محمد تنویر عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃ
المدینہ گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
والدین بچپن
میں جیسی محبت و شفقت بچے پر کرتے اور اس کی ضروریات کو اپنی ضروریات خیال کرتے
ہیں۔اور اس کی تکالیف کو ہمیشہ دفع کرنے کی ہی سعی میں رہتے ہیں۔لہٰذا اس بچے کو
بھی چاہیے کہ والدین کے بڑھاپے میں خاص کر ان کی خدمت کرے اور ان کی خدمت میں اپنی
جان کھپا دے اور خوب دنیا و آخرت کی برکتیں سمیٹ لے۔اپنے والدین کو نعمت سمجھتے
ہوئے ان کی قدر کرنا اپنی جان پر لازم کرنا چاہیے اور لمحہ بھر بھی ان کی نافرمانی
کا ہرگز مت سوچیں۔
آئیے ہم
والدین بالخصوص والدہ کے حقوق کے متعلق احادیث مبارکہ سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔
ایک شخص نے
خدمت اقدس حضور پر نور صلی لله تعالی علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہو کر عرض کی: یا
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم! سب سے زیادہ کون اس کا مستحق ہے کہ میں اس
کے ساتھ نیک رفاقت کروں؟ فرمایا: تیری ماں، عرض کی: پھر، فرمایا: تیری ماں، عرض
کی: پھر، فرمایا: تیری ماں، عرض کی: پھر، فرمایا: تیرا باپ۔ (صحيح البخاري، كتاب
الأدب، الحديث: ٥٩٧١، ج 4، ص ٩٣)
فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے :
جنت ماؤوں کے قدموں کے نیچے ہے۔ (مسند الشهاب ج ا ص 102 حدیث 119)
بہار
شریعت حصہ 16 صفحہ 88 پر ہے: والدہ کے قدم کو بوسہ بھی دے سکتا ہے، حدیث میں ہے جس
نے اپنی والدہ کا پاؤں چوما، تو ایسا ہے جیسے جنت کی چوکھٹ (یعنی دروازے) کو بوسہ
دیا۔ (در مختارج ٩ ص ٦٠٦ دار المعرفة بيروت)
پیارے اسلامی
بھائیو! ان احادیث مذکورہ بالا سے والدین کی عظمت روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے
چاہیے تو یہ تھا کہ ہر بندہ ماں کی ممتا کی لاج رکھتا اور اپنی جان و مال کو
والدین پر خرچ کرنے کو باعث خیر سمجھتا مگر افسوس معاشرے میں ناقابل بیان درد ناک
داستانیں رقم ہوتی دکھتی ہیں تو روح مع الجسد کانپ جاتی ہے۔
بہار شریعت
حصہ 16 صفحہ 195 صدر الشریعہ، بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی
اعظمی رحمۃ الله علیہ نقل کرتے ہیں: رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمان حقیقت نشان ہے، یہ بات کبیرہ گناہوں میں ہے کہ آدمی اپنے والدین کو گالی دے۔
لوگوں نے عرض کی: یا رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کیا کوئی اپنے
والدین کو بھی گالی دیتا ہے؟ فرمایا ہاں، اس کی صورت یہ ہے کہ یہ دوسرے کے باپ کو
گالی دیتا ہے، وہ اس کے باپ کو گالی دیتا ہے، اور یہ دوسرے کی ماں کو گالی دیتا
ہے، وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔ (مسلم شریف ص 60 حدیث 146)
حدیثِ مبارکہ
میں والدین کو گالی دلوانے کی مذمت ذکر کی گئی ہے یقیناً ہر مسلمان کو اپنے والدین
کی دل آزاری کسی بھی ذریعے سے کرنے سے بچنا چاہیے اور خوش نصیب والدین کی خدمات
انجام دے کر جنت کے قریب تو ہوتے چلے جاتے ہیں مگر افسوس بد نصیب لوگ ماں باپ کو
خود گالیاں بکتے پھرتے ہیں۔ الامان و الحفیظ
اللہ پاک ہمیں
والدین کے اطاعت و فرمانبرداری کے ذریعے اعمال صالحہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
یا رب العالمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔