انسان کو اللہ تبارک و تعالی نے اس دنیا میں پیدا فرمایا انسان اس دنیا میں دو ہستیوں کے وسیلے سے آتا ہے جنہیں ماں باپ کہا جاتا ہے اس سے پچھلے ماہنامہ میں ہم نے والد کی فرمانبرداری پر احادیث پڑھی اس مرتبہ والدہ کی فرمانبرداری پر احادیث پڑھتے ہیں۔والدین کے ساتھ حسن سلوک اور بھلائی کرنے کا حکم رب تعالی نے قرآن پاک میں دیا ہے جبکہ قرآن و حدیث میں والدہ کے حقوق زیادہ بیان کیے گئے ہیں کیونکہ والدہ زیادہ مشقتیں جھیلتی ہے بچے کی پیدائش پرورش وغیرہ کے مراحل کی مشکلیں ماں ہی جھیلتی ہے ماں ٹھنڈی چھاؤں کی طرح ہے جس کے سائے میں جا کر انسان سکون پاتا ہے ایک صحابی رضی اللہ تعالی عنہ نے بارگاہ نبوی میں عرض کی ایک راہ میں ایسے گرم پتھر تھے کہ اگر گوشت کا ٹکڑا ان پر ڈالا جاتا تو کباب ہو جاتا میں اپنی ماں کو گردن پر سوار کر کے چھ میل تک لے گیا ہوں کیا میں ماں کے حقوق سے فارغ ہو گیا ہوں سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا تیرے پیدا ہونے میں درد کے جس قدر جھٹکے اس نے اٹھائے ہیں شاید یہ ان میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہو سکے (نیکی کی دعوت،ص445)واقعی ماں نے اپنے بچے کے لیے سخت تکلیفیں اٹھائی ہوتی ہیں درد زہ یعنی بچے کی ولادت کے دوران ہونے والے درد کو ماں ہی سمجھ سکتی ہے۔ آئیے والدہ کی فرمانبرداری پر کچھ احادیث پڑھتے ہیں:

سب سے زیادہ حسن سلوک: (1) ایک شخص نے خدمت اقدس حضور پرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے زیادہ کون اس کا مستحق ہے کہ میں اس کے ساتھ نیک رفاقت کروں فرمایا تیری ماں عرض کی پھر فرمایا تیری ماں عرض کی پھر فرمایا تیری ماں عرض کی پھر فرمایا تیرا باپ۔(صحیح بخاری،حدیث 5971)

حضور کی وصیت ماں کے حق میں: (2) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں آدمی کو وصیت کرتا ہوں اس کی ماں کے حق میں وصیت کرتا ہوں اس کی ماں کے حق میں وصیت کرتا ہوں اس کی ماں کے حق میں وصیت کرتا ہوں اس کے باپ کے حق میں۔(ابن ماجہ، حدیث 3657)

مرد پر سب سے بڑا حق: (3)ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں میں نے حضور اقدس سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کی عورت پر سب سے بڑا حق کس کا ہے فرمایا شوہر کا میں نے عرض کی اور مرد پر سب سے بڑا حق کس کا ہے فرمایا اس کی ماں کا۔(المستدرک،حدیث 7326)

جنت ماں کے قدموں کے پاس: (4)حضرت سیدنا معاویہ بن جاہمہ رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ میرے والد حضرت جاہمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اللہ عزوجل کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرا جہاد کرنے کا ارادہ ہوا تو میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں مشورہ کرنے چلا آیا تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کیا تیری ماں زندہ ہے عرض کی ہاں فرمایا تو اس کی خدمت کو اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ جنت اس کے قدموں کے پاس ہے۔(سنن نسائی، کتاب الجہاد،ج 4،ص 11)

مشرکہ ماں سے حسن سلوک:(5)حضرت سیدتنا اسماء رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ میری ماں جو کہ مشرکہ تھی قریش کے عہد اور اس کی مدت میں جبکہ انہوں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے معاہدہ کیا ہوا تھا اپنے باپ کے ساتھ مدینہ منورہ آئیں میں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا کیا میں اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ہاں تم اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔(فیضان ریاض الحین, جلد 4, صفحہ 16)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو دیکھا آپ نے کہ والدین کے ساتھ بھلائی اور اچھا سلوک کرنا صرف مسلمان والدین کے ساتھ خاص نہیں بلکہ اگر وہ دونوں کافر ہوں تب بھی ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے گا۔اللہ عزوجل ہمیں اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔