محترم قارئین!ماں ایک باشعور اور عظیم خاتون ہیں جو بچوں کی زندگی میں باد صبا کی مانند ہے جو اولاد کے لیے طرح طرح کی تکلیفیں اٹھاتی ہے جو اپنی اولاد کی خاطر اپنی آرزوؤں کا گلا گھونٹ دیتی ہے اپنی خواہشات کو خاک میں ملا دیتی ہے جو خود نہیں کھاتی اور اپنے بچوں کو کھلاتی ہے لیکن آج معاشرے میں ایسے نوجوان پائے جاتے ہیں جو اپنی ماں کو گالیاں دیتے ہیں اور برا بھلا کہتے ہیں۔

محترم قارئین!آپ کے ذہن میں یہ سوال ابھرے گا کہ آخر ایسا کیوں ہے کہ وہ بھی تو انسان ہے مگر اتنی تاکید کیوں دی جا رہی ہے کہ تم اسے اُف تک نہ کہو اس کا احترام کرو بلکہ اس کے چاہنے والوں کا بھی ادب کرو جب یہ سوال ابھرے تو ماں کا لطف و کرم آپ سے سوال کرے گا بیٹا بھول گئے وہ میں ہی ہوں جس نے تمہیں اپنے جگر کا خون دودھ بنا کر پلایا وہ میں ہی ہوں جب تو بستر پر استنجاء کر دیتا تھا تو میں تمہیں دوسری جانب سلا دیتی تھی خود وہاں سوتی تھی اور جب تو دوسری جانب بھی استنجاء کر دیتا تھا تو میں سردیوں کی راتوں میں گیلے بستر پر سوتی اور تجھے اپنے سینے پر سلاتی۔ دل عزیز سامعین ماں کی فرمانبرداری کا حکم اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی فرمایا ہے آئیے آپ کے فرمان سے ماں کی فرمانبرداری کی اہمیت سمجھتے ہیں:

(1)مشرکہ ماں سے بھلائی کا حکم حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میری ماں آئی جب کہ وہ قریش میں مشرکہ تھی میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری ماں میرے پاس آئی ہیں وہ دین سے دور ہیں کیا میں ان سے صلہ رحمی کروں فرمایا ہاں کرو۔ (مراۃ المناجیح ,حدیث 4692 ,جلد 6,ص 387)

(2) ماں کی خدمت کا اجر حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی میں جہاد کا شوق رکھتا ہوں مگر طاقت نہیں رکھتا فرمایا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے عرض کیا جی ہاں میری ماں زندہ ہے فرمایا تو اس کی خدمت میں اللہ پاک کی اطاعت کرو جب تم ایسا کرو گے تو تم حاجی یعنی عمرہ کرنے والا اور مجاہد کا مرتبہ پاؤ گے۔(المعجم الاوسط,حدیث 6915،ج 6،ص 171)

(3) اچھے برتاؤ کا حقدار حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے اچھے برتاؤ کا زیادہ حقدار کون ہے فرمایا تمہاری ماں عرض کیا پھر کون فرمایا تمہاری ماں عرض کیا پھر کون فرمایا تمہاری ماں عرض کیا پھر کون فرمایا تمہارا باپ۔ (مرآۃ المناجیح،حدیث 4690,ج 6, ص 171)

(4)بھلائی ایسی ہوتی ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ میں جنت میں گیا تو میں نے اس میں تلاوت سنی میں نے کہا یہ کون ہے عرض کیا یہ حارثہ ابن نعمان ہے بھلائی ایسی ہوتی ہے بھلائی ایسی ہوتی ہے اور وہ اپنی ماں کے ساتھ سب سے زیادہ نیکوکار تھے۔(مرآۃالمناجیح،حدیث 4708,ج 6,ص 393)

(5) جنت ماں کے پاس ہےحضرت معاویہ بن جاہمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جاہمہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کی یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں جہاد کرنا چاہتا ہوں اور آپ سے مشورہ لینے حاضر ہوا ہوں تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کیا تیری ماں زندہ ہے عرض کیا ہاں فرمایا اسے مضبوط پکڑو کیونکہ جنت اس کے پاس ہے۔(مرآۃ المناجیح،حدیث 4718,ج 6،ص 402)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک اور فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔