معاہدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرنا غدر یعنی بد عہدی کہلاتا ہے، کسی سے وعدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کرنا وعدہ خلافی کہلاتا ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 170)

وعدہ خلافی کے متعلق آیات و احادیث مبارکہ:

1۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: منافق کی تین علامتیں ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔ (بخاری، 1/24، حدیث: 33)

وَ بِعَهْدِ اللّٰهِ اَوْفُوْاؕ-ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَۙ(۱۵۲) (الانعام: 152) ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ ہی کا عہد پورا کرو یہ تمہیں تاکید فرمائی کہ کہیں تم نصیحت مانو۔

وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ اِذَا عٰهَدْتُّمْ وَ لَا تَنْقُضُوا الْاَیْمَانَ بَعْدَ تَوْكِیْدِهَا وَ قَدْ جَعَلْتُمُ اللّٰهَ عَلَیْكُمْ كَفِیْلًاؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ(۹۱) (النحل: 91) ترجمہ: اور اللہ کے عہد کو پورا کرو جب کہ تم نے اس سے کوئی عہد باندھا ہو اور اپنی قسمیں پختہ کرنے کے بعد توڑ نہ ڈالو جب کہ تم اللہ کو اپنے اوپر گواہ بنا چکے ہو اللہ تمہارے سب اعمال سے با خبر ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ- (پ 6، المائدۃ: 1) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! وعدوں کو پورا کرو۔

وعدہ پورا کرنے کی اہمیت: ایفائے عہد بندے کی عزت و وقار میں اضافے کا سبب ہے جبکہ قول و اقرار سے روگردانی اور عہد کی خلاف ورزی بندے کو دوسروں کی نظروں میں گرا دیتی ہے، نبی صادق و امین ﷺ کا ارشاد ہے: اس شخص کا کچھ دین نہیں جو وعدہ پورا نہیں کرتا۔(معجم کبیر، 10/227، حدیث: 10553)

غوث پاک اور ایفائے عہد: غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایک سفر میں کوئی شخص میرا رفیق بنا، ایک بار اس نے مجھے ایک جگہ بٹھایا اور اپنے انتظار کا وعدہ لے کر چلا گیا، میں ایک سال تک وہاں بیٹھا رہا پھر وہ لوٹا اور یہی وعدہ لے کر چلا گیا، ایسا تین بار ہوا آخری بار وہ آیا اور کہا: میں خضر ہوں۔ (اخبار الاخیار، ص 12)

وعدہ خلافی حرام ہے: بد عہدی یعنی وعدہ پورا نہ کرنے کی نیت سے فقط ٹالنے کے لیے جھوٹا وعدہ کرنا نا جائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ حدیث شریف میں ہے: جو کسی مسلمان سے عہد شکنی کرے اس پر اللہ فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا کوئی فرض قبول نہ ہوگا نہ نفل۔ (بخاری، 2/370، حدیث: 3179)

بد عہدی کے اسباب: بدعہدی کے چار اسباب ہیں: قلتِ خشیت، حب دنیا، دھوکا اور جہالت۔

بد عہدی کے نقصانات: بدعہدی یعنی وعدہ خلافی کرنے والے شخص پر بھروسا نہیں کیا جاتا، بد عہدی کرنے والے کو ذلت و رسوائی سہنی پڑتی ہے، بد عہدی کرنے والے شخص سے لوگ بات کرنا بھی پسند نہیں کرتے، بد عہدی کرنے والے کے لیے دنیا و آخرت میں سخت عذاب ہے۔

بد عہدی کے علاج: بد عہدی کرنے والے شخص کو فکر آخرت کا ذہن بنانا چاہیے، اپنے آپ کو رب کی بے نیازی سے ڈرائے، اپنی موت کو یاد کرے، وعدہ پورا کرنا ہمارے پیارے آقا ﷺ کی سنت ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم حضور کی اس سنت پر دل و جان سے عمل کریں، بد عہدی کا سب سے بڑا علاج یہ ہے کہ بندے کو چاہیے کہ وہ سچے دل سے اللہ کی بارگاہ میں یوں دعا کرے: اے اللہ! مجھے بد عہدی جیسے موذی مرض سے نجات عطا فرما میں کبھی بھی کسی مسلمان کے ساتھ بد عہدی نہ کروں۔ آمین