وعدہ خلافی کی مذمت از بنت حاجی منظور حسین، جامعۃ المدینہ یزمان ضلع
بہاولپور
وعدہ خلافی
نہایت ہی برا فعل ہے اور اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے، وعدہ خلافی کرنے والے انسان
سے اعتبار اٹھ جاتا ہے، وعدہ خلافی ایک ایسا فعل ہے جس سے انسان کو معاشرے میں
شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے۔
آیت
مبارکہ: وَ اَوْفُوْا
بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) (پ 15، بنی
اسرائیل: 34) ترجمہ کنز الایمان: اور عہد پورا کرو بے شک عہد سے سوال ہونا ہے۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ منافق کی 3
نشانیاں ہیں: جب بات کرے جھوٹ کہے، جب وعدہ کرے خلاف کرے اور جب اس کے پاس امانت
رکھی جائے خیانت کرے۔(بخاری، 1/24، حدیث: 33)
2۔ جب کوئی
شخص اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت پورا کرنے کی ہو پھر پورا نہ کر سکے،
وعدہ پر نہ آ سکے تو اس پر گناہ نہیں۔ (ابو داود، 4/388، حدیث: 4995)
3۔ اس شخص کا
کوئی دین نہیں جو وعدہ پورا نہ کرے۔ (معجم کبیر، 10/227، حدیث: 10553)
وعدہ
خلافی کے اسباب:
مال کی محبت کہ بعض اوقات کسی کے پیسے دینے ہوتے ہیں اور پیچھا چھڑانے کے لیے وعدہ
کر لیا جاتا ہے کہ فلاں دن کو دوں گا مگر دل میں اسے نہ دینے کا ارادہ ہوتا ہے،
سستی اور آرام طلبی کہ ایسا شخص کسی سے پیچھا چھڑانے کے لیے محض زبان سے وعدہ کر
تو لیتا ہے لیکن دل میں ہوتا ہے کہ وعدہ پورا نہیں کروں گا، خود غرضی، کسی سے اپنا
مطلب نکالنے کے لیے کہہ دیا کہ پہلے تم میرا کام کر دو پھر میں تمہارا کام کروں گا
اور دل میں یہ نیت ہو کہ نہیں کروں گا۔
وعدہ
خلافی کے احکام:
وعدہ خلافی یعنی پورا نہ کرنے کی نیت سے وعدہ کرنا جان بوجھ کر جھوٹ بولنا اور
حرام کام ہے، اس نیت سے وعدہ کیا کہ اس کو پورا کروں گا تو ایسا وعدہ کرنا جائز ہے
اور اس کو پورا کرنا مستحب ہے، جب وعدے کو کسی چیز کے حاصل ہونے یا حاصل نہ ہونے
کے ساتھ معلق کیا گیا ہو تو جب وہ شرط پائی جائے گی وعدہ پورا کرنا لازم ہوگا،
مثلا کسی سے کہا کہ یہ چیز فلاں کو بیچ دو اگر اس نے قیمت ادا نہ کی تو میں ادا
کروں گا پھر خریدار نے قیمت ادا نہیں کی تو اب اس پر قیمت ادا کرنا لازم ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 34)