ارشاد باری
تعالیٰ ہے: وَ اَوْفُوْا
بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) (پ 15، بنی
اسرائیل: 34) ترجمہ کنز الایمان: اور عہد پورا کرو بے شک عہد سے سوال ہونا ہے۔ یہاں
وعدے کی پاسداری کا حکم ہے اور پورا نہ کرنے پر باز پرس کی خبر دے کر وعدے کی
اہمیت کو مزید بڑھایا گیا ہے۔
فرمان مصطفیٰ:
تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جو وعدہ پورا کرتے ہیں۔ (مسند ابی یعلی، 1/451، حدیث:
1047) عہد جو اللہ اور اس کے بندے کے
درمیان ہے اور وہ بھی جو انسان آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہیں دونوں قسم کے عہد
کا پورا کرنا ضروری ہے۔
وعدے
کی تعریف اور اس کا حکم: وہ بات جسے کوئی شخص پورا کرنا خود پر لازم کر لے
وعدہ کہلاتا ہے۔ (معجم وسیط، 2/1007) حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: وعدہ کا پورا کرنا ضروری ہے مسلمان سے وعدہ کرو یا کافر سے عزیز سے
وعدہ کرو یا غیر سے استاد شیخ نبی اللہ پاک سے کئے ہوئے تمام وعدے پورے کرو اگر
وعدے کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر کسی عذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا
نہ کر سکے تو وہ گنہگار نہیں۔ (مراٰۃ المناجیح، 6/483،492 ملتقطا)
حضور ﷺ نے
حالتِ جنگ میں بھی وعدہ پورا فرمایا، چنانچہ غزوۂ بدر کے موقع پر مسلمانوں کی
افرادی قوت کم اور کفار کا لشکر تین گنا سے بھی زیادہ تھا، حضرت حذیفہ اور حضرت
سہیل رضی اللہ عنہما دونوں صحابہ کہیں سے آ رہے تھے کہ راستے میں کفار نے دھر لیا
اور کہا: تم محمد ﷺ کے پاس جا رہے ہو؟ جب ان دونوں حضرات نے شریکِ جنگ نہ ہونے کا
عہد کیا تب کفار نے انہیں چھوڑا، آپ نے سارا ماجرا سن کر دونوں کو الگ کر دیا اور
فرمایا: ہم ہر حال میں عہد کی پابندی کریں گے ہمیں صرف اللہ کی مدد درکار
ہے۔(مسلم، ص 763، حدیث: 4639)
رسول اللہ ﷺ
نے فرمایا کہ وعدہ بھی ایک طرح کا قرض ہے لہٰذا اس کو ادا کرنا چاہیے۔
قرآن کریم
میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا
لَا تَفْعَلُوْنَ(۲) كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا
تَفْعَلُوْنَ(۳)
(پ 28، الحشر: 2-3) ترجمہ: اے ایمان والو! ایسی باتیں کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں
ہو اللہ کے نزدیک بہت ناراضگی کی بات ہے کہ وہ بات کہو جو کرو نہیں۔
حضرت انس رضی
اللہ عنہ کی ایک روایت ہے جس سے وعدہ پورا کرنے کی مزید تاکید معلوم ہوتی ہے آپﷺ
نے ارشاد فرمایا: جس میں امانت داری نہیں اس کا ایمان نہیں اور جس میں عہد کی
پاسداری نہیں اس کا دین (کامل) نہیں۔ (مسند امام احمد)
غوث
پاک اور ایفائے عہد: غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: ایک سفر میں کوئی شخص میرا رفیق بنا، ایک بار اس نے مجھے ایک جگہ
بٹھایا اور اپنے انتظار کا وعدہ لے کر چلا گیا، میں ایک سال تک وہاں بیٹھا رہا پھر
وہ لوٹا اور یہی وعدہ لے کر چلا گیا، ایسا تین بار ہوا آخری بار وہ آیا اور کہا:
میں خضر ہوں۔ (اخبار الاخیار، ص 12)