صحبت کے اثرات سے کوئی بھی شخص انکار نہیں کرسکتا، حدیثِ مبارَکہ کے ساتھ ساتھ بزرگانِ دین نے بھی اس پر بہت کچھ ارشاد فرمایا ہے، یہ حقیقت ہے کہ آدمی جس  طرح کے لوگوں کی صحبت میں بیٹھتا ہے ویسا ہی بن جاتا ہے، لہٰذا علَما کی صحبت میں بیٹھنے والا علم سے مَحبّت کرنے والا بن جاتا ہے۔ صحیح العقیدہ عالم کی صحبت میں بیٹھنا دین پر استقامت اور عقائد کی دُرُسْتی و ایمان کے لئے سلامتی ہے جو کہ ایک مسلمان کا قیمتی سرمایہ اور دارَین کی فلاح کا باعث ہے۔علمائے کرام کی صحبت علم اور تقویٰ تک پہنچنے کا وسیلہ ہے، جس کے سبب بندہ اللہ پاک کے حضور بزرگی اور ابدی سعادت کا مستحق ہوجاتا ہے کہ حضرت سیّدناامامِ اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے سوال کیا کہ آپ اس بلند مقام پر کیسے پہنچے، تو آپ نے فرمایا کہ میں نے دوسروں کو فائدہ پہنچانے میں بخل نہیں کیا اور نہ ہی ان سے استفادہ کرنے میں شرم محسوس کی۔([1])

علما کی صحبت کے فوائد

٭فقیہ ابواللّیث سمر قندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص عالم کی مجلس (صحبت) میں جائے اس کو سات فائدے حاصل ہوتےہیں اگرچہ اس سے استفادہ نہ کرے:(1) طلبہ میں شمار کیا جاتا ہے(2) جب تک اُس مجلس میں رہنا ہے گناہوں اور فسق و فجور سے بچتا ہے (3)جب گھر سے نکلتا ہے تو اس پر رحمت نازل ہوتی ہے (4)اس رحمت میں کہ جلسۂ علم پر نازل ہوتی ہے شریک ہوتا ہے (5)جب تک علمی باتیں سنتا ہےتو اس کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں (6)فرشتے ان کے عمل سے خوش ہوکرانہیں اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں تو وہ بھی ان میں ہوتا ہے اور(7) اس کا ہر قدم گناہوں کا کفارہ، درجات کی بلندی اور نیکیوں میں زیادتی کا سبب بن جاتاہے([2]) ٭علما کی صحبت علما کی زیارت کے حُصول کا بھی ذریعہ ہے کہ حضرت سیّدناامام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا کہ عالم کو ایک نظر دیکھنا سال بھر کی نماز و روزہ سے بہتر ہے([3])٭بندہ جب تک علما کی صحبت میں رہتا ہے تو عبادت میں ہے جیسا کہ حضرت سیّدنا عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہما سے روایت ہے علما کی صحبت میں بیٹھنا عبادت ہے([4]) ٭باعمل علماء کی صحبت آدمی کو باعمل بنادیتی ہے اور بارہا دیکھنے میں آیا ہے کہ انسان توبہ کی طرف مائل ہوجاتا ہے نمازوں کا شوق اور گناہوں سے بچنے کی رغبت بڑھنے لگتی ہے اللہ پاک اپنا خوف اور خشیت ان کے دلوں میں رکھ دیتا ہے ٭علماکی صحبت کا انتخاب گویاروئے زمین کی مقدّس جگہوں کا انتخاب ہے کہ فرمانِ فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ ہےکہ علما کی مجالس (صحبت ) سے الگ نہ رہو اس لئے کہ اللہ نے رُوئے زمین پر علما کی مجالس سے مکرّم کسی مٹی کو پیدا نہیں فرمایا۔([5])

علماء کی صحبت سے مزید تعلیم و تربیت، بردباری و عاجزی، علما کی شفاعت، جنّت کا حصول، اللہ کا محبوب بننے ، شیطان سے بچاؤ کا مضبوط قلعہ، بُرے لوگوں کی صحبت وجہالت اور قیامت کے روز ملنے والی حسرت سے بچاؤ جیسے فوائد ملتے ہیں۔

([1] )درمختار، 1/127 ([1] )تنبیہ الغافلین ،ص237 ماخوذاً([1] )منہاج العابدین ، ص11 ([1] ) کنز العمال،5/64،رقم:28572([1] )احیاء العلوم،1/460۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں



([1] )درمختار، 1/127

([2] )تنبیہ الغافلین ،ص237 ماخوذاً

([3] )منہاج العابدین ، ص11

([4] ) کنز العمال،5/64،رقم:28572

([5] )احیاء العلوم،1/460