میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دنیا میں کامیاب شخص کی صحبت کے
اپنے فائدے ہیں۔ مثلا اگر کوئی شخص کامیاب تاجر کی صحبت اختیار کرتا ہے اور اس کی
بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرتا ہے تو نتیجتاً وہ بھی ایک کامیاب تاجر بن جاتا ہے۔
اس طرح اگر کوئی بہادروں کی صحبت اختیار کرتا ہے تو اس شخص
میں بھی بہادری کی صفات پیدا ہوجاتی ہیں چاہے وہ بچہ ہو یا بڑا۔ اسی
طرح اگر کوئی سست آدمی محنتوں کی صحبت
میں رہتا ہے تو بالاخر وہ بھی محنتی بن جاتا ہے۔
الغرض
ہر شخص کی صحبت کا اپنا ایک اثر ہوتا ہے لیکن کچھ ہستیاں ایسی بھی ہیں۔ جو شخص ان کی صحبت میں بیٹھتا ہے۔
وہ شخص
اچھا تاجر بھی بنتا ہے، بہادر بھی بنتا ہے، سستی کاہلی سے نجات پار کر چست اور
محنتی بھی بنتا ہے۔ اور وہ بزرگ ہستیاں
علمائے کر ام ہیں ،ان کی صحبت کے بہت سارے دنیوی اور اخروی فوائد ہیں۔حضرت سیدنا
ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
عالم
کی مجلس میں حاضر ہونا ہزار رکعت نماز ، ہزار بیماروں کی عبادت اور ہزار جنازوں میں حاضر ہونے سے بہتر ہے۔
کسی نے
عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
اورقرات
قرآن ؟ یعنی کیا علم کی مجلس میں حاضر ہونا قرات قرآن سے بھی افضل ہے؟ فرمایا: آیا(کیا)
قرآن بے(بغیر) علم کے۔ نفع بخشتا ہے؟یعنی فائدہ قرآن کا بے علم کے حاصل نہیں
ہوتا۔(فیضانِ علم و علما، صفحہ ۱۸)
حضرت
سیدنا امام غزالی علیہ الرحمۃ نے روایت کیا ہے: عالم کو ایک نظر دی کھنا سال
بھر کی نماز روزہ سے بہتر ہے۔
مزید
مجلس علما کے ساتھ فائدے :
حضرت
سیدنا فقیہ ابواللیث سمر قندی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو شخص عالم کی مجلس میں
جاوے اس کو سات فائدے حاصل ہوتے ہیں، اگرچہ اس سے استفادہ (یعنی اپنی کوشش سے کوئی
فائدہ حاصل )نہ کرے۔
۱۔ اوّل: جب تک اس مجلس میں رہتا ہے گناہوں
اور فسق و فجور سے بچتا ہے۔
۲۔دوم : طلبہ میں شمار کیا جاتا ہے۔
۳۔ سوم : طالبِ علم کا ثواب پاتا ہے۔
۴۔ چہارم: اس رحمت میں کہ جلسہ علم (
علم کی مجلس)پر نازل ہوتی ہے شریک ہوتا ہے۔
۵۔ پنجم : جب تک علمی باتیں سنتا ہے ، عبادت
میں ہے
۶۔ششم: جب کوئی دقیق ( مشکل) بات ان (علما)
کی اس کی سمجھ میں نہیں آتی تو دل اس کا ٹوٹ جاتا ہے اور شکستہ دلوں ٹوٹے دل
والوں) میں لکھا جاتا ہے (حاشیہ)
۷۔ ہفتم: علم و علمأ کی عزت اور جہل و فسق (بے علمی و برائی) کی ذلت سے واقف
ہوجاتاہے۔
آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: جو ثواب کہ عالم کی زیارت اور اس کی
مجلس میں حاضر ہونے پر موعود (یعنی جس
ثواب کا وعدہ) ہے۔(وہ) اس سے علاوہ ہے۔(فیضانِ علم و علما، صفحہ ۲۸)
اللہ پاک ہمیں علمائے کرام کی صحبت اختیار کرنے کی ، خدمت کرنے
اور ان کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، امین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں