علمائے دین عوام الناس کےلئے  علم دین کا سر چشمہ ہوتے ہیں جن سے علوم دین کے پیاسے اپنی علم کی پیاس بجھاتے ہیں اور یہ ان کے لیے راہ ہدایت کے ستارے ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر وہ اپنے زندگی کے اسفار طے کرتے ہیں۔

زندگی میں بندہ جن کی صحبت اختیار کرتا ہے تو انہی کا اثر بھی اس کی زندگی پر پڑتا ہے اسی لئے پیارے آقا مدینہ والے مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے علماء کی صحبت اختیار کرنے کی ترغیب دلائی ہے

حدیث پاک میں آتا ہے کہ: عالم بنو یا طالب علم بنو یا علماء کو سننے والے بنو یا علم و علماء سے محبت رکھنے والے بنو اور پانچویں نہ بننا ہلاک ہو جاؤ گئے۔ (مجمع الزوائد جلد 1 صفحہ 328)

علمائے دین کی صحبت اختیار کرنے کے بےشمار فوائد ہیں جیسا کہ حضرت سیدنا فقیہ ابو لیث سمرقندی رحمۃاللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ جوشخص عالم کی مجلس میں جائے اس کو سات فائدے ملتے ہیں جو کہ کچھ ترمیم و اضافہ جات کے ساتھ ذیل میں درج ہیں۔

1۔حدیث کی رو سے ایسا شخص جو عالم کی صحبت اختیار کرنے والا ہو وہ اس حالت میں عبادت کے اندر ہوتا ہے۔(فضیلت العلم و العلما صفحہ نمبر 8)

2۔۔ایسا شخص علم دین کا ذخیرہ حاصل کر لیتا ہے۔

3۔۔ایسا شخص رب کی رحمتوں کے نزول کی جگہ ہوتا ہے ۔

4۔۔ علماء کی صحبت میں بیٹھنے سے بندہ مومن کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور گناہوں سے بچا رہتا ہے۔

5۔۔نیکیاں کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور گناہوں سے نفرت بڑھتی ہے۔

6۔۔ایسا شخص بروز قیامت بفضلہ تعالٰی علماء کرام کی شفاعت پائے گا (احیاء العلوم جلد نمبر 1 صفحہ 26 )

7۔۔علماء کی زیارت کرنا ایک سال کے نماز و روزہ سے بہتر ہے۔ (فیضان علم و علماء صفحہ نمبر 15 )

8۔علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انکی صحبت میں بیٹھنے والے کو انبیاء کی میراث (علم) میں سے بڑا حصہ ملتا ہے۔(فیضان علم و علماء صفحہ نمبر 18)

9۔۔علماء کی صحبت میں رہنے والے کے عقائد میں مضبوطی ہوتی ہے۔

10۔۔علماء کی صحبت اختیار کرنے کی وجہ سے مردہ دلوں کو زندگی ملتی ہے۔(فیضان علم و علماء صفحہ 28،29 مع ترمیم و اضافہ جات)

حکمران علماء کے قدموں میں:

ایک مرتبہ خلیفہ ہارون الرشید نے حضرت ابو معاویہ رضی اللہ عنہ کی دعوت کی جبکہ وہ آنکھوں سے معذور تھے۔جب آفتابہ (ڈھکنےدار دستہ لگا ہوا لوٹا) اور چلمچی (ہاتھ منہ دھونے کا برتن) ہاتھ دھونے کے لیے لائے گئے تو ہارون الرشید نے چلمچی خدمتگار کو دی اور آفتابہ خود لے کر ان کے ہاتھ دھلائے اور آپ نے کہا کہ جانا کون آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈال رہا ہے؟فرمایا کہ نہیں،عرض کی گئی کہ ہارون الرشید ! بزرگ دعا دیتے ہوئے ارشاد فرمانے لگے جیسی آپ نے علم کی عزت کی ایسی ہی اللہ تعالی آپ کی عزت کرے۔ہارون الرشید نے کہا کہ اس دعا کے لیے ہی میں نے یہ کیا ہے۔(ملفوظات اعلی حضرت صفحہ نمبر 145 )

حکیم لقمان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی اپنے بیٹے کو نصیحت:

مروی ہے کہ حضرت لقمان رحمۃاللہ علیہ نے اپنے بیٹے سے فرمایا: اے میرے پیارے بیٹے تو علماء کی مجالس کو لازم کر اور حکماء کا کلام غور سے سن کیونکہ بے شک اللہ عزوجل مردہ دل کو حکمت کے نور سے زندہ فرماتا ہے جیسے مردہ زمین کو موسلادھار بارش کے ذریعے زندہ کرتا ہے۔(فضیلت العلم والعلماء صفحہ نمبر 9)

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں علماء کی صحبت میں رہ کر علم دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں سارے علماء کی تعظیم و تکریم کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان بزرگ ہستیوں کے طفیل اللہ ہماری ہمارے والدین، پیرومرشد،اساتذہ کرام اور ساری امت کی مغفرت فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و علی آلہ و صحبہ اجمعین و بارک و سلم۔

ہم کو اے عطار سنی عالموں سے پیار ہے۔

ان شاءاللہ دو جہان میں اپنا بیڑا پار ہے۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں