اے عاشقان رسول !  یقیناً علم دین کی روشنی سے جہالت کے اندھیرے دور ہوتے ہیں، اسی سے دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے، علم والوں کی آخرت میں درجے بلند ہوں گے۔ ہمارے علیم و حکیم رب قدیر نے فرمایا:یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ ترجمۂ کنزالایمان: اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(پ 28، مجادلہ : 11)

یقیناً علم کی شان بہت بلند ہے چنانچہ حضرت سیدنا امام غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی لکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں: عالم باعمل کو ملکوت آسمان (آسمان کی سلطنت میں) عظیم یعنی بڑا شخص کہتے ہیں۔(الزھد ،امام احمد مواعظ عیسیٰ ص 97، حدیث 330)احادیث مبارکہ میں علما کے فضائل بیان ہوئے ہیں آئیے علما کی فضیلت پر پانچ فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں:۔

(1) اللہ پاک کے آخری نامی مکی مدنی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ الْعُلَمَاء َ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِترجمہ:بے شک علماء، انبیاء کرام کے وارث ہیں۔

(2) امام ترمذی نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر ہوا ایک عابد دوسرا عالم، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم ترجمہ: بزرگی فضیلت عالم ی عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے کمتر پر۔) ترمذی، کتاب العلم، باب ماجاءفی فضل الفقہ علی العبادہ، 4/313، حدیث 2494)

(3) ترمذی کی حدیث میں ہے کہ اللہ پاک اور اس کے فرشتے اور سب زمین والے اور سب آسمان والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں اور یہاں تک کہ مچھلی یہ سب درود بھیجتے ہیں علم سکھانے والے پر جو لوگوں کو بھلائی سکھاتے ہیں۔ (ترمذی، کتاب العلم ،4/ 313، حدیث: 2694)

(4) امام ذہبی نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قیامت کے دن علماء کی دواتوں کی سیاہی اور شہداء کا خون تولہ جائے گا علماء کی دواتوں کی سیاہی شہیدوں کے خون پر غالب آجائے گی۔( جامع بیان العلم و فضلہ، باب تفضیل العلماءعلی الشہداء، ص 48، حدیث:139)

(5) حضرتِ علّامہ جلالُ الدّین سُیُوطی الشّافِعی رحمۃُ اللہِ علیہ ’’شرحُ الصدور ‘‘میں نقل کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں : سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عافیت نِشان ہے : اِذَا مَاتَ الْعَالِمُ صَوَّرَ اللّٰہُ عِلْمَہٗ فِیْ قَبْرِہِ یُؤْنِسُہٗ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ یعنی جب کسی عالم کا انتقال ہوتا ہے اللہ پاک اس کے علم کو اس کی قبر میں متشکل (یعنی کوئی شکل عطا) فرما دیتا ہے جو قیامت تک اسے سکون پہنچاتا ہے۔ (شرح الصدور، باب احادیث الرسول فی عدۃ امور، ص158)

اللہ پاک ہمیں علماء کی اہمیت و فضیلت سمجھتے ہوئے ان کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم