قرآن و حدیث میں عُلَما  کے بے شمار فضائل بیان ہوئے ہیں، ان کی فضیلت و عظمت قیامت کے دن کھلے گی جب عام لوگوں کو حساب و کتاب کے لیے روکا جائے گا اور عُلَما کو ان کی شفاعت کے لیے روکا جائے گا۔اللہ پاک نے عُلَما کو دیگر لوگوں پر فضیلت و برتری عطا فرمائی ہے لہٰذا غیرِ عُلَما( نہ جاننے والے) عُلَما (جاننے والوں) کے برابر نہیں ہو سکتے چنانچہ پارہ 23 سورۃ الزمر کی آیت نمبر 9 میں ارشادِ ربّ العباد ہے : قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ- ترجمۂ کنزالایمان : تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان ۔(پ 23 ،الزمر : 09)

احادیثِ مبارکہ میں بھی عُلَما کے فضائل بیان کیے گئے ہیں چنانچہ فضائلِ عُلَما پر مشتمل 5 اَحادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیے :

(1) نبیوں کے سلطان، رحمتِ عالمیان، سردارِ دو جہان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : عالِم کی فضیلت عابِد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تمہارے اَدنیٰ پر، پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بے شک اللہ پاک ، اس کے فِرِشتے ، آسمان اور زمین کی مخلوق یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنے سُوراخوں میں اور مچھلیاں (پانی میں) لوگوں کو نیکی سکھانے والے پر”صَلٰوۃ “بھیجتے ہیں۔( ترمذی، کتاب العلم، باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 313، حدیث : 2694)مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : اللہ پاک کی”صَلٰوۃ “ سے اس کی خاص رحمت اور مخلوق کی ”صَلٰوۃ “ سے خصوصی دُعائے رحمت مُراد ہے۔(مِرآۃ المناجیح، 1/200)

(2)حُضُورِ اکرم ، نورِ مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے : ایک فَقِیْہ ہزار عابدوں سے زیادہ شیطان پر سخت ہے۔(تِرمِذی، کتاب العلم، باب ما جاء فی فضل الفقہ علی العبادة، 4/ 311، حدیث : 2690(

(3) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دلنشین ہے : عُلَما کی سیاہی شہید کے خون سے تولی جائے گی اور اس پر غالب ہو جائے گی۔(تاریخ بَغْداد، حرف الحا، ذکر من اسمہ محمد واسم ابیہ الحسن، محمد بن الحسن بن ازھر … الخ، 2/ 190، حدیث : 618)

(4) سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مشکبار ہے : بے شک عُلَما کی مثال زمین میں ایسی ہے جیسے آسمان میں ستارے، جن سے خشکی اور سَمُندر کی تاریکیوں میں راستے کا پتا چلتا ہے لہٰذا اگر ستارے مٹ جائیں تو قریب ہے کہ راستہ چلنے والے بھٹک جائیں گے۔(مسند امام اَحمد، مسند انس بن مالک، 4/ 314، حدیث : 12600)

(5)نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحروبَر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ ذیشان ہے: لوگوں میں درجہ نبوت کے زیادہ قریب علماء اور مجاہدین ہیں۔ علماء ، انبیائے کرام علیہم السلام کی لائی ہوئی تعلیمات کی طرف لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں جبکہ مجاہدین انبیائے کرام علیہم السلام کی لائی ہوئی شریعت (کی حفاظت) کے لئے اپنی تلواروں سے جہاد کرتے ہیں۔ (سیر أعلام النبلاء ، الطبقۃ الخامسۃ والعشرون ، حدیث:4337، الحسینی محمد بن محمد بن زید ، 14/52، مختصرًا)

اللہ پاک ہمیں علم دین حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم