سب خوبیاں اللہ کے لئے ہیں،  جس نے خائفین کی آنکھوں کو خوف و وعید سے رُلایا تو ان کی آنکھوں سے چشموں کی مانند آنسو جاری ہوگئے اور ان ہستیوں کی آنکھوں سے آنسوؤں کے بادل برسائے، جن کے پہلو بستروں سے جدا رہتے ہیں۔(حکایتیں اور نصیحتیں، ص129)

رونے کی فضیلت:

ربّ تعالی نے ارشاد فرمایا:

ترجمہ کنزالایمان:جب ان پر رحمٰن کی آیتیں پڑھی جاتیں، گرپڑتے، سجدہ کرتے اور روتے۔( پ16، مریم: 58)(آیت سجدہ ہے) شہنشاہ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مغفرت نشان ہے:اللہ عزوجل کو کوئی شے دو قطروں سے زیادہ پسند نہیں(1) خوفِ الہی عزوجل سے بہنے والا آنسو کا قطرہ اور(2)اللہ کی راہ میں بہنے والا خون کا قطرہ ۔(جامع ترمذی الحدیث1449، ص1823)

منقول ہے ایک دن حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے اس آیتِ مبارکہ کی تلاوت فرمائی ترجمہ کنزالایمان: (اور تم کسی کام میں ہواوراس کی طرف سے کچھ قرآن پڑھو اور تم لوگ کوئی کام کرو ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب تم اس کو شروع کرتے ہو) (پ11، یونس:61)

تو اس شدت سے گریہ وزاری کرنے لگےکہ گھر والوں نے آپ رضی اللہ عنہ کی آواز سن لی، آپ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ حاضر ہوئیں اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے رونے کے سبب بیٹھ کر خود بھی رونے لگیں اور پھر ان دونوں کے رونے کی وجہ سے تمام گھر والے بھی رونے لگے۔( کتاب حکایتیں اور نصیحتیں، صفحہ381)

ایک دن کسی نے حضرت سیّدنا امام شافعی کے سامنے اس آیت کی تلاوت کی،

ترجمہ کنزالایمان:یہ دن ہے کہ وہ بول نہ سکیں گے اور نہ انہیں اجازت ہے کہ عذرکریں۔ ( پ 29، المرسلت36، 35)

تو آپ رضی اللہ عنہ کا رنگ متغیر ہو گیا، رونگٹے کھڑے ہوگئے اور جسم کے جوڑ کپکپانے لگے اور آپ رضی اللہ عنہ بے ہوش ہو کر زمین پر تشریف لے آئے، جب افاقہ ہوا تو عرض کی، یا الہی میں جھوٹوں کے ٹھکانے اور غافل لوگوں کے منہ پھیرنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، یااللہ اہلِ معرفت کے دل تیرے لئے جھک گئے اور مشتاق لوگوں کی گردنیں تیری ہیبت کے سامنے جھک گئیں۔ ( کتاب حکایتیں اورنصیحتیں، ص399)

کتاب حکایتیں اور نصیحتیں کے صفحہ 492 پر ایک بہت خوبصورت دلچسپ واقعہ بیان کیا گیا ہے حضرت سیّدنا ربیع بن خثیم کے متعلق منقول ہے جو کہ (مکمل وہاں سے مطالعہ فرمائیے، میں اس اللہ والی کے چند الفاظ، ان کا قرآن سن کر رونا اور تڑپنے کے متعلق تحریر نقل کئے دیتی ہوں)اےربیع! مجھے میرے مالک کا کلام تو سنائیے، مجھے اس کے سننے کا بہت شوق ہے تو میں نے تلاوتِ قرآن شروع کردی،

ترجمہ کنزالایمان: (اے جھرمٹ مارنے والے! رات میں قیام فرما سوا کچھ رات کے۔(پ۲۹، المزمل۱۔۲)'')

وہ سنتی رہیں اور وہ تڑپتی رہیں، یہاں تک کہ جب میں اللہ تعالی کے اس فرمان پر پہنچا،

ترجمہ کنزالایمان: بے شک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی آگ اور گلے میں پھنستا کھانااور درد ناک عذاب۔(پ29،مزمل:12تا13)

تو اس نے چیخ ماری اور نیچے گر گئی اور اس کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی، میں اس کی اس حالت پر پریشان تھا کہ اچانک خواتین کا ایک قافلہ آیا۔(Continue)

حضرت سیدناحسن کرابیسی فرماتےہیں میں نےکئی بارحضرت سیدناامام شافعی کی معیت میں رات گزاردی، میں نے دیکھاکہ آپ رضی اللہ عنہ ایک تہائی رات نمازپڑھتےاورکبھی پچاس(50) آیات سےزیادہ تلاوت نہ کرتے، اگرکبھی زیادہ پڑھتےتوبھی سو(100)آیات تک پہنچتے۔( کتاب حکایتیں اورنصیحتیں، ص395)

حضرت سیّدناحبان فرماتےہیں میں نے حضرت سیّدناعمربن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کےپیچھےصبح کی نمازاداکی، آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی،

ترجمہ کنزالایمان: اور انہیں ٹھہراؤ ان سے پوچھنا ہے۔''(پ۲۳،الصّٰفّٰت:۲۴)

پھراس کودہراتےرہےیہاں تک کہ بہت زیادہ رونے کی وجہ سے تجاوزنہ فرمایئنگے۔ ( کتاب حکایتیں اورنصیحتیں، ص381)

پیارے پیارےمسلمانو! جب اللہ بندوں کےدلوں کی زمین سنوارتا ہے تواسےخشیت کےہل سے الٹتاپلٹتاہےاوراس میں محبت کابیج بوکرآنسؤوں کے پانی سے سیراب کرتاہے، توجوفصل اگتی ہےوہ یہ ہے،

ترجمہ کنزالایمان: وہ اللہ کے پیارے اور اللہ ان کا پیارا۔(پ6،المائدۃ:54)

اللہ تعالیٰ سے دعاگوہوں کہ ہمیں بھی خوفِ خدا، عشقِ مصطفیٰ اورتلاوت قرآن میں رونےکی اورسمجھنےکی توفیق عطافرمائے۔آمین