تلاوت قرآن کرتے ہوئے رونے کے متعلق بزرگانِ دین کے بہت سے واقعات ہیں،  جن میں سے درج ذیل 2 واقعات:

حضرت سیّدنا فضیل بن عیاض رضی اللہ عنہ بہت نامور محدث اور مشہور اولیاء کرام میں سے ہیں، یہ پہلے زبردست ڈاکو تھے، ایک مرتبہ ڈاکہ ڈالنے کی غرض سے کسی مکان کی دیوار پر چڑھ رہے تھے کہ اس وقت مالکِ مکان قرآن کی تلاوت میں مشغول تھا، اس نے یہ آیتِ کریمہ پڑھی، اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْ ااَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُھُمْ لِذِکْرِ اللہ۔(پ 27، الحدید: 16) ترجمہ کنزالایمان:کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل جھک جائیں، اللہ کی یاد کے لئے۔" (پ27،سورۃ الحدید، 16)

جو نہی یہ آیت آپ کی سماعت سے ٹکرائی، گویا تاثیر ربّانی کا تیر بن کر دل میں پیوست ہو گئی، اس کا اتنا اثر ہوا کہ آپ خوفِ خدا سے کانپنے لگے اور بے اختیار آپ کے منہ سے نکلا"کیوں نہیں میرے پروردگار! اب اس کا وقت آگیا ہے" چنانچہ آپ روتے ہوئے دیوار سے اتر پڑے اور رات کو ایک سُنسان اور بے آباد کھنڈر نُما مکان میں جا کر بیٹھ گئے، تھوڑی دیر بعد وہاں ایک قافلہ پہنچا تو شرکائے قافلہ آپس میں کہنے لگے کہ"رات کو سفر مت کرو، یہاں رک جاؤ کہ فضیل بن عیاض ڈاکو اسی اطراف میں رہتا ہے" آپ نے قافلے والوں کی باتیں سنیں، تو اور زیادہ رونے لگے کہ افسوس!میں کتنا گنہگار ہوں کہ میرے خوف سے امت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قافلے رات میں سفر نہیں کرتے اور گھروں میں عورتیں میرا نام لے کر بچوں کو ڈراتی ہیں، آپ مسلسل روتے رہے، یہاں کہ صبح ہوگئی اور آپ نے سچی پکّی توبہ کرکے یہ ارادہ کیا کہ اب ساری زندگی کعبۃاللہ کی مجاوری اور اللہ تعالی کی عبادت میں گزار دوں گا، چنانچہ آپ نے علمِ حدیث پڑھنا شروع کیا اور تھوڑے ہی عرصے میں ایک صاحبِ فضیلت محدث ہوگئے اور حدیث کا درس دینا بھی شروع کر دیا۔(اولیائے رجال الحدیث، صفحہ 196)

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی وَقُوْدُھَاالنَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ۔ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں"، (پ28، التحریم: 6)

پھر فرمایا:"جہنم کی آگ ایک ہزار برس تک جلائی گئی تو وہ سرخ ہو گئی، پھر ایک ہزار سال تک دہکائی گی تو سفید ہو گئی، پھر ایک ہزار سال تک بھڑکائی گئی تو سیاہ ہوگئی اور اب وہ تاریک و سیاہ ہے۔"

یہ سن کر حبشی جو وہاں موجود تھا رونے لگا، مدنی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون رو رہا ہے؟ عرض کی گئی" حبشہ کا رہنے والا ایک شخص ہے"، آپ نے اس کے رونے کو پسند فرمایا، حضرت سیّدنا جبرئیل امین وحی لے کر اترے، کہ ربّ تعالی فرماتا ہے" مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! میرا جو بندہ دنیا میں میرے خوف سے روئے گا، میں ضرور اسے جنت میں زیادہ ہنساؤں گا۔"