رب
تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
سُنَّةَ مَنْ قَدْ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنْ رُّسُلِنَا
تَرجَمۂ
کنز الایمان: دستور ان کا جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے۔(سورہ بنی اسرائیل ،۷۷)
سنت کی تعریف :
جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عادةً کیا وہ "سنت
زائدہ" ہے جسے عبادةً کیا وہ "سنتِ ہدی" میں سے ہے اور جسے ہمیشہ
کیا وہ سنت مؤکدہ ہے جسے کبھی کبھار کیا
وہ سنت غیرہ مؤکدہ ہے، فرمانِ الہی ہے: وَ یَهْدِیَكُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ۔تَرجَمۂ کنز الایمان: تمہیں اگلوں کی روشیں بتادے۔( النساء ، ۲۶)
حدیث:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم نے فرمایا جس
نے میرے طریقے پر چلنے سے گریز کیا وہ مجھ سے نہیں۔(رواہ البخاری ۲)
گمراہی سے بچنے کے لیے کتاب اللہ،اور سنت رسول صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم دونوں کی پیروی کا حکم ہے، قرآن
مجید کو سنت کے ذریعے ہی سمجھا جاسکتا ہے سنت کے بغیر قرآن مجید سے تمام شرعی مسائل معلوم کرنا ممکن نہیں،
سنت کی
اہمیت قران مجید کی روشنی میں:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ
وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَ اَنْتُمْ تَسْمَعُوْنَۚۖ(۲۰)
تَرجَمۂ کنز الایمان:: اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو
اور سن سنا کر اسے نہ پھرو (انفال ،20)
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ
تُرْحَمُوْنَۚ(۱۳۲)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور اللہ
و رسول کے فرمان بردار رہو اس اُمید پر کہ تم رحم کیے جاؤ (آل عمران ، 132)
وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ
فَوْزًا عَظِیْمًا(۷۱) تَرجَمۂ
کنز الایمان: اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمان برداری کرے اس نے بڑی کامیابی
پائی۔ (سورہ احزاب آیت 71)
قرآن و سنت پر سختی سے عمل
کرنے والے لوگ گمراہیوں سے محفوظ رہیں گے۔