سنت کہتے ہیں "طریقے کو" یعنی سنت ، اسی لیے آسمانِ امت کے چمکتے
ہوئے ستارے ہدایت کے چاند تارے، اللہ و رسول عزوجل صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوانآپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہر سنت کی اتباع اور پیروی کو
اپنی زندگی کے ہر دم قدم پر اپنے لیے لازم الایمان اور واجب العمل سمجھتے تھے اور
بال برابر بھی کسی معاملے میں کبھی بھی اپنے پیارے رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مقدس سنتوں سے انحراف یا ترک گوارا نہیں کرسکتے تھے۔
بحوالہ ۔ (الشفا بتعریف حقوق المصطفی، القسم الثانی فیما یجب علی الانام، الخ
الباب الاول فی فرض الایمان بہ ، الخ،
ففضل واما وجوب، الخ، الجز الثانی، ص ۸۔۹ ملخصا)
اولیائے
کرام کی رو سے سنت کی اہمیت:
سید الطائفہ جنید بغدادی رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ فرماتے ہیں۔
کہ سب راستے بند ہیں مگر جو شخص رسول کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی اتباع کرے اور فرمایا کہ جس شخص نے قرآن یاد
نہ کیا ہو اور حدیث نہ لکھی ہو اس کی اقتدا اس امر میں نہ کی جائے گی کیونکہ ہمارا
علم قرآن و حدیث کے ساتھ مفید ہے، ابو سعید خراز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: کہ جو باطن ظاہر شرع
کے خلاف ہو وہ باطل ہے۔بحوالہ (نزہۃ الناظرین، کتاب الایمان ، باب الاعتصام
بالکتاب والسنہ ص ۱۱)
ایک آیت میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
چنانچہ سورة الاحزاب کی آیت نمبر ۲۱ میں ارشاد فرماتا ہے ۔ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ
رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ تَرجَمۂ کنز الایمان: ۔ بےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر
ہے
اس آیت کے تحت مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ تفسیر خزائن العرفان میں فرماتے
ہیں: ان کی اچھی طرح اتباع کرو اور دین
الہی کی مدد کرو اور رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا ساتھ نہ چھوڑو اور مصائب پر صبر کرو اور رسول
نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی سنتوں پر
چلو یہ بہتر ہے۔
حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی سیرت
مبارکہ اور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی سنت مقدسہ
کی اتباع و پیروی ہر مسلمان پر لازم و واجب ہے اللہ رب العزت کا فرمان ہے۔ پارہ ۳، سورہ آل عمران کی آیت نبر 39 میں ارشادِ
ربانی ہے
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ
تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ
ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اے محبوب تم
فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ اللہ
تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا
مہربان ہے
اس سے معلوم ہوا کہ طریقہ اہل اللہ مطابق شریعت ہے اور جو
لوگ شریعت کے پورے پورے تابعدار ہیں وہی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے اولیائے اور مقبول ہیں، چنانچہ در مختار میں
لکھا ہے کہ حضرت ابراہیم بن ادھم ، حضرت شفیق بلخی اور معروف کرخی ، وغیرہ بہت سے
اولیائے کاملین حضرت امام اعظم علیہ الرَّحمہ کے مذہب پر ہوئے ہیں۔
بحوالہ (الدر المختار، المقدمہ ج ۱، ص
۱۴۰)
ہمہ شیراں جہاں بستہ ایں سلسلہ ماند
روبہ از حیلہ چساں بگیلد ایں سلسلہ را