عامر اپنے بیٹے علی کے ساتھ بازار میں دستر خوان خریدنے گیا، وہاں
مختلف رنگوں کے خوبصورت دستر خوان تھے عامر اور علی دونوں دستر خوانوں کو پسند
کرنے لگے دکاندار نے کہا، بھائی کون سا دستر خوان چاہیے؟
علی نے ایک خوبصورت پھولوں والے دستر خوان کی طرف اشارہ کیا اور کہا ، یہ والا دستر خوان
عامر نے کہا، بیٹا یہ والا نہیں ہمیں سرخ رنگ کا دستر خوان چاہیے ۔
علی نے ایک خوبصورت پھولوں والے
دستر خوان کی طرف اشارہ کیااور کہا، یہ والا دستر خوان
عامر نے کہا، ابا جان یہ دستر خوان لیتے ہیں(اصرار
کرتے ہوئے) دیکھیں یہ کتنا خوبصورت ہے، دکاندار نے کہا،
بھائی آپ اس بچے کی بات مان جائیں یہ دستر
خوان کتنا خوبصورت ہے عامر نے کہا بھائی
بے شک یہ خوب صورت دستر خوان ہے ، لیکن اس میں وہ خاصیت نہیں ہے، جوسرخ دستر خوان کی ہے،
دکاندار (عامر سے )
:بھائی ایسی کون سی خاصیت ہے سرخ دستر خوان کی ہے؟
عامر (دکاندار سے): بھائی سرخ دستر خوان پر کھانا کھانا سنت ہے اور اس کی بہت
ہی پیاری فضلت بھی ہے روایت ہے کہ جو سرخ دستر خوان پر کھانا کھائے گااسے سیدنا
جبرائیل علیہ
السَّلام جنتی لباس
پہناکربرا ق پر سوار کرکے جنت میں لے جائیں گے نیز اسے ایک عمرہ او رایک ہزار
بھوکوں کو کھانا کھلانے کا ثواب ملے گا۔(فیضان سنت)
دکاندار ، سبحان
اللہ بے شک سرخ
دستر خوان کی خاصیت تو کسی اور میں نہیں،
عامر اپنے بیٹے کوسمجھانے کے بعد اس کی رضا مندی سے سرخ دستر خوان خرید لیا
اور دونوں گھر واپس لوٹے۔(چلتے ہوئے علی) نے کہا ابا جان میں سنت کے بارے میں مزید جاننا چاہتا ہوں کیا آپ اس بارے میں مجھے بتائیں گے؟
عمر۔ جی بیٹا پہلے آپ یہ بتائیں کہ سنت کسے کہتے ہیں؟
علی ۔ سنت اس راستے کو کہتے ہیں جس پر چلا جائے۔
عامر۔ ٹھیک کہا، سنت کے معنی طریقہ ،کے ہیں، رب کائنات فرماتا ہے: سُنَّةَ مَنْ قَدْ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ
مِنْ رُّسُلِنَا وَ لَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِیْلًا۠(۷۷)
تَرجَمۂ کنز الایمان: دستور ان کا جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور تم ہمارا قانون بدلتا نہ پاؤ گے
اور شریعت میں سنت حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وہ فرمان ہیں جو کتاب اللہ میں مذکور نہیں اور حضور کے وہ اعمال جوامت کے
لیے لائق عمل ہیں (مراۃ المناجیح )
علی ! ابا جان لیکن سنت پر عمل کرنا کیوں ضروری ہے(سوچتے
ہوئے)؟
عامر! بیٹا سنت پر عمل کرنے کی بڑی اہمیت ہے (سمجھاتے
ہوئے) جن لوگوں نے سنت پر عمل کیا وہ دارین میں (دونوں جہانوں) میں سرخرو ہوئے، سنت کی اہمیت
پر چند مدنی پھولوں کے ذریعے سے میں آپ کو
سمجھاتا ہوں۔
ہدایت اور گمراہی سےنجات کا ذریعہ:
روایت ہے کہ حضرت مالک بن انس رضی اللہ عنہ سے مرسلاً فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تم میں دو چیزیں چھوڑیں ہیں
جب تک انہیں مضبوط تھا مے رہو گے گمراہ نہ ہوگے اللہ کی
کتاب،اور پیغمبر کی سنت(مراۃ المناجیح)
اللہ عزوجل سے محبت کی دلیل :
سنت رسول صلی
اللہ علیہ وسلم پر عمل اللہ سے
محبت کی دلیل ہے، جیساکہ سہل بن عبداللہ فرماتے ہیں اللہ سے محبت کی علامت قرآن سے محبت ہے، قرآن سے محبت کی علامت نبی صلی اللہ علیہ
وسلم سے محبت ہے
اور نبی صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے محبت کی علامت سنت سے محبت کرنا ہے( قرطبی 60،61)
قرآن پاک سمجھنے کا ذریعہ:
سنت رسول صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم قرآن پاک کو سمجھنے کا ذریعہ ہے ۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،
دیانتداری آسمان سے لوگوں کے دلوں میں اترتی ہے، قرآن بھی
(آسمان سے) نازل ہوا ہے جسے لوگوں نے پڑھا اور سنت کے ذریعے سمجھا، ( صحیح بخاری کتاب الاعتصام الکتاب والسنہ ، باب الافتراو سنن رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم رقم :۷۲۶۶)
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا تم میری اور ( میرے )
خلفائے راشدین کی سنت واجب ہے( سنن ابی داؤد،
کتاب السنہ ، باب فی نزوم السنہ، رقم ۷۶)
صرف سنت پر قائم فرقہ ناجی ( جنتی) ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم نے فرمایا
میری امت کے بہتر 72فرقے ہوجائیں گے ، ایک فرقہ جنتی ہوگا باقی سب جہنمی، صحابہ
کرام نے عرض کی : یارسول اللہ وہ ( ناجی) جنتی فرقہ کون
ہے؟(فرمایا) یعنی جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں یعنی سنت کے پیرو کار ( سنی بہشت زیور ص۷۶)
بیماریوں اور پریشانیوں سے نجات :
اور سنت ہمیں کئی بیماریوں اور پریشانیوں تکلیفوں سے بچاتی ہے، جیسے عمامہ
شریف پہننا اور سر کے لیے بہت مفید ہے اس سے دماغ کو تقویت ملتی ہے اور حافظہ
مضبوط ہوتاہے، اس سے دائمی نزلہ نہیں ہوتا، عمامہ شریف کا شملہ حرام مغز کو موسمی اثرات مثلا سردی گرمی سے تحفظ
فراہم کرتا ہے،۔ سر سام یعنی دماغ کے ورم کے مرض کے خطرات میں کمی لاتا ہے(163 مدنی پھول ص 27)
داڑھی رکھنے سے (Follicvtitb borbane) نامی بیماری سے ( بچاتی) عافیت دیتی ہے،
چہرے کے بال جلد کوسورج کی الٹراوائلٹ شعاعوں اور دمہ کے جر ثوموں سے پھیھپڑوں کی
حفاظت کرتے ہیں، سفید لباس پہننے سے گرمی کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔(گرمی سے
حفاظت کےمدنی پھول ص 10ماخوذا )
مسواک سے قوتِ حافظہ بڑھتا ، درد سر دور ہوتا، سر کی رگوں کو سکون ملتا ،
نظر تیز ہوتی، معدہ درست اورکھانا ہضم ہوتا ، عقل بڑھتی،بچوں کی پیدائش میں اضافہ
ہوتا ، بڑھاپا دیر میں آتا اور پیٹھ مضبوط ہوتی( نماز کے احکام صف72 بتصرف)
سویڈن Sweden)) کے سائنسدانوں کی ایک تحقیق کے مطابق
مسواک کے ریشے بیکٹریا کو چھوئے بغیر براہ راست ختم کردیتے ہیں اور یہ دانتوں اور
منہ کی صفائی نیز مسوڑھوں کی صحت کابہترین
ذریعہ ہے۔(مدنی انعامات میں 32، بتصرف)
کھانے کے وقت سیدھا پاؤں کھڑا کرکے کھانے سے اپینڈیکس (Appendix) پيٹ کی خطرناک بیماری سے بچاجاسکتا ہے۔
جنت میں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ساتھ :
فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت
کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔(مشکوة،ص ۳)
ترک سنت دین کے خاتمہ کا سبب :
دین اسلام کے مٹنے کی ابتدا ترکِ سنت سے ہوگی (دارمی صفحہ۴۵)
سنت سے رو گردانی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے لاتعلقی کا سبب :
جس نے میری سنت سے رو گردانی کی اس کا مجھ سے کچھ تعلق نہیں(مشکوة ص ۲۷)
سنتِ رسول صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہی سیدھی راہ ہے ، فرمانِ مصطفی صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم ہے کہ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر موسیٰ تمہارے سامنے تشریف لے
آتے اور تم ان کی پیروی کرکے مجھے چھوڑ دیتے تو تم سیدھے راستے ے بہک جاتے ( دارمی
114)
عامر (علی سے مخاطب ہوتے ہوئے): اب تو امید ہے کہ آپ جان گئے ہوں گے کہ
سنتِ رسول صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کیوں ضروری ہے، اور ساتھ ہی اس کی اہمیت
بھی سمجھ آچکی ہوگی ۔
علی: جی ہاں ابا جان میرے علم میں اضافہ کرنے کے لیے ، جزاک اللہ خیراً،
نوٹ:یہ مضامین تحریری مقابلہ کے تحت لکھے گئے ہیں، تاکہ طلبہ و طالبات میں
تحریر کا شوق و جذبہ پیدا ہوا، کسی بھی خاص عمل کو سنّت قرار دینے کے لئے علمائے
اہل سنت سے رابطہ کیا جائے نیز مکتبۃ المدینہ کی کتاب”سنتیں اور آداب“ کا مطالعہ
کیا جائے۔