سنت کے معنی و مفہوم اور اس کی تعریف:
سنت کے لغوی معنی طریقہ
کاراور طرزِ عمل ہے خواہ اچھا ہو یابرا، محدثین کی اصطلاح میں نبی اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے جو بھی آپ کاقول، فعل یا بیان سکوتی، نیز آپ
کی زندگی
کی کوئی بھی جسمانی صفت یا اخلاقی کیفیت یا سیر و فضیلت خواہ آپ کی بعثت سے پہلے کی ہویا بعد کی نقل کی گئی اس کو سنت کہتے ہیں۔
علمائےاصول
کے نزدیک سنت کی تعریف:
ہر اس قول و فعل بیان کو
سنت کہتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ
تعالی علیہ وسلم کی ذات گرامی کی طرف منسوب کرکے
نقل کیا گیا ہو اور اس سے کوئی حکمِ شرعی ثابت ہوتا ہو، پھر آگے علما نے حدیث کی دو قسمیں ذکر کی ہیں۔قولی اوردوسری فعلی۔
حدیث قولی :
حدیث قولی
کہتے ہیں احکامِ شرعیہ کے معاملے میں مختلف اوقات میں مختلف مواقع پر جو کبھی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، وہ سب سنتِ قولی میں داخل ہیں۔
حدیث فعلی : اور حدیث فعلی عبادات
وغیرہ کی کیفیت سے متعلق رسول اکرم صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے وہ تمام افعال اور اعمال جو
صحابہ کرام نےآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کیے ہیں، سنت فعلی
کہلاتے ہیں، جیسے نمازروزے کی کیفیت وغیرہ۔
فقہائے امت نے حدیث اور
سنت کی تعریف ایک ہی طرح کی ہے اور آپ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ہر عمل امت مسلمہ کے لیے سنت کا
درجہ رکھتا ہے، آپ صلی
اللہ تعالی علیہ وسلم کی پوری زندگی اسوہ حسنہ سے ایک مکمل شخصیت اسی
وقت وجود میں آتی ہے جب آپ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اتباع کی جائے۔
اتباع سنت
کی اہمیت اور فضیلت :
زندگی میں کسی بھی چیز کی
پیروی کرنے کے لیے ایک مکمل شخصیت کا نمونہ(رول ماڈل کے طور پر ) ہونا ضروری ہے،
آج تک جس شخص نے بھی کوئی نظریہ پیش کیاسب سے پہلے اس کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کی تب کہیں جا کر
لوگوں نے ان کے افکار کو قبول کیا۔انبیائے کرام علیہم السلام تو انسانوں کی
ہدایت ، فلاں و کامیابی کے لیے اس دنیا میں تشریف لائے ان کی زندگی تمام کی تمام
وحی کی تعلیمات کے مطابق ڈھلی ہوتی ہے۔رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیروی اس صورت میں ہوسکتی جب ہم قرآن و حدیث
دونوں کو ساتھ ملائیں۔
وَ كَیْفَ تَكْفُرُوْنَ وَ اَنْتُمْ تُتْلٰى عَلَیْكُمْ
اٰیٰتُ اللّٰهِ وَ فِیْكُمْ رَسُوْلُهٗؕ
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور تم کیونکر کفر کرو گے تم پرتو اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم
میں اس کا رسول تشریف فرماہے۔
رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو جو تعلیمات دیں ان میں
بھی بڑے واضح الفاظ میں اپنی پیروی کوامت کے لیے لازم قرار دیا ۔حضرت عرباض بن
ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، فعلیکم بسنتی و ستۃ الخلفا الراشدین المھدین
ترجمہْ۔ تمہارے اوپر میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے ۔
آئیے ہم سب مل کر یہ عہد
کریں کہ اپنے پیارے نبی اکرم صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیاری پیاری سنتوں پر عمل پیرا ہو کر اپنی دنیا اور آخرت کو سنواریں، جزاکم اللہ خیرا۔
سنت کی
اقسام: سرکارِ
مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے طریقے دو اقسام کے تھے وہ یہ ہیں۔
1۔
سنن الہدیٰ : سنن الہدیٰ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ان
طریقوں کو کہتے ہیں جنہیں آپ صلی
اللہ تعالی علیہ وسلم نے بطور عبادت اپنایا ہو۔
2۔سنن زوائد:سنن زوائد آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ان طریقوں کو کہتے ہیں جنہیں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بطور عادت اپنا یا ہو، جیسے ( سونا، جاگنا،
کھانا، پینا اٹھنا، بیٹھنا وغیرہ وغیرہ )
سنت کی اہمیت قرآن پاک کی رو سے:اللہ عزوجل نے سرکار
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سنت کی محافظت کا حکم ارشا
دفرمایا، چنانچہ اللہ رب
العزت پارہ ۲۸ سورہ الحشر کی آیت نمبر ۷ میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا
نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ-
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور جو کچھ تمہیں
رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع
فرمائیں باز رہو۔
نوٹ:یہ مضامین تحریری مقابلہ کے تحت لکھے گئے ہیں، تاکہ طلبہ و طالبات میں تحریر کا شوق و جذبہ پیدا ہوا، کسی بھی خاص عمل کو سنّت قرار دینے کے لئے علمائے اہل سنت سے رابطہ کیا جائے نیز مکتبۃ المدینہ کی کتاب”سنتیں اور آداب“ کا مطالعہ کیا جائے۔