سنت کا لغوی
معنی:
سنت کے لغوی معنی راستہ طریق ، طریق کار اور راہ عمل کے ہیں۔
اصطلاحی معنی :
نبی پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے افعال و اعمال کو سنت کہتے ہیں ، سنت کا
لفظ قرآن مجید میں بھی آیا ہے
وَ قَدْ خَلَتْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ(۱۳) تَرجَمۂ
کنز الایمان:اور اگلوں کی راہ پڑچکی ہے ۔(حجر، ۱۳ )
محدثین کے ہاں یہ لفظ اصطلاحی طور پر درج ِ ذیل معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔
۱۔اس کا تعلق نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی
سیرت سے ہے
۲۔یہ لفظ عام طور پر حدیث کے مترادف کے طور پر استعمال ہوتا ہے
۳۔کبھی کبھی یہ لفظ بدعت کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے۔
۴۔ کبھی سنت کی اصطلاح اس امر کے لیے استعمال ہوتی ہے جس کی دلیل حضور صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم کے طرز عمل میں موجود ہو۔
سنت کا اطلاق صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے عمل پر بھی ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں ارشاد نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے:میری سنت اور میرے خلفائے راشدین کی سنت کی
پیروی تم پر لازم ہے۔
سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اللہ عزوجل کا ایک فرشتہ ہر روز یہ اعلان کرتا
ہے جس نے سنت رسول کی مخالفت کی اسے آپ کی شفاعت نصیب نہ ہوگی۔(قوت القلوب ۲ ص ۷۳)
حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم نے فرمایا :
من احب سنتی
فقد احبنی ومن احبنی کان معی فی الجنۃ
جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی
وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔ (جامع ترمذی ، کتاب العلم ، الحدیث ۲۶۸، ج ۴، ص ۳۰۹)
من تمسک بسنتی
عند فساد امتی فلہ اجر مائۃ شہید
یعنی فساد امت کے وقت جو شخص میری سنت پر عمل کرے گا اسے سو شہیدوں کا ثواب
عطا ہوگا۔
(کتاب الزھدا لکبیر الامام ، الحدیث ۲۰۷ ج ۱)
سینہ تیری سنت کا مدینہ بنے آگا
جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا