موت کے بعد اللہ تعالی شہداء کو زندگی عطا فرماتا ہے،  ان کی ارواح پر رزق پیش کیا جاتا ہے، انہیں راحتیں دی جاتی ہیں، ان کے عمل جاری رہتے ہیں، ان کا اجر و ثواب بڑھتا رہتا ہے اور شہداء کی روحیں سبز پرندوں کے بدن میں جنت کی سیر کرتیں اور وہاں کے میوے اور نعمتیں کھاتی ہیں۔ (صراط الجنان، جلد 1، صفحہ 262، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)

شہید کی تعریف:

اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے جان دینے کو شہادتِ حقیقیہ سے موسوم کیا جاتا ہے، جبکہ اس کے علاوہ شہادت کو حکمیہ کہتے ہیں۔(مرقاۃ المفاتیح، 4/39 تحت الحدیث:1561 ماخوذاً)

قرآن و حدیث دونوں میں شہادت کے فضائل وارد ہوئے ہیں، جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:

1۔شہداء کا مرتبہ:

سب سے بلند مرتبہ انبیاء کرام علیہم السلام کا، پھر صدیقین کا اور پھر شہداء کا ہے، قرآن مجید میں اِرشادِ باری تعالٰی ہے:

وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَ ۚوَ حَسُنَ اُولٰٓىٕكَ رَفِیْقًا ؕ(۶۹)۔

"اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ اور یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔(پ5، النساء:69، صراط الجنان، جلد 2، صفحہ 271، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)

2۔شہداء کا اپنے ربّ کے پاس زندہ ہونا:

وَ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ یُرْزَقُوْنَۙ(۱۶۹)۔

ترجمہ کنزالعرفان:"اور جو اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہرگز انہیں مردہ خیال نہ کرنا بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں۔ "(آل عمران، آیت169)

3۔شہید کو ملنے والے چھ انعام:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک اللہ عزوجل شہید کو چھ انعام عطا فرماتا ہے۔"

٭اس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اس کی مغفرت فرما دیتا ہے اور جنت میں اسے اس کا ٹھکانہ دکھا دیتا ہے۔

٭اسے عذابِ قبر سے محفوظ رکھتا ہے۔

٭قیامت کے دن اسے بڑی گھبراہٹ سےامن عطا فرمائے گا۔

٭اس کے سر پر وقار کا تاج رکھے گا جس کا یاقوت دنیا اور اس کی ہر چیز سے بہتر ہوگا۔

٭اس کا حوروں میں سے بہتّر حوروں کے ساتھ نکاح فرمائے گا۔

٭اس کی ستّررشتہ داروں کے حق میں شفاعت قبول فرمائے گا۔(ابنِ ماجہ، کتاب الجہاد، باب فضل الشہادۃ فی سبیل اللہ، الحدیث2799، جلد 3، صفحہ 360، فیضان چہل احادیث، صفحہ 26، مطبوعہ مکتبہ المدینہ پبلشر المدینہ العلمیہ)

4۔شہداء کا گھر:

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گزشتہ رات میں نے دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے ساتھ لے کر ایک درخت کے اوپر چڑھ گئے اور مجھے ایک بہت خوبصورت اور فضیلت والے گھر میں داخل کر دیا، میں نے اس جیسا گھر کبھی نہیں دیکھا تھا، پھر انہوں نے مجھ سے کہا کہ "یہ شہداء کا گھر ہے ۔"(بخاری، کتاب الجہاد، باب درجات المجاہد ین فی سبیل اللہ، جلد 2، صفحہ 2791، فیضان ریاض الصالحین، جلد 1، صفحہ 214)

5۔دوبارہ شہید ہونے کی تمنا:

شہید ہونے والا شہادت کی فضیلت دیکھ لینے کی وجہ سے یہ تمنا کرے گا کہ اسے دوبارہ دنیا میں لوٹا دیا جائے، تاکہ اسے دوبارہ اللہ کی راہ میں شہید کیا جائے۔(بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب حورالعین وا مفتھن۔۔ الخ، صراط الجنان، جلد 6، صفحہ ، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)