شہادت
اللہ عزوجل کے قُرب کی منزلوں میں سے ایک عظیم منزل ہے، جو فقط خوش نصیبوں کو عطا ہوتی ہے، اس آیت مبارکہ سے شہداء کی عظمت کا پتہ چلتا
ہے:
ترجمہ
کنزالایمان:"اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہرگز انہیں مردہ نہ خیال کرنا بلکہ وہ اپنے ربّ
کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں۔"(آل
عمران:169)تفسیر صاوی میں اس آیت کے تحت ہے:شہداء کی یہ زندگی دنیا کی زندگی کی
طرح نہیں ہے، بلکہ دنیاوی زندگی سے اعلیٰ
و ارفع ہے، کیونکہ جہاں ان کی روحیں چاہتی
ہیں، سیر کے لئے جاتے ہیں۔" (تفسیر
صاوی، جلد 1، صفحہ 252، مکتبہ DKI
بیروت)
شہید
کو شہید کہنے کی وجہ:
٭اس
کی موت کے وقت مخصوص ملائکہ رحمت حاضر ہوتے ہیں۔
٭یا
اس وجہ سے کہ اس کے لئے جنت کی گواہی دی جاتی ہے۔
٭یا
اس لئے کہ یہ زندہ ہے اور بارگاہِ قُدس میں حاضر ہے۔(نُزھۃ القاری، جلد 2، صفحہ 274، فرید بک سٹال، ملتقطاً)
شہداء
کے فضائل میں وارد ہونے والے فرامینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:
1۔حضور
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے اُحد کے لئے فرمایا:اللہ پاک نے ان کی روحوں کو
سبز پرندوں کے جسم عطا فرمائے، وہ جنتی
نہروں پر سیر کرتے پھرتے ہیں، جنتی میوے
کھاتے ہیں، سونے کی اُن قندیلوں میں رہتے ہیں، جو عرش کے نیچے لٹک رہی ہیں۔"(تفسیر صراط الجنان، جلد 2، صفحہ 21، ملتقطاً)
شہداء
کی روحوں کو پرندوں کے جسم میں اس طرح رکھا گیا، جیسے موتی اور جواہرات صندوقوں میں رکھے جاتے ہیں اور یہ انہیں جنت میں
لانے کے لئے تعظیم و اعزاز کا ایک طریقہ ہے۔"(اشعۃ اللمعات، جلد 5، جہاد کا بیان، فصل 1، صفحہ 89، مترجم)
2۔کوئی
شخص اللہ عزوجل کی راہ میں زخمی نہیں کیا جائے گا اور اللہ عزوجل بہتر جانتا ہے کہ
کون اس کے راستے میں زخمی کیا گیا، مگر وہ
قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا زخم خُون اُگل رہا ہوگا، جس کا رنگ خون جیسا اور خوشبو کستوری جیسی ہو
گی۔"(مشکوۃ المصابیح، کتاب الجہاد، حدیث3626)
3۔جنت
میں جانے والا کوئی شخص اس بات کو پسند نہیں کرے گا کہ وہ دنیا میں واپس چلا جائے
اور زمین کی تمام چیزیں اس کی ہوں، سوائے
شہید کے، وہ دنیا کی طرف واپسی اور دس
مرتبہ قتل کئے جانے کی آرزو کرے گا، اس
عزت و ثواب کی بنا پر جسے وہ دیکھے گا۔"( مشکوۃ المصابیح، کتاب الجہاد، حدیث3627)
4۔اللہ
کی راہ میں قتل کیا جانا ، قرض کے علاوہ ہر چیز کا کفارہ بن جاتا ہے۔(مشکوۃ المصابیح، کتاب الجہاد، حدیث3630)
5۔جو
شخص اس حال میں مر گیا کہ نہ تو اس نے جہاد کیا اور نہ ہی اس کے بارے میں اپنے دل
میں سوچا، وہ منافقت کی ایک قسم پر مرے
گا۔(مشکوۃ المصابیح، کتاب الجہاد، حدیث3637)
6۔شہید، قتل کی اتنی ہی تکلیف پاتا ہے، جتنی کہ تم میں سے ایک شخص چیونٹی کے کاٹنے کی
محسوس کرتا ہے۔(مشکوۃ المصابیح، کتاب الجہاد، حدیث3658)
شہید کے لئے اللہ تعالی کے پاس چھ فضیلتیں ہیں:
1۔
اسے پہلی دفعہ میں ہی بخش دیا جاتا ہے ، اسے جنت میں اس کا مقام دکھادیا جاتا ہے۔2۔اسے عذابِ قبر سے پناہ دی جاتی
ہے۔3۔بڑے خوف سے پناہ میں رہتا ہے۔4۔اس کے
سر پر عزت کا ایسا تاج رکھا جائے گا کہ اس
کا ایک یاقوت دنیا وما فیھا(دنیا اور جو اس میں ہے)سے بہتر ہے۔5۔بہتّر جنتی حوروں سے اس کا نکاح کیا جائے گا۔6۔اس کے
ستّر رشتہ داروں میں اس کی سفارش قبول ہوگی۔(مشکوۃ المصابیح،کتاب الجہاد،حدیث 3656) اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ ہمیں زیرِ گنبدِ خضریٰ شہادت عطا فرمائے اور جنت البقیع میں مدفن عطا
فرمائے۔آمین
مرا یہ خواب ہو جائے شہا شرمندہ
تعبیر
مدینے میں پیوں جامِ شہادت یا رسول اللہ
(وسائلِ بخشش، صفحہ 329، مرمم)