انسان کو زندگی گزارنے کیلیے کچھ حاجتیں پیش آتی ہیں کہ
انہیں پورا نہ کرے تو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان میں یہ تین اہم ہیں۔ 1۔ بھوک
2۔ نیند 3۔ دوسروں سے تعلق۔ ان کو پورا کرنے کیلیے کھانا کھانا پڑتا ہے، سونا پڑتا
ہے اور بات چیت کرنی پڑتی ہے۔ لیکن صرف حاجت کو پورا کرنے کیلیے۔ مگر بہت سے لوگ پیٹ
بھر جانے کے باوجود اتنا کھا لیتے ہیں گویا گلے تک بھر دیتے ہیں۔ رات تو آرام کیلیے
ٹھیک تھی دن میں بستر چھوڑنے کا نام نہیں لیتے۔ دوسرے سے جتنی بات کرنی تھی کرلی
پھر بھی فضول باتیں کرکے اس کی جان کھا جاتے ہیں۔ تو ایسے لوگ پھر پریشانیوں کا
سامنا کرتے ہیں۔ اگر کھانا بالکل ہی ختم کردیں، تو کمزوری ہو سکتی ہے اور بھوک کی
وجہ سے موت بھی آسکتی ہے۔ نیند بالکل بھی نہ لیں تو طبیعت خراب ہو سکتی ہے اور بہت
ہی سخت صورت میں موت بھی آ سکتی ہے۔ دوسروں سے بات چیت ختم کردیں تب بھی مسائل کا
سامنا ہوگا۔ الغرض نہ تو ضرورت سے زیادہ کرسکتے ہیں اور نہ ہی ضرورت سے کم، بلکہ
درمیان میں رہنا چاہیے۔ اور یہی بات ہمیں دینِ اسلام سکھاتا ہے، چاہے دینی معاملے
ہوں یا دنیوی ہر جگہ اعتدال اپنانے کی تعلیم دی گئی ہے۔
اس لیے بزرگان دین کے بتائے ہوئے تین اصول پر عمل کرنا
چاہیے۔ 1۔ تقلیلِ طعام، یعنی بھوک سے کم کھائیں۔ 2۔ تقلیلِ کلام، یعنی جتنی ضرورت
ہو اتنی گفتگو کریں 3۔ تقلیلِ منام، جتنا آرام کرنے کی حاجت ہے اتنا سوئیں۔ان
باتوں پر عمل کرنا بہت فائدے مند ہے۔ دینی لحاظ سے بھی اور دنیوی لحاظ سے بھی۔
دین کیلیے فائدہ یوں ہے کہ اگر کوئی شخص بھوک سے کم
کھائے تو عبادت میں دل لگے گا۔ غریبوں کا دل میں احساس ہوگا اور انکی مدد کرنے میں
ترغیب ملے گی۔ اپنی زبان کو فضول کاموں میں استعمال نہیں کریں گے تو ذکر و درود میں
استعمال ہوگی۔ اور جتنا کم بولیں گے گناہوں بھری باتوں سے بچیں گے۔ نیند کم کرنے میں
عبادت کرنے اور علم حاصل کرنے کیلیے وقت زیادہ ملے گا۔
دنیا میں جو فوائد حاصل ہوسکتے ہیں وہ یہ ہیں۔ بھوک سے
کم کھانا بہت ساری بیماریوں کا دروازہ بند کردیتا ہے۔ جسم میں بھاری پن نہیں ہوتا۔
بد ہضمی بھی نہیں ہوتی اسکے علاوہ بہت سارے فوائد ہیں جن کو ذکر کرنا مشکل ہے۔ پھر
کم بولنے سے دوسروں کے دل میں رعب بیٹھ جاتا ہے۔ عالم ہو تو اسکا وقار اور دبدبہ
بڑھتا ہے جبکہ جاہل کیلیے پردہ ہوجاتا ہے۔ بڑی بڑی لڑائیاں جو غلط بات کہنے سے ہو
سکتی ہیں رک جائے گی۔ کم بولنے میں غلطی سے جو دوسروں کی دل آزاری ہوجاتی ہے وہ بھی
نہیں ہوگی۔ یوں لوگ اچھے سے پیش آئیں گے اور آپ خوش رہیں گے اور وہ بھی۔ یوں ہر
کوئی خوش خوش نظر آئے گا۔ نیند کو کم کرنے میں یہ فائدہ ہوگا کہ دوسروں کو دینے کے
لیے یا اپنے ہی ضروری کام کرنے کیلیے وقت مل جائے گا، جو ملتا نہیں ہے۔ ایک عربی
مقولہ ہے کہ جو بلندی چاہتا ہے وہ نیند کم کردے۔ تو کامیابی ترقی اور بلند ی حاصل کرنے میں نیند کم کرنے کا بڑا ہاتھ ہے۔
کھانے کو کم کرنے اور گفتگو کو کم کرنے کے فوائد اتنے ہیں
کہ ان پر کتابوں کی کتابیں لکھ دی گئی ہیں اور لکھی جارہی ہیں۔ تو ان بے شمار
فوائد کو حاصل کرنے کے لیے بزرگان دین کے بتائے ہوئے ان تین اصول پر عمل کرنا چاہیے۔
آج کا دور جو پر فتن کہلاتا ہے، اس میں تو اور بھی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ فتنہ یعنی
آزمائش اور مصیبت ہمارے گناہوں اور بد عملوں کی وجہ سے بہت بڑھ گئی ہیں۔ تو اگر ان
سے بچنا ہے تو یہ تین باتیں اپنانی پڑیں گی۔