وہ قلىل جس کى انتہا قابل تعرىف ہو اس کثىر سے بہتر ہے ، جس کا انجام بُرا ہو،
زندگى مىں جو بھى کام ہوچاہے، دینی ہو ىا
دنىاوى، ہر چىز اپنى اوسط ىعنى( normal )حالت مىں ہى اچھى لگتى ہے، لىکن
بعض کام اىسے بھى ہىں جن مىں کمى کرنے کا حدىثوں مىں بھى تذکرہ ہے تىن چىزىں، ىہاں
بىان کى جاتى ہىں، بس جو شخص ان تىن کاموں مىں تقلىل کرے تو وہ سلامتى پائے گا۔ ان شا اللہ عزوجل ۔
تقلىل کلام:
تقلىل کلام سے مراد کم بولنا، اس
بارے مىں کچھ فرامىن بىان کىے جاتے ہىں۔
حضرت سىدنا عمر و بن عاص رضى اللہ تعالىٰ عنہ فرماتے ہىں :بات کرنا دوا کى طرح
ہے، جسے تو تھوڑى لے گا تو نفع دے گى اور گر بہت زىادہ لے گا تو تجھے مار ڈالے
گى۔(دىن و دنىا کى انوکھى باتىں، ص ۱۷۴)
اىسى خاموشى جس سے سلامتى ملے اس گفتگو سے بہتر ہے
جس سے شرمندگى اٹھانى پڑے۔(اىضا ص ۸۷)
فرمان مصطفى صلى اللہ تعالى علىہ وسلم ہے: تم پر نىکى کى بات کے علاوہ خاموشى لازم ہے کىونکہ ىہ شىطان کو تم سے
دور کردے گى ا ور دىنى معاملات مىں تمہارى مدد گار ہوگى۔(اىضا ص 173)
فرامین مصطفى صلى
اللہ تعالىٰ علىہ وسلم ہے:
جو شخص اللہ تعالىٰ اور آخرت پر اىمان رکھتا ہے وہ ا چھى بات کرے ىا خاموش رہے۔(اىضا ص ۱۷۰)
جو زىادہ بولتا ہے لوگ اس سے اکتا جاتے ہىں، اور
جو زىادہ سوال کرتا ہے وہ محروم رہتا ہے۔ (اىضا ص ۸۶)
جو خاموش رہتا ہے وہ سلامتى پاتا
ہے۔(اىضا ص ۹۱)
آدمى کا کلام اس کى فضىلت اور عقل
کا ترجمان ہوتا ہے لہذا اسے اچھى اور تھوڑى بات تک ہى محدود رکھو۔(اىضا ص ۸۵)
ہمىں چاہىے کہ ان فرامىن پر عمل کرتے ہوئے ضرورى
گفتگو کرىں۔علاوہ فضول و بے محل گفتگو سے اپنے آپ کو بچا کر رکھىں۔
تقلىل طعام :
تقلىل طعام سے مُراد کم کھانا ، اس
بارے مىں کچھ فرامىن بىان کىے جاتے ہىں:
حضور پُر نور صلى اللہ تعالىٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرماىا جو کم کھائے گااس
کا پىٹ صحىح اور دل صاف ہوجائے گا۔ اور جو زىادہ کھائے گا، اس کا پىٹ بىمار اور دل
سخت ہوجائے گا۔(اىضاص ۴۲۶)
مکى مدنى سلطان ، رحمتِ عالمىان صلى اللہ تعالىٰ علیہ
وسلم نے ارشاد فرماىا :زىادہ کھانے اور
پىنے سے دلوں کو مردہ نہ کرو کىونکہ دل کھىتى کى طرح ہے جب اسے زىادہ پانى ملے تو
وہ خراب ہوجاتى ہے۔ (اىضاً)
اىک اور رواىت مىں ہے کہ اللہ عزوجل نے پىٹ کى پاکدامنى سے افضل کسى
کو کوئى زىنت عطا نہىں کى ۔(اىضا ص ۴۲۶)
حضرت سىدنا على المرتضى کرم اللہ وجہہ
الکرىم فرماتے ہىں پىٹ بھر کر کھانا ذہانت و ہوشىارى کو ختم کرتا ہے۔(اىضا ص ۴۲۶)
معلوم ہوا کہ پىٹ بھر کھانا دل کے مردہ ہونے اور
غفلت کا باعث ہے۔ نىز پىٹ بھر کر کھانے سے عبادت مىں دل بھى نہىں لگتا۔ لہذا ہمىں
چاہىے کہ اپنے کھانے کے تىن حصے کرلىں۔ اىک حصہ کھانا،ا ىک حصہ پانى اور اىک حصہ
ہوا، اس طرح کھانے سے انشا اللہ عزوجل ہمارامعدہ درست رہے گا، اور عبادت مىں بھى دل لگے گا۔
تقلىل منام:
تقلىل منام ، ىعنى کم سونا، اس
بارے مىں کچھ فرامىن ىہاں بىان کىے جاتے
ہىں:
اىک بار تاجدار رسالت صلى اللہ
تعالىٰ علیہ وسلم نے کسى صحابى رضى اللہ
تعالىٰ عنہ سے ارشاد فرماىا۔ لا تکثر النوم فان کثرت النوم تدع صاحبہ فقیرا
یوم القیامۃ ۔ یعنی
رات کو زیادہ نہ سویا کرو کیونکہ شب بھر
سنے والا ( نفلی عبادت نہ کرنے کے باعث )
روزِ قیامت ( نیکیوں کے سلسلے میں ) فقیر
ہوگا ۔ (بىٹے کونصىحت ص ۲۲)
حضرت سىدنا لقمان رحمۃ اللہ تعالىٰ علیہ نے اپنے بىٹے سے ارشاد فرماىا :
اے نورِ نظر کہىں مرغ تجھ سے زىادہ عقلمند ثابت نہ ہو کہ وہ توصبح سوىرے اٹھ کر اذان دے اور تو (غفلت مىں) پڑا سوتا رہ
جائے۔(بىٹے کونصىحت ، ص ۲۴)
حضرت سىدنا عمر بن عبدالعزىز (رحمۃاللہ تعالىٰ علیہ ) اشعار پڑھا کرتے تھے:
نھارک یا مغرور سہووعفلۃ ولیلک نوم والردىٰ ى لک الامر
وتقثلىل
فىما سوف تکرہ غبہ کذالک فى الدنىا تعىیش البھائم
ترجمہ : ا ے دھوکے مىں مبتلا ہونے والے ! تىرا دن
خطاؤں اور غفلتوں مىں گزررہا ہے، اور رات سوتے ہوئے، تىرى بربادى ىقىنى ہے، جس مىں
تو مشغول ہے عنقرىب اس کے انجام پر پچھتائے گا ، چو پائے دنىا مىں اىسى ہى زندگى جىتے ہىں۔(اللہ والوں کى باتىں ص ۴۱۹)
امام بہاؤ الدىن محمد بن احمد رحمۃ اللہ تعالىٰ علیہ فرماتے ہىں :جو سوتا رہتا ہے وہ مراد کو نہىں پاتا۔ (دىن
و دنىا کى انوکھى باتىں ص ۸۷)
سات سے آٹھ گھنٹے سونا ہمارى صحت
کے لىے ضرورى ہے ورنہ کم سونے کى صورت مىں دىگر بىمار ىاں بھى ہوسکتى
ہىں، لىکن اس سے زىادہ سونا سستى و غفلت کا باعث ہے۔
اللہ پاک ہمىں سلامتى کے ان تىن اصولوں
پر عمل کرنے کى توفىق عطا فرمائے، آمىن