1۔واجباتِ نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے ۔

(درمختار ،جلد 2، ص 600)

2۔اگر سجدہ سہو واجب ہونے کے باوجود نہ کیا تو نماز لوٹانا واجب ہے۔(ایضاً)

3۔جان بُوجھ کر واجب ترک کیاتو سجدہ سہو کافی نہیں بلکہ نماز دوبارہ لوٹانا واجب ہے۔(ایضاً)

4۔کوئی ایسا واجب ترک ہوا جو واجباتِ نماز سے نہیں بلکہ اس کا وُجوب اَمرِ خارج سے ہوتو سجدہ سہو واجب نہیں، مثلاً خلافِ ترتیب قرآن پڑھنا ترکِ واجب ہے، مگر اس کا تعلق واجباتِ نماز سے نہیں، بلکہ واجباتِ تلاوت سے ہے، لہذا سجدہ سہو نہیں (البتہ جان بوجھ کر ایسا کیا ہو تو اس سے توبہ کرے)۔(درالمختار ج 2، ص 600)

5۔فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے، سجدہ سہو سے اُس کی تلافی نہیں ہو سکتی، لہذا دوبارہ پڑھیے۔(ایضاً، غنیہ ص400)

6۔سُنتیں یا مُستحبات مثلاً ثنا،تعوذ،تسمیہ،آمین،تکبیرات، انت قالات(یعنی سجود وغیرہ میں جاتے اُٹھتے وقت کہی جانے والی اللہ اکبر)اور تسبیحات کے تَرک سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا، نماز ہو گئی، مگر دوبارہ پڑھ لینا مستحب ہے، بُھول کر ترک کیا ہو یا جان بوجھ کر۔

(بہارِ شریعت، حصہ 4، ص8)

7۔نماز میں اگرچہ دس واجب ترک ہوئے، سہو کے دو ہی سجدے سب کے لئے کافی ہیں۔(ردالمختار، جلد 2، ص 600،بہارِ شریعت، حصہ 4، ص 9)

8۔تعدیلِ ارکان (مثلاً رکوع کے بعد کم ازکم ایک بار سبحان الله کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونایا دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحان الله کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئی، سجدہ سہو واجب ہے ۔(عالمگیری، جلد 1، ص 128)

9۔قُنوت یا تکبیرِ قُنوت (یعنی وِتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھنے کے لئےجو تکبیر کہی جاتی ہے وہ اگر ) بھول گئی، تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (ایضاً، ص128)

10۔قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ سبحان الله کہنے کا وقت گزر گیا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا ۔ (رد المختار، ج2، ص 688)