یجب سجد تان بتشہد و تسلیم لترک واجب سہوا و ان تکرر، وان کان ترکہ عمد ااثم و وجب اعادۃ الصلاة لجبر نقصہا ولا یسجد فی العمد للسہو
۔
(نور
الایضاح، ص 243، باب سجودالسہو، مکتبہ المدینہ)
ترجمہ: دو سجدے التحیات اور سلام کے
ساتھ کسی واجب کو بھول کر چھوڑ دینے کے باعث
واجب ہوتے ہیں، اگر چہ مکرر ہو جائے، اور اگر اس کو جان بوجھ کر چھوڑ دے، گنہگار ہوگا اور
اس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے نماز کا
لوٹانا واجب ہوگا اور جان بوجھ کر (کسی واجب کو چھوڑ دینے کی شکل میں) سجدہ سہو نہیں
کرے گا۔ ( انوارالایضا ح، ص 430تا 431، دارالاشاعت)
(4)بہار
شریعت، جلد اوّل، حصہ 3 ، صفحہ 519 پر ہے:" مسئلہ55، کسی
قعدہ میں تشہد کا کوئی حصّہ بھول جائے تو سجدہ سہو واجب ہے ۔
(5)
مسئلہ56: آیتِ سجدہ پڑھی اور سجدہ میں سہواً تین آیت یا زیادہ کی تاخیر ہوئی، تو سجدہ سہو کرے۔
(6)مسئلہ57:
سورت پہلے پڑھی، اس کے بعد الحمد یا الحمد و سورت کے درمیان دیر تک یعنی تین
بار "سبحان اللہ"
کہنے کی قدر چُپ رہا، سجدہ سہو واجب ہے ۔
(7)
مسئلہ58: الحمد کا ایک
لفظ بھی رہ گیا، تو سجدہ سہو کرے۔
(8)مسئلہ59:
جو چیزیں فرض و واجب ہیں، مُقتدی پر واجب ہے کہ اِمام کے ساتھ انہیں ادا کرے، بشرطیکہ کسی واجب کا تعارض نہ پڑے اور تعارض ہو تو اسے
فوت نہ کرے، بلکہ اس کو ادا کر کے متابعت
کرے، مثلاً اِمام تشہد پڑھ کر کھڑا ہو گیا، اور مقتدی نے ابھی پورا نہیں پڑھا تو مقتدی کو واجب ہے کہ پورا کر کے کھڑا ہو اور سنت میں متابعت سنت ہے، بشرطیکہ تعارض نہ ہو اور تعارض ہو تو
اس کو ترک کرے اور امام کی متابعت کرے، مثلاً
رکوع یا سجدہ میں اس نے تین بار تسبیح نہ کہی
تھی کہ امام نے سر اُٹھا لیا، تویہ بھی اُٹھالے۔
(9)اور
آگے صفحہ نمبر520 پر ہے مسئلہ60: ایک سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا تو جب یاد آئے کرلے، اگر چہ سلام کے بعد شرط یہ ہے کہ
کوئی فعلِ منافی صادر نہ ہوا ہواور سجدہ
سہو کرے۔
(10)
مسئلہ61: ایک رکعت میں تین سجدے کیے یا دو
رکوع یا قعدہ اُولٰی بھول گیا، تو سجدہ
سہو کرے۔