سجدہ سہو:واجباتِ نماز میں سے اگر کوئی واجب بھُولے سے رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، اگر سجدہ سہو واجب ہونے کے باوجود نہ کیا تو نماز لوٹانا واجب ہے، جان بوجھ کر واجب ترک کیا تو سجدہ سہو کافی نہیں بلکہ نماز کا لوٹانا واجب ہے، نماز میں اگرچہ دس واجب ترک ہوئے، سہو کے دو سجدے کافی ہیں۔

سجدہ سہو واجب ہونے کی صورتیں:

(1) نماز میں تکبیر ِتحریمہ میں لفظ اللہ اکبر کہنا واجب ہے، اگر نہ کہا تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

(2) تعدیلِ ارکان یعنی رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا بھول گئی، تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

(3) فرض و وتر اور سنت ِ مؤکدہ میں تشہد (یعنی التحیات) کے بعد کچھ نہ بڑھانا، اگر بھولے سے بڑھایا تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔

(4)قعدہ اولیٰ اور قعدہ اَخیرہ میں تشہد مکمل پڑھنا، اگر ایک لفظ بھی چھوٹا تو واجب ترک ہو جائے گا اور سجدہ سہو واجب ہوگا۔

(5) چار رکعت والی نماز میں تیسری رکعت پر قعدہ نہ کرنا واجب ہے، اگر تیسری رکعت پر قعدہ کیا تو سجدہ سہو واجب ہو جائے گا، آیتِ سجدہ پڑھی تو سجدہ تلاوت کرنا واجب ہے، اگر سجدہ تلاوت نہ کیا تو سجدہ سہو کرنا واجب ہو گا۔

(6) فرض اور وِتر اور سنتِ مؤکدہ کے قعدہ اولٰی میں تشہد کے بعد اگر بے خیالی میں "اللھم صلی علی محمد" یا"اللھم صلی علی سیدنا" کہہ دیا تو سجدہ سہو واجب ہو گا اور اگر جان بوجھ کر کہا تو نماز لوٹانا واجب ہے ۔

(7) دونوں طرف سلام پھیرتے وقت لفظ "السلام" کہنا دونوں بار واجب ہے، اگر لفظ" السلام " نہ کہا تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔

(8) قُنوت یاتکبیرِ قُنوت یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراءَت کے بعد قُنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے، اگر وہ بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔

(9) قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین "سبحان اللہ" کہنے کی مقدارکا وقفہ گزر گیا، سجدہ سہو واجب ہو گیا۔

(10) سجدہ ہر رکعت میں دو بار کرنا واجب ہے ، اگر دو بار سے زائد سجدہ کیا تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔