اِسلام کے احکامات میں نماز اہم ترین رُکن ہےاور ہر عاقل و بالغ پر پانچ وقت کی نمازیں فرض کی گئی ہے، اسکا صحیح ہونا انتہائی ضروری ہے، مگر افسوس !کہ دین سے دوری اور غفلت کے سبب آج روزانہ پانچ وقت ادا کی جانے والی نماز جیسی عبادت کے مسائل سے لوگ پوری طرح واقف نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ نماز کے ثواب سے محروم رہ جاتے ہیں۔

چناچہ قرآن پاک کی سورۃ الماعون میں اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴) الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) ترجمہ کنزالایمان:تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔(پارہ 5، آیت 5، 6)

بہر حال انسان بشر ہے، اپنی بشریت کی وجہ سے جہاں بہت سے معاملات میں اس سے بھول چوک ہو جاتی ہے، اسی طرح عبادات میں بھی ہو جاتی ہے، لیکن سجدہ سہو( دو سجدے) کرنے سے اسکی کمی پوری ہو جاتی ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب تم میں سے کوئی شخص بھول جائے تو وہ دو سجدے کرے"۔(صحیح بخاری)

سجدہ سہو:

سجدہ سہو میں لفظ سہو سے مراد "بھولنا" ہے، اگر کوئی شخص فرض چھوڑ دے تو سجدہ سہو واجب نہیں ہو گا بلکہ اسے نماز لوٹانی پڑے گی اور واجبات میں سے ، اگر واجبات غلطی سے بھول جائے تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے، واجبات کی تعداد 25 ہے ، لہٰذا سجدہ سہو کے 25 واجبات میں سے 10 یہاں ذکر کیے جا رہے ہیں:

01: تکبیرِ تحریمہ میں لفظ "اللّٰہ اکبر" کہنا۔

02: فرضوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ باقی تمام نمازوں کی ہر رکعت میں الحمد شریف پڑھنا ، سورت ملانا۔

03: الحمد شریف کا سورت سے پہلے پڑھنا۔

04: الحمد شریف اور سورت کے درمیان "آمین" اور بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا اور انکے علاوہ کچھ نہ پڑھنا۔

05:قراءَت کے فوراً بعد رُکوع کرنا۔

06: ایک سجدے کے بعد بالترتیب دوسرا سجدہ کرنا۔

07: سجدے ہر رکعت میں دو ہی کرنا۔

08: وتر میں تکبیرِ قُنوت پڑھنا۔

09: چار رکعت والی نماز میں تیسری رکعت پر قعدہ نہ کرنا۔

10: سجدہ سہو واجب ہو تو سجدہ سہو کرنا۔

سجدہ سہو کا طریقہ :

التحیات پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہے کہ درود شریف بھی پڑھ لیجئے، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کیجئے، پھِر تشہد ، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دیجئے۔

الحمدللہ! اللہ عزوجل کا مسلمانوں پر خاص فضل و کرم ہے کہ اس نے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہمیں نہ صرف نماز کا طریقہ بتایا بلکہ غلطی اور( نسیان )یعنی بھولنے کی صورت میں اِسکی تلافی کا طریقہ بھی واضح فرما دیا۔