(1) واجبات نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدہ
سہو واجب ہے۔
( درمختار، ج 2، ص655)
(2)
تعدیلِ ارکان (مثلاً رکوع کے بعد کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا یا
دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحان اللہ
کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا)بھول گئی، سجدہ سہو واجب ہے۔( عالمگیری، ص 127)
(3)قُنو
ت یا تکبیرِ قُنوت(یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراءَت کے بعد قُنوت کے لئے جو تکبیر
کہی جاتی ہے وہ اگر) بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (ایضا ً، ص 128)
(4)
قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ" سبحان اللہ" کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ
واجب ہوگیا۔( ردالمختار، ج 2، ص 677)
(5)
کسی قعدہ میں تشہد کا کوئی حصّہ بھول جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔( درمختار)
(6)
سورت پہلے پڑھی، اس کے بعد الحمد
یا الحمد و سورت
کے درمیان دیر تک یعنی تین بار" سبحان اللہ"
کہنے کی قدر چپ رہا، سجدہ واجب ہے۔( در مختار)
(7)
الحمد کا ایک لفظ بھی رہ گیا، تو سجدہ
سہو کرے۔( در مختار)
(8)ایک
سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا، تو جب یاد آئے کرلے اگرچہ سلام کے بعد بشرطیکہ کوئی
فعل منافی نہ صادر ہوا ہو اور سجدہ سہو کر ے۔ ( در مختار)
(9)
ایک رکعت میں تین سجدے کئے یا دو رکوع یا قعدہ اولٰی بھول گیا، تو سجدہ سہوکر لے۔
( در مختار)
(10)
قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب
ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھابلکہ ا س وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر
ہوئی، تو اگر اتنی دیر تک سُکوت کیا( چپ رہا)، جب بھی سجدہ سہو ہے، جیسے قعدہ و
رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہے حالانکہ وہ کلامِ الٰہی ہے۔
( بہار شریعت، حصہ 4، ص 62، در مختار و رد المختار،
ص657)
حکایت:
حضرت
سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ
علیہ کو خواب میں
سرکارِ نامدار ، دو عالم کے مالک مختار صلی
اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوا، سرکار نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے اِستفسار فرمایا، درود
شریف پڑھنے والے پر تم نے سجدہ کیوں واجب بتایا؟ عرض کی:" اس لیے کہ اس نے
بھول کر (یعنی غفلت سے) پڑھا، سرکارِ عالی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ جواب پسند فرمایا۔
(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 129 تا 191،بہار شریعت،
حصہ سوم، ص 519 تا 520)