واجبات
نماز میں سے کوئی واجب ترک ہو جائے تو سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔
سجدہ سہو واجب ہونے کی چند صورتیں:
(1)تعدیلِ
ارکان( مثلاً رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئے، سجدہ سہو واجب ہے۔
( عالمگیری، کتاب الصلاة، الباب الثانی عشرہ 1/ 128)
(2)
دعائے قُنوت یا تکبیرِ قُنوت بھول گئے ، سجدہ سہو واجب ہے ۔
(3)
قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ سہو
واجب ہو گیا۔
(4)
رکوع و سجدہ و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔
( ردالمختار، کتاب الصلاۃ ، باب سجود السہو،2/457)
(5)
قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب
ہے، اس وجہ سے کہ فرض یعنی تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر ہوئی، اس وجہ سے نہیں کہ درود
شریف پڑھا۔( در المختار، کتاب الصلاۃ، باب سجود السہو، 457/2)
(6)فرضوں
کی تیسری یا چوتھی رکعت کے علاوہ باقی تمام نمازوں کی ہر رکعت میں الحمد شریف پڑھنا،سورت ملانا یا قرآن
پاک کی ایک بڑی آیت جو چھوٹی تین آیتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا بھول
گئے، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔( نماز کے
احکام)
(7)
امام نے جہری نماز میں بقدرِ جواز نماز یعنی ایک آیت آہستہ پڑھی یا سِرّی میں جہر
سے تو سجدہ سہو واجب ہے اور ایک کلمہ آہستہ یا جہر سے پڑھا تو معاف ہے۔
( عالمگیری ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی عشر، 128/1)
(8)
مُنفرد نے سِرّی نماز میں جہر سے پڑھا، تو سجدہ سہو واجب ہے اور جہری میں آہستہ، تو
نہیں۔
( بہار شریعت، سجدہ سہو کا بیان، 714/1)
(9)
قعدہ اولیٰ واجب ہے اگرچہ نماز نفل ہو، ( دراصل دو نفل کا ہر قعدہ، قعدہ اخیرہ ہے
اور فرض ہے، اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہو گیا تو لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے۔
( بہار شریعت، حصہ4، ص 52)
اگر
نفل کی تیسری رکعت کا سجدہ کر لیا تو چار پوری کر کے سجدہ سہو کرے، سجدہ سہو اس لئے
واجب ہوا کہ اگرچہ نفل میں ہر دو رکعت کے بعد قعدہ فرض ہے، مگر تیسری یا پانچویں
رکعت کے بعد قعدہ اولٰی فرض کی بجائے واجب ہو گیا۔(ملخصاً حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی
الفلاح، ص 466)
(10)
دونوں قعدوں میں تشہد مکمل پڑھنا، اگرچہ ایک لفظ بھی چھوٹا تو واجب ترک ہو گیا اور
سجدہ سہو واجب ہوگا۔( نماز کے احکام)
نوٹ:اگر کسی نے سجدہ سہو واجب ہونے کے
باوجود نہ کیا تو نماز لوٹانا واجب ہے۔