”روزہ عرف شرع
میں مسلمان کا بہ نیّت عبادت صبح صادق سے
غروب آفتاب تک اپنے کو قصداً کھانے پینے جماع سے باز رکھنے کا نام ہے“۔ (بہار
شریعت ج1، ح5، ص966) ۔ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے روزے جیسی عظیم
الشان عبادت ہمیں عطا فرمائی۔ جس کا دنیاوی و اخروی، جسمانی و روحانی فائدہ ہی
فائدہ ہے۔ اس کی قبولیت کے بھی کچھ ذرائع ہیں اگر ان کا لحاظ رکھا جائے تو اللہ سے قوی امید ہے کہ نہ صرف وہ روزے کو قبول کرے
گا بلکہ اپنی رحمت کے مطابق اجر عظیم بھی عطا فرمائے گا۔
اخلا:
روزہ دار کو چاہیے صرف اللہ کی رضا حاصل کرنے کی غرض سے روزہ رکھے۔ آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اخلاص کے ساتھ عمل کرو کہ اخلاص کے ساتھ تھوڑا عمل بھی تمہیں کافی ہے ۔ (نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، ص 26)
شریعت کے اصولوں کی
پاسداری:
روزہ دار کے لیے یہ بات لازمی ہے کہ وہ روزے کے
شرعی احکام سیکھے مثلاً وہ کون سی چیزیں ہیں جن سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے، روزے کے
مکروہات کون کون سے ہیں وغیرہا۔ اس مقصد کے لیے امیر اہلسنت مولانا الیاس قادری
صاحب دامت
بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی کتاب ”فیضان رمضان “ کا مطالعہ بے حد مفید ہے۔
گناہوں سے بچنا:
روزے کے دوران گناہوں اور فضولیات سے بچنا
انتہائی ضروری ہے چنانچہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ نے فرمایا:
جو بری بات کہنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اس کے بھوکا پیاسا رہنے کی اللہ کو
کچھ حاجت نہیں۔ (فیضان سنت، ص967، 968)
روزہ کو مخفی رکھنا:
روزہ دار کو چاہیے کہ وہ بلاوجہ دوسروں کو یہ نہ
بتاتا پھرے کہ وہ روزہ دار ہے، اس سے نہ
صرف ثواب کے ضائع ہونے کا خوف ہے بلکہ عین ممکن ہے کہ وہ تکبر، خود پسندی جیسی
خطرناک باطنی بیماریوں کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ ” تم میں سے جو کوئی نیک اعمال پوشیدہ رکھنے کی
طاقت رکھتا ہو اسے چاہیے کہ ایسا ہی کرے (یعنی اپنے نیک اَعمال کو پوشیدہ
رکھے)“۔ (نیکیاں چھپاؤں، ص12 )
عاجزی:
مذکورہ بالا تمام باتوں پر عمل کرنے کے بعد کوئی
یہ ہرگز نہ سمجھے کہ اب روزہ قبول ہے کیونکہ کیا معلوم کہ روزہ میں کونسی کمی رہ
گئی ہو بلکہ ڈرتا رہے کہ اللہ قبول کرتا بھی ہے یا نہیں، ساتھ ہی یہ بھی امید
رکھے کہ اللہ رحیم
ہے وہ اپنی رحمت سے میرا روزہ قبول فرما
لے گا۔
دعا:
روزے کی قبولیت کے لیے دعا لازمی کرنی چاہیے
کیونکہ آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ”دعا مومن
کا ہتھیار ہے اور دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے”۔ (خزینہ رحمت، ص15)
دعا اس طرح کرے؛ ”یا
اللہ! تو نے مجھے کمزور پیدا کیا پھر یہ کیونکر ممکن
ہو سکتا ہے کہ تیری شان کے مطابق میں روزہ رکھتا، میں اپنی طرف سے جو بھی کوشش کر
سکتا کی، اے میرے پیارے پیارے اللہ ! میرے عمل کو مت دیکھ بلکہ تو رحیم و
کریم ہے اپنی رحمت کے صدقے میرا روزہ قبول فرما لے اور روئے زمین پر جس جس نے روزہ
رکھا، قبول فرما لے، بے شک تو اپنے بندے کی دعا کو رد نہیں فرماتا۔ آمین!“
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ہمیں بخیر و عافیت رمضان
المبارک تک پہنچائے اور رمضان کے فرض روزے رکھنے کے علاوہ نفل روزے رکھنے کی توفیق
بھی عطا فرمائے۔ اٰمین