دینِ
اسلام ایک بہت ہی خوبصورت اور پیارا دین
ہے، اِس کی بُنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی
ہے کہ بخاری و مسلم شریف کی حدیثِ مبارکہ ہے "اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر
رکھی گئی ہے، یہ گواہی دینا کے اللہ
کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور بےشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔
(2)نماز
قائم کرنا(3)زکوۃ ادا کرنا(4)حج کرنا(5)اور رَمضان المبارک کے روزے رکھنا۔
(اربعین نوویہ مکتبۃ المدینہ، ص36)
اِن
پانچ باتوں میں سے ایک بنیادی بات روزہ رکھنا بھی ہے، روزہ رکھنا رمضان المبارک کے مہینے میں فرض ہے اور عام حالات میں نفل ہے، چند ایّام کے روزے رکھنا سنت و مستحب بھی ہے۔
روزے کی تعریف:
الصوم عصو الامساک عن الا کل والشرب والجماع نھارا مع
النیۃ
روزے
کے معنی ہیں رُکنا (اِصطلاح)روزہ دن کے وقت نیت کے ساتھ کھانے پینے اورجماع سے رُکنے
کا نام ہے۔
روزہ رکھنے کے کثیر فوائدو فضائل ہیں، روزہ باطنی عبادت ہے کہ یہ ہمارے بتائے بغیر کسی
کو معلوم نہیں ہوسکتی اور باطنی عبادت ربِّ کریم کو زیادہ پسند ہے۔
روزے کی فضیلت:
اللہ کی آخری نبی محمدِ عربی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:"جس
نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، تو اللہ عزوجل
اسے دو زخ سے چالیس سال ( کا فاصلہ)دور فرما دے گا ۔"
روزے کی قبولیت کے ذرائع:
یاد
رکھیں! صرف خود کو بھوکا پیاسا رکھنے کا نام ہی روزہ نہیں، بلکہ اپنے تمام اعضاء کو گناہوں سے بچانے اور ان سے روکنے کا نام حقیقی روزہ ہے، اگرچہ اعضاء کو گناہوں سے نہ روکے، فقہی اعتبار سے روزہ ہو جائے گا مگر روحانیت وکیف و سرور حاصل نہ ہوگا۔
روزے کی قبولیت کے چند ذرائع درج ذیل ہیں:
گناہوں
سے بچنا روزے کی قبولیت کا ایک ذریعہ ہے، مثلاً روزے میں وقت پاس کرنے کے لئے جُوا کھیلنا
، لُڈو کھیلنا اس کے علاوہ غیبت کرنا، لَعن طعن، لڑائی جھگڑا کرنا سب گناہ کے کام ہیں اور روزے میں زیادہ گناہ، کیونکہ
اس میں روزے کی بے حُرمتی پائی جا رہی ہے، چنانچہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضورِ اکرم، آخری نبی،
محمدِ عربی صلی اللہ علیہ و سلم نے
فرمایا:جو جھوٹی باتیں اور بُرے کام کرنا
نہ چھوڑ ے تو اللہ کو اس کے کھانا پانی چھوڑ دینے کی
پرواہ نہیں۔"
روزے
کو فضولیات میں گزارنے سے بچاتے ہوئے نیکیوں میں گزارنا بھی روزے کی قبولیت کا ذریعہ
ہے اور روزے کو نفل نماز، ذِکر و اَذکار، نعتیں سننے، تلاوتِ قرآن پاک کرنے، نیکی کی دعوت دینے میں گزاریں، فضول گوئی سے بچے، ذکرُاللہ
کریں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم
نے فرمایا:"ذِکرُ اللہ کے بغیر زیادہ باتیں نہ کرو کیونکہ بغیرذکر اللہ زیادہ باتیں دل کی سختی ہیں۔"
قبولیت
کے اِن ذرائع پر عمل کرنے والا حقیقی روزہ دار ہوگا اور اللہ کی رحمت سے اس کا روزہ بارگاہِ
الٰہی میں قبولیت پائے گا۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کثرتِ صوم اور
اس کی رِضا والے کام اِخلاص کے ساتھ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین