روزہ
ایک بہترین عبادت ہے، جس کے لُغوی معنی" رُکنا" اور اِصطلاحی معنی صبحِ
صادق سے غُروبِ آفتاب تک قصداً کھانے پینے
اور جماع سے رُکنا روزہ کہلاتا ہے۔
روزہ کس پر فرض ہے؟
توحیدو
رسالت کا اِقرار کرنے اور ضروریاتِ دین
پر ایمان لانے کے بعد جس طرح ہر مسلمان پر
نماز فرض ہے، اِسی طرح رمضان کے روزے بھی
ہر مسلمان عاقل و بالغ پر فرض ہیں، روزہ 10 شعبان 2 ہجری کو فرض ہوا۔
روزہ فرض ہونے کی وجہ:
آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے جب غارِ
حرا میں رَمضانُ المبارک کے چند دن گزارے، تو آپ صلی
اللہ علیہ وسلم دن میں کھانے سے پرہیز فرماتے اور رات کو ذِکرُ اللہ کرنے میں مشغول رہتے تو اللہ نے آپ کی یاد تازہ کرنے کے لیے
روزہ فرض کیا۔
حضرت
مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہاس
حدیث مبارک کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:" کہ ماہِ رمضان کا نفل دوسرے
مہینوں کے فرض کے برابر اور فرض عبادت دوسرے مہینوں کے کے ستّر فرائض کے مِثل ہے
اور اِرشاد فرماتے ہیں" ماہِ رمضان کے تین عشرے ہیں، پہلا عشرہ ربّ تعالی مؤمنوں پر خاص رحمتیں فرماتا ہے، دوسرا عشرہ تمام صغیرہ گناہوں کی معافی ہے، تیسرے عشرے میں روزے داروں کے لئے جنتی ہونے کا
اعلان ہے ۔
( مراۃ المناجیح، 140/142)
یا الٰہی تو
مدینے میں کبھی رمضان دکھا
مدتوں سے دل
میں یہ عطار کے اَرمان ہے
جب
بندہ رَمَضان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اس کے گزشتہ رمضان سے لے کر اس دن تک کئے گئے گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے، اس کے لئے روزانہ ستّر ہزار فرشتے نمازِ فجر سے لے کر غروبِ آفتاب تک اِستغفار
کرتے ہیں، اِسے رمضان کے ہر دن اور ہر رات میں سجدہ کرنے پر جنّت میں ایک ایسا درخت عطا
کیا جاتا ہے، جس کے سائے میں کوئی سوار
پانچ سو سال تک چلتا رہے گا۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا روزہ:
رمضان
المبارک کا مہینہ تھا، اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے پہلے روزہ کشائی کی تقریب تھی، افطار میں بہت قسم کا سامان تھا، ٹھیک گرمی کی شدّت کا وقت تھا، آپ رحمۃ اللہ
علیہ کے والد ماجد آپ کو
ایک کمرے میں لے کر گئے اور وہاں کا دروازہ بند کر دیا، وہاں فیرنی کا پیالہ پڑا تھا، آپ رحمۃ اللہ
علیہ کے والد ماجد نے آپ سے کہا کہ اسے کھالو، بچوں کا ایسا ہی روزہ ہوتا ہے اور میں نے دروازہ
بھی بند کر دیا ہے، کوئی دیکھنے والا بھی
نہیں ہے۔
اعلی
حضرت رحمۃ اللہ علیہ
عرض کرتے ہیں" جس کے حکم سے روزہ رکھا ہے وہ تو دیکھ رہا ہے"
یہ
سنتے ہی آپ رحمۃ اللہ علیہ
کے والد ماجد آپ کو کمرے سے باہر لے آئے۔
اس کی ہستی میں تھا عملِ جو ہر، سنتِ مصطفی کا وہ پیکر
عالمِ دین صاحبِ تقویٰ، واہ ! کیا بات اعلیٰ حضرت کی
سبق :
اس
حکایت سے بچوں کے لئے سبق ہے کہ انہیں ایمان داری اور اللہ کی رضا اور ثواب حاصل کرنے کے
لئے روزہ رکھنا چاہئے، روزے میں گناہ کرنا
بھی بہت بڑا گناہ ہے اور روزے میں نیک عمل کرنے البتہ روزے دار کا سونا
بھ عبادت ہے اور ہر چھوٹے عمل کرنے کا بھی
بڑا ثواب ہے۔
تو
نیت کیجئے کے روزے میں زیادہ سے زیادہ نیک عمل (مثلاً نماز، قرآن مجید کی تلاوت اور دعوتِ اِسلامی کے سنتوں
بھرے اِجتماع میں شرکت وغیرہ) کر کے خُوب ثواب حاصل کریں گے۔