محمد مدثر عطاری (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی، لاہور،
پاکستان)
قراٰن مجید رب کریم کا بے مثل کلام ہے۔ جسے اللہ پاک نے
حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازل فرمایا ۔ جو ہر چیز کا کھلا
اور واضح بیان ہے جس طرح الله پاک نے قراٰنِ پاک میں مسلمانوں کے لئے احکام پچھلی
امتوں کے واقعات بیان فرمائے اسی طرح اس میں انبیا و رسول علیہم السّلام کی صفات و
کمالات کو بھی بیان فرمایا۔ جس طرح حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایک صفت
رحمۃ للعلمین بیان فرمائی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی روح الله بیان فرمائی۔ اسی
طرح حضرت موسی علیہ السّلام کی بھی صفات بیان فرمائیں۔ ان میں سے چند ملاحظہ ہوں۔
(1) حضرت موسی علیہ الصلوۃ و
السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔ اللہ پاک نے فرمایا : اِنَّهٗ كَانَ
مُخْلَصًا ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا۔(پ 16،
مریم:51) (2) حضرت موسی علیہ الصلوۃ و
السّلام رسول و نبی تھے۔ اللہ پاک نے فرمایا : وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ
نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)
(3) حضرت موسی علیہ الصلوۃ و السّلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا۔
اللہ پاک نے فرمایا : وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ
الْاَیْمَنِ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور
ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا ۔ (پ16،مریم:52)طور ایک پہار کا نام ہے جو مصر اور مدین کے درمیان ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام
کو مدین سے آتے ہوئے طور کی اس جانب سے جو حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے دائیں طرف
تھی ایک درخت سے ندا دی گئی تھی۔
(4) حضرت موسی علیہ الصلوۃ و
السّلام کو اپنا قرب بخشا۔ اللہ پاک نے فرمایا: وَ
قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے
اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ (پ16،مریم:52)
(5) حضرت موسی علیہ الصلوۃ و السّلام کی خواہش پر آپ کے بھائی حضرت
ہارون علیہ الصلوۃ والسّلام کو نبوت عطا کی۔ اللہ پاک نے فرمایا : وَ وَهَبْنَا لَهٗ
مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا
جو نبی تھا۔(پ16،مریم:53) جب حضرت موسیٰ
علیہ الصلوۃو السّلام نے اللہ پاک سے دعا کی کہ میرے گھر والوں میں سے میرے بھائی
ہارون کو میرا وزیر بنا۔ تو اللہ پاک نے ان کی دعا قبول فرمائی اور اپنی رحمت سے
حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت عطا کی۔ ( خازن)
پیارے اسلامی بھائیو! اسی طرح اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں
متعدد مقامات پر انبیائے کرام علیہم السّلام کی صفات و کمالات کو بیان فرمایا مگر
افسوس ہم اس کو پڑھنے اس پر عمل کرنے سے ناآشنا ہیں حالانکہ انبیائے کرام علیہم السّلام
کی صفات پڑھنے اس پر عمل کرنے میں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیائے
کرام علیہم السّلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
بجاہ خاتم المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم