انبیائے کرام علیہم السّلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی حکمتوں کے سر چشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے اور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائیں جن کی تابانی سے مخلوق کی آنکھیں حیران ہو جاتی ہیں انبیا و مرسلین انتہائی اعلی و عمدہ اوصاف کے مالک ہوتے ہیں۔ جن میں بعض کے اوصاف الله پاک نے قراٰن مجید میں ذکر فرمائے ان کے مرتبہ اور فضائل جدا گانہ ہیں۔ مزید یہ کہ نبی ہونے میں سب برابر ہیں ان انبیائے کرام میں افضل و اعلیٰ حضور محتشم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں۔ جیسا کہ اللہ پاک نے فرمایا: وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بیشک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے۔(پ29،القلم:4)

محترم قارئین ! قراٰن مجید میں جن انبیائے کرام کے اوصاف بیان ہوئے ان میں سے حضرت موسی علیہ السّلام کے اوصاف درج ذیل ہیں۔

(1) وَ اٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَۚ(۱۱۷)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی (پ23،الصّٰٓفّٰت:117) حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا ایک وصف یہ ہے جو یہاں بیان ہوا کہ ان کو روشن کتاب عطا فرمائی۔ جس کا بیان بلیغ ہے اور وہ کتاب حدود اور احکام کی جامع ہے یعنی تو رات جو حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو عطا کی گئی۔ سب سے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو ہی کتاب عطا کی گئی اس کتاب میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوت کے دلائل بھی موجود ہیں اس کتاب سے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو صحیفے عطا کیے گئے ان میں بھی حضور کی نبوت اور رسالت کا بیان تھا۔

(2) وَّ نَزَعَ یَدَهٗ فَاِذَا هِیَ بَیْضَآءُ لِلنّٰظِرِیْنَ۠(۱۰۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر نکالا تو وہ دیکھنے والوں کے سامنے جگمگانے لگا۔( پ9، الاعراف : 108)حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا ایک وصف یہ بھی ہے جو یہاں بیان ہوا کہ ید بیضاء یعنی حضرت موسی علیہ السّلام جب اپنا دستِ اقدس گریبان میں ڈال کر نکالتے تو وہ دیکھنے والوں کے سامنے جگمگانے لگتا اور اس کی روشنی اور چمک نور آفتاب پر غالب آگئی۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے فرعون کو اپنا ہاتھ دکھا کر پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ فرعون نے جواب دیا :آپ کا ہاتھ ہے۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے ا پنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر نکالا تو وہ جگمگانے لگا۔

(3) وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ نے موسیٰ علیہ السّلام سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النساء:164)حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا ایک وصف یہ بھی تھا جو یہاں بیان ہوا کہ آپ کلیم اللہ ہیں حضرت موسیٰ نے اللہ پاک سے بلاواسطہ کلام فرمایا۔ آپ مدین سے واپس آرہے تھے طور کی جانب سے آپ کو درخت سے آواز دی گئی یعنی جو حضرت موسی علیہ السّلام کی دائیں جانب تھی آپ کو مرتبہ قرب عطا فر مایا گیا۔ حجاب اٹھا دئیے گئے یہاں تک کہ آپ نے قلموں کے چلنے کی آواز سنی جس سے تو رات کو لکھا جا رہا تھا اور آپ کی قدرو منزلت بلند کی گئی۔

(4) قَالَ هِیَ عَصَایَۚ ترجَمۂ کنزُالایمان: عرض کی یہ میرا عصا ہے ۔(پ16،طٰہٰ:18) آپ کا وصف یہ بھی تھا کہ آپ کا عصا مبارک جس کے اوپر کی جانب دو شاخیں تھیں اس کا نام نبعہ تھا آپ جب تھک جاتے تو اس سے ٹیک لگاتے، بکریوں کے لئے کے لئے درختوں سے پتے جھاڑتے اور دشمنوں سے لڑتے، اس کے ساتھ ساتھ یہ کہ آپ کا عصا مبارک فرعون کے میلے میں جادو گروں کے سانپوں کے ساتھ ڈالا تو بڑا اژدھا بن کر ان کو کھا گیا اور بنی اسرئیل نے جب پانی طلب کیا تو آپ کے اس عصا کو پتھر پر مارنے سے اس سے 12 چشمے جاری ہو گئے اور جب دریا میں مارا تو دریا میں راستہ بن گیا۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں انبیائے کرام کے اوصاف بیان کرنے اور تعظیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور انبیائے کرام کی بے ادبی اور گستاخی سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم