ثقلین احمد جماعتی(درجہ خامسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ کراچی پاکستان)
اللہ پاک نے انسان کو تمام مخلوق میں افضل بنایا ہے اور ان
کی اصلاح فرمانے کے لئے انبیائے کرام اور مرسلین کو مبعوث فرمایا۔ ان انبیائے کرام
اور مرسلین میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ ان انبیا اور مرسلین کو کمال معجزات
اور صفات سے سرفراز کیا ہے ان انبیائے کرام میں حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السّلام
ان کو نبی بنا کر بھیجا اور ان پر کتاب بھی اتاری۔
اللہ پاک حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السّلام کو بھی کثیر
معجزات اور اوصاف سے نوازا۔ ان اوصاف میں سے چند قراٰنِ کریم کی روشنی میں درج ذیل
ہیں۔
(1) چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام
کے اوصاف میں سے پہلا وصف یہ ہے کہ آپ علیہ السّلام الله پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ
بندے تھے۔ جیسا کہ قراٰنِ کریم میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ
تھا۔(پ 16، مریم:51)
(2) رسول و نبی تھے: اللہ پاک نے حضرت موسی علیہ السّلام کو
رسول اور نبی بنا کر بھیجا تھا۔ جیسا کہ قراٰنِ کریم میں ارشاد باری ہے: وَّ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51) (3) اللہ پاک نے کلام فرمایا: اللہ پاک نے حضرت موسیٰ
کلیم اللہ علیہ السّلام سے کلام فرمایا۔ اللہ پاک قراٰن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ كَلَّمَ اللّٰهُ
مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور
اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النساء:164)
(4)الله پاک نے آپ کو اپنا قرب بخشا: الله پاک نے حضرت موسی کلیم
اللہ علیہ الصلاۃ و السّلام کو یہ وصف بھی دیا کہ آپ کو اپنا قرب بخشا۔ جیسا کہ
اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرمایا: وَ نَادَیْنٰهُ
مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے
پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ (پ16،مریم ،52)
(5) آپ علیہ الصلاۃ و السّلام کی خواہش پر آپ کے بھائی کو نبوت
عطا کی۔ اللہ پاک نے حضرت موسی علیہ الصلاۃ و السّلام کی خواہش پر آپ کے بھائی
ہارون کو نبوت عطا کی۔ حضرت موسی علیہ السّلام الله پاک کی بارگاہ میں دعا کی کہ میرے
گھر والوں میں سے میرے بھائی ہارون کو میرا وزیر بنا۔ تو اللہ پاک نے ان کی دعا
قبول فرمائی اور اپنی رحمت سے حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت عطا کی۔ جیسا کہ
اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ
نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور
ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔(پ16،مریم:53)اس آیتِ مبارکہ سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ حضرت موسیٰ علیہ
السّلام کو اللہ پاک کی بارگاہ میں قرب کا ایسا مقام حاصل ہے کہ اللہ پاک ان کی
دعا کے صدقے ان کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت عطا فرمائی۔ اس سے ہمیں یہ
بات بھی معلوم ہوئی کے اللہ پاک کی بارگاہ میں انبیائے کرام اور مرسلین عظام کی
دعا مقبول ہیں اور ہم کو چاہیے کہ ہم بھی اللہ پاک سے ان انبیائے کرام و مرسلین
عظام اور بزرگان ِ دین کے وسیلہ سے دعا کرے۔ الله پاک مجھے اور آپ کو دونوں جہاں کی
بھلائیاں عطا کرے۔ اٰمین بجاہ
النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم