محمد عرفان عطاری (درجہ سابعہ جامعہ المدینہ فیضان مدینہ فیصل آباد پاکستان)
قراٰن مجید میں موسی
علیہ السّلام کی صفات :(1) : تِلْكَ الرُّسُلُ
فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ ترجَمۂ
کنزُالایمان: یہ رسو ل ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا۔ (پ3،البقرۃ:253)اس
آیت میں انبیائے کرام علیہم السّلام کی عظمت و شان کا بیان ہے اور یاد رہے کہ نبی
ہونے میں تو تمام انبیائے کرام علیہم السّلام برابر ہیں اور قراٰن میں جہاں یہ
آتا ہے کہ ہم ان میں کوئی فرق نہیں کرتے اس سے یہی مراد ہوتا ہے کہ اصلِ نبوت میں
ان کے درمیان کوئی فرق نہیں البتہ ان کے مَراتِب جداگانہ ہیں ، خصائص و کمالات میں
فرق ہے، ان کے درجات مختلف ہیں ، بعض بعض سے اعلیٰ ہیں اور ہمارے آقا صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب سے اعلیٰ ہیں ، یہی اس آیت کا مضمون ہے اور اسی پر تمام امت
کا اجماع ہے۔(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: 253 ، 1/193)اس آیت میں جملہ انبیائے کرام علیہم السّلام میں
سے بطورِ خاص تین انبیائے کرام علیہم السّلام ذکر فرمایا گیا۔ (1)حضرت موسیٰ علیہ السّلام
(2) حضرت عیسیٰ علیہ السّلام (3) نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(2) وَ
اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک
وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51) اس رکوع میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی پانچ
صفات بیان کی گئی ہیں ۔ (1)آپ
علیہ السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔ (2) آپ علیہ السّلام رسول و نبی تھے۔ (3)آپ علیہ السّلام سے اللہ
پاک نے کلام فرمایا۔ (4)آپ
علیہ السّلام کو اپنا قرب بخشا۔ (5)
آپ علیہ السّلام کی خواہش پر آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت
عطا کی۔
(3) وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا
مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ۔ یاد رہے کہ آیت میں مذکور
نشانیوں سے وہ معجزات مراد ہیں جو حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو دے کر بھیجے گئے تھے
جیسے عصا کا سانپ بن جانا، ہاتھ کا روشن ہو جانا اور دریا کا پھٹ جانا وغیرہ۔ (خازن،
ابراہیم، تحت الآیۃ: 5، 3/73)
(4) وَ اِذْ اٰتَیْنَا
مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) {اَلْفُرْقَانَ: فرق کرنا۔} فرقان کے کئی معانی کئے گئے ہیں : (1) فرقان
سے مراد بھی تورات ہی ہے۔ (2)کفر و ایمان میں فرق کرنے والے معجزات جیسے عصا اور ید
ِبیضاء وغیرہ ۔(3)حلال و حرام میں فرق کرنے والی شریعت مراد ہے۔ (مدارک، البقرۃ،
تحت الآیۃ: 53، ص52)
(5) ثُمَّ اٰتَیْنَا
مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَى الَّذِیْۤ اَحْسَنَ وَ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ
شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُوْنَ۠(۱۵۴) { ثُمَّ
اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ: پھر ہم نے موسیٰ
کو کتاب عطا فرمائی۔}یہاں کتاب سے مراد توریت شریف ہے۔ سب سے پہلے کتابِ الہٰی
حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو ہی عطا
ہوئی۔ اس سے پہلے پیغمبروں کو صحیفے ملتے تھے۔ اور یہ جو فرمایا کہ ’’ تاکہ نیک
آدمی پر احسان پورا ہو‘‘ حضرت حسن بصری رحمۃُ
اللہِ علیہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں ’’بنی اسرائیل میں محسن (یعنی نیک)
اور غیر محسن بھی تھے تو اللہ پاک نے محسنین یعنی نیک لوگوں پر اپنی نعمت پوری
کرنے کے لئے یہ کتاب نازل فرمائی۔ اس کی دوسری تفسیر یہ ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام اللہ پاک کے دئیے ہوئے علم کے
مطابق نیک کام کرتے تھے اس لئے اللہ پاک نے ان پر نعمت پوری کرنے کے لئے ان کو
کتاب (یعنی تورات) دی۔ (قرطبی، الانعام، تحت الآیۃ: 154 ، 4 / 104، الجزء السابع)
(6) فَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰى
مُوْسٰۤى اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْبَحْرَؕ-فَانْفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ
كَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِۚ(۶۳) {فَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰى
مُوْسٰى: تو ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی۔} اللہ پاک نے حضرت موسیٰ
علیہ السّلام کی طرف وحی بھیجی کہ
اپنا عصا دریا پر مارو، چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ
السّلام نے دریا پر عصا مارا تو اچانک وہ دریا بارہ راستوں میں تقسیم ہو کر
پھٹ گیا، ہر راستہ بڑے پہاڑ جیسا ہو گیا اور ان کے درمیان خشک راستے بن گئے جن پر
چل کر بنی اسرائیل دریا سے پار ہو گئے۔( جلالین، الشعراء، تحت الآیۃ: 63 ، ص312)
(7) وَ اضْمُمْ یَدَكَ اِلٰى جَنَاحِكَ تَخْرُ جْ بَیْضَآءَ
مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍ اٰیَةً اُخْرٰىۙ(۲۲)
اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو ایک اور معجزہ عطا فرمایا جس کے بارے میں یہاں ارشاد
فرمایا کہ اے موسیٰ! آپ اپنے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں بازو کی بغل کے نیچے ملا
کر نکالئے تو وہ ہاتھ سورج کی طرح چمکتا، نگاہوں کو خیرہ کرتا اور کسی مرض کے بغیر
خوب سفید ہو کر نکلے گا اور یہ عصا کے بعد آپ کی نبوت کی صداقت کی ایک اور نشانی
ہے اسے بھی لیجئے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی
اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ
السّلام کے دست مبارک سے رات میں چاند اور دن میں سورج کی روشنی کی طرح نور
ظاہر ہوتا تھا۔( مدارک، طہ، تحت الآیۃ: 22، ص689، خازن، طہ، تحت الآیۃ: 22 ، 3 / 252، ملتقطاً)
اللہ پاک نے موسیٰ علیہ السّلام کا بہت سارے مقامات میں ذکر
فرمایا جو ان کی شان و عظمت پر دلالت کرتی ہیں اور سب سے زیادہ قراٰن مجید میں
تذکرہ موسی علیہ السّلام کا ہی ہے اور سب سے پہلے جنہیں کتاب (تورات )عطا کی گئی
وہ بھی حضرت موسی علیہ السّلام ہی ہیں اللہ رب العزت ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام
کے مقام و مرتبے کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم