صفات”صفت“کی
جمع ہےاورصفت کے معنیٰ خوبی یا وصف۔اللہ پاک نے اپنے رسولوں، نبیوں اور پیغمبروں
کو بے شمار صفات سے نوازا ہے۔اللہ پاک کے رسولوں میں ایک رسول حضرت موسیٰ علیہ
السلام بھی ہیں۔اللہ پاک نے انہیں بے شمار صفات و معجزات عطا فرمائے ہیں۔حضرت
موسیٰ علیہ السلام کے دس اوصاف قرآن و تفسیر کی روشنی میں ملاحظہ کیجئے:
(1)حق
و باطل میں فرق:پارہ1
سورۃُ البقرۃ کی آیت نمبر 53 میں ارشاد ہوتا ہے:وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى
الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) ترجمہ کنز العرفان: اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب
عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تا کہ تم ہدایت پاؤ۔
(2)کلیمُ
اللہ:حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اللہ پاک نے کوہِ طور پر بلا
واسطہ کلام فرمایا۔ (تفسیر صراط الجنان، 1/380)
(3)قربِ
الٰہی:حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خواہش پر آپ علیہ السلام کے
بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطا ہوئی۔(تفسیر
صراط الجنان، 6/118)
(4)چُنا
ہوا بندہ:پارہ 16سورۂ
مریم کی آیت نمبر 51 میں ارشاد
فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ
كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)ترجمہ کنز
العرفان:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو بے شک وہ چُنا
ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔
(5)معجزہ:حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ایک عظیم معجزہ یہ بھی ہے کہ آپ
علیہ السلام نے اپنا عصا پتھر پر مارا تو پانی کے بارہ چشمے جاری ہو گئے۔(تفسیر صراط الجنان، 1/132)
(6)عصائے
موسیٰ:بنی اسرائیل کے جادوگروں نے جب رسیاں ڈالیں تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک کے حکم سے اپنا عصا زمین
پر ڈال دیا تووہ اسی وقت بہت بڑا سانپ بن کر ان رسیوں اور لاٹھیوں کو نگلنے لگا جو
جادو کی وجہ سے اژدھے بن کر دوڑتے نظر آرہے تھے،جب وہ ان سب کو نگل گیا اور اس کے
بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام
نے اپنے دستِ مبارک میں لیا تو وہ پہلے کی طرح عصا تھا۔(تفسیر صراط الجنان، 7/94)
(7)دریا
کا شق ہونا:پارہ 19سورۃ الشعراء
کی آیت نمبر 63، 64 میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمہ کنز
العرفان: فَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰى
مُوْسٰۤى اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْبَحْرَؕ-فَانْفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ
كَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِۚ(۶۳) وَ اَزْلَفْنَا ثَمَّ الْاٰخَرِیْنَۚ(۶۴)ترجمہ:توہم
نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ دریا پر عصا مارو تو اچانک وہ دریا پھٹ گیا تو ہر ہر
راستہ بڑے پہاڑ جیسا ہو گیااور وہاں ہم دوسروں کو قریب لے آئے۔
(8)یدِ
بیضاء:حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ایک معجزہ یہ بھی ہے کہ آپ کے دستِ مبارک سے رات میں چاند اور دن میں
سورج کی روشنی کی طرح نور ظاہر ہوتا تھا۔(تفسیر
صراط الجنان، 6/189)
(9)پرورش
موسیٰ:اللہ پاک سورۃ القصص کی آیت نمبر 7 میں ارشاد فرماتا ہے:وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى
اُمِّ مُوْسٰۤى اَنْ اَرْضِعِیْهِۚ-فَاِذَا خِفْتِ عَلَیْهِ فَاَلْقِیْهِ فِی
الْیَمِّ وَ لَا تَخَافِیْ وَ لَا تَحْزَنِیْۚ-اِنَّا رَآدُّوْهُ اِلَیْكِ وَ
جَاعِلُوْهُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(۷)ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے موسیٰ کی ماں کو الہام فرمایا کہ اسے
دودھ پلا پھر جب تجھے اس پر خوف ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور خوف نہ کر اور غم
نہ کر بے شک ہم اسے تیری طرف پھیر لائیں گے اور اسے رسولوں میں سے بنائیں گے۔
(10)حضرت
موسیٰ علیہ السلام کی شان:اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھ والوں کو دریا سے
سلامت نکال کر بچا لیا اور فرعون اور اس کی قوم کو اس طرح غرق کر دیا کہ جب بنی
اسرائیل سارے کے سارے دریا سے باہر ہو گئے اور تمام فرعونی دریا کے اندر آ گئے تو
اللہ پاک کے حکم سے دریا مل گیا اور پہلے کی طرح ہو گیا۔(تفسیر
صراط الجنان، 7/100)