صفاتِ موسیٰ:

1-وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51) ترجمہ: ” اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو۔ بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا۔ “یہاں آیتِ مبارکہ میں کلیمُ اللہ کی صفت بیان کی جارہی ہے۔

2-حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔(تفسیر صراط الجنان،6/ 118

3-حضرت موسیٰ علیہ السلام رسول اور نبى تھے۔(تفسیرصراط الجنان،6/118)

4 - حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اللہ پاک نے کلام فرمایا۔(تفسیر صراط الجنان،6/118)

5- حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنا قرب بخشا۔(تفسیر صراط الجنان،6 /118)

6-حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خواہش پر آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطاکی۔(تفسیر صراط الجنان،6/118)

7-طور ایک پہاڑ کا نام ہے جو مصر اور مدین کے درمیان ہے۔حضرت موسى علیہ السلام کو مدین سے آتے ہوئے طور کی اس جانب سے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دائیں طرف تھی، ایک درخت سے ندا دی گئی: یٰمُوْسٰۤى اِنِّیْۤ اَنَا اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۳۰) (پ20،القصص: 30)ترجمہ کنز العرفان: اے موسىٰ میں ہی الله ہوں تمام جہانوں کا پالنے والا۔

8-اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا اور آپ علیہ السلام کلیمُ اللہ کے شرف سے نوازے گئے۔ (تفسیر صراط الجنان،6/119 )

9-حضرت موسیٰ علیہ السلام کو مرتبۂ قرب عطا فرمایا گیا۔حجاب اٹھا دیئے گئے،یہاں تک کہ آپ نے قلموں کے چلنے کی آواز سنی اور آپ علیہ السلام کی قدر ومنزلت بلند کی گئی۔(تفسیر صراط الجنان،6/119)

10-حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ پاک کی بارگاہ میں قرب کا ایسا مقام حاصل ہے کہ اللہ پاک نے ان کی دعا کے صدقے ان کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو نبوت عطا فرمادی۔ اس سے اللہ پاک کے پیاروں کی عظمت کا پتا لگا کہ ان کی دعا سے وہ نعمت ملتی ہے جو بادشاہوں کے خزانوں میں نہ ہو۔تو اگر ان کی دعا سے اولاد یا دنیا کی دیگر نعمتیں مل جائیں تو کیا مشکل ہے!البتہ اب ختمِ نبوت ہو چکی اب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ (تفسیر صراط الجنان، 6/120)