صفاتِ
موسیٰ از بنتِ شفیق احمد آزاد، فیضان فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
تمام تعریفیں اللہ پاک کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔اس نے اس
کائنات کو پیدا فرمایا اور ایک معینہ مدت گزرنے کے بعد اپنی قدرت سے اسے فنا
فرمائے گا۔تمام طرح کےدرود و سلام حضور نبیِ پاک، صاحبِ لو لاک،سیاحِ افلاک
ﷺکےلیے،جن پر نبوت کا سلسلہ ختم فرمایا اور انہیں دونوں جہانوں کے لیے رحمت بنا کر
بنی نوعِ انسان پر احسانِ عظیم فرمایا۔اپنے موضوع پر لکھنے سے پہلے اس بات پر
روشنی ڈالنا چاہوں گی کہ نبی و مرسل ہیں کون ہوتے ہیں۔
انبیا و مرسلین اللہ پاک کے وہ برگزیدہ بندے ہیں جنہیں اللہ پاک نے اپنے دین
کو انسانوں تک پہنچانے کے لیے انہی میں سے چن لیا۔جیسا کہ پارہ 16 سورۂ مریم کی
آیت نمبر 58 میں معبودِ بر حق فرماتا ہے:اُولٰٓىٕكَ
الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ مِنْ ذُرِّیَّةِ
اٰدَمَۗ-ترجمہ:یہ ہیں جن پراللہ نے احسان کیا غیب کی خبریں
بتا نے والوں میں سے آدم کی اولاد سے۔
انبیائے کرا م علیہم السّلام اللہ پاک کےوہ معصوم و برگزیدہ بندے ہیں جن پر
اللہ پاک وحی نازل فرماتا ہےاور انہیں نبوت عطا فرما کر باقی انسانوں سے ممتاز
فرماتا ہے۔انبیائے کرام علیہم السّلام اللہ پاک کی معصو م مخلوق ہیں جن سے کبھی
گناہ سر زد نہیں ہوتا۔انہی میں سے ایک نبی حضرت موسیٰ علیہ السّلام ہیں، جنہیں
اللہ پاک نے بنی اسرائیل کی طرف مبعوث فرمایا تاکہ ان تک اپنا پیغام پہنچا سکے۔اللہ
پاک جب کسی قوم کی طرف کوئی نبی مبعوث فرماتا ہےتو اس نبوت کی دلالت پراس نبی کو
معجزات عطا فرماتاہے۔ایسے ہی اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو بھی معجزے عطا
فرمائے،جس میں سے عصا،یدِ بیضاء اور دریا میں راستہ بننا وغیرہ ہے۔نبی ہر عیب سے
پاک، صاحبِ کمال اور عمدہ صفات کا مظہر ہوتا ہے۔انہی صفات میں سے حضرت موسیٰ علیہ
السلام کی چند صفات کا ذکر درج ذیل ہیں:
(1)شرم وحیا:شرم و حیا اور
جسم کو چھپاکر رکھنا پسندیدہ اوصاف اور کئی صورتوں میں شریعت کو مطلو ب ہے۔حضرت
موسیٰ علیہ السلام کےا ن اوصاف کے متعلق نبیِ کریم ﷺنے فرمایا:حضرت موسیٰ علیہ
السلام بہت حیا والے اور اپنے بدن کو چھپانے کا خصوصی اہتمام کرتے تھے۔( بخاری)
(2)صحائف اور تورات کا نزول:اللہ پاک نے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السّلام
پر دس صحیفے نازل فرمائے،پھر آپ علیہ السلام کو کتابِ الٰہیہ سے نوازا گیا۔یہ بھی آپ
کا وصف ہے کہ آپ علیہ السلام تما م انبیائےکرام علیہم السّلام میں سے ان چار نبیوں
میں سے ہیں جنہیں اللہ پاک نے آسمانی کتاب سے نوازا۔چنانچہ پارہ 23 سورہ الصّٰفّٰت
کی آیت نمبر 177 میں ارشادِ باری ہے:وَ
اٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَۚ(۱۱۷)ترجمہ:ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطافرمائی۔چونکہ آپ علیہ السلام کے ساتھ آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ
السلام بھی نبی تھے اس لیے آیت میں هُمَا فرمایا گیا۔
(3)آپ علیہ السلام کی دعا سے حضرت ہارون علیہ السلام
کو نبوت ملنا:اللہ پاک کے پیارے بندوں کی عظمت و شان یہ ہے کہ ان کی
دعاسے وہ نعمت ملتی ہے جو بادشاہوں کے خزانوں سے نہیں مل سکتی۔چنانچہ پارہ 16 سورہ
طٰہٰ میں ارشاد ہوتا ہے:وَ اجْعَلْ لِّیْ وَزِیْرًا مِّنْ
اَهْلِیْۙ(۲۹)هٰرُوْنَ
اَخِیۙ(۳۰)اشْدُدْ بِهٖۤ
اَزْرِیْۙ(۳۱) (پ16،طٰہٰ:29تا
31)ترجمہ کنز الایمان:اور میرے لیے میرے گھر والوں میں سے ایک وزیر کر دے۔ وہ کون
میرا بھائی ہارون۔اس سے میری کمر مضبوط کر۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کی درخواست پر
اللہ پاک نےارشاد فرمایا:قَدْ اُوْتِیْتَ
سُؤْلَكَ یٰمُوْسٰى(۳۶)(پ16،طٰہٰ:36)ترجمہ:اے موسیٰ ! تجھے تیرا سوال عطا کر دیا
گیا۔لیکن ایک بات یادرہے کہ نبوت کا سلسلہ تمام ہوچکا، اب کسی کو نبوت ملنا ممکن
نہیں۔
(4)اللہ پاک سے بلا واسطہ کلام کاشرف:آپ علیہ السلام کسی واسطے کے بغیر
اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں قرب کے اس مقام
پر فائز ہیں کہ باقی انبیائے کرام علیہم السلام سے فرشتوں کےذریعے کلام فرمایا
لیکن آپ علیہ السلام کو طور پر بلا کر بذاتِ خود اللہ پاک نے بغیرکسی واسطے کے
کلام فرمایا۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ
نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) (پ16، مریم:52)ترجمہ:اور ہم نے اسے طور کے دائیں جانب سے
پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کےلیے مقرب کیا۔
(5)آپ کااللہ پاک کی بارگاہ میں مقام:آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ
الدعوات تھے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ كَانَ
عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) (پ22، الاحزاب:69)ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت
والا ہے۔
آپ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام اعلیٰ درجے کے کامل
ایمان والے بندے تھے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّهُمَا
مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) (پ23،الصّٰفّٰت:122) ترجمہ:بے شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندوں
میں سےتھے۔
(6)بعد وفات بھی نماز کی ادائیگی:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولُ اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:جس
رات مجھے معراج کرائی گئی اس رات میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو آپ
کثیبِ احمر(ایک سرخ ٹیلے)کے پاس اپنی قبرمیں کھڑے ہوئےنماز پڑھ رہے
تھے۔(مسلم،ص996، حدیث:6158)
انبیائے کرام علیہم السلام اللہ پاک کے معصوم اور برگزیدہ بندے ہیں، جن
کےاوصاف و صفات احاطۂ شمار سے باہر ہیں۔ ان کےبے شمار فضائل میں سے چند کے متعلق لکھنے
کی کوشش کی ہے۔ ان کے اوصاف کے متعلق کامل علم تو اللہ پاک کے پاس ہے یااس کی عطا
سے اس کے محبوب بندوں کے پاس ہے۔اللہ پاک میری اس چھوٹی سی کاوش کو اپنی بارگاہ
میں قبول فرمائے۔ آمین