حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کےانتہائی برگزیدہ پیغمبر اور اولوا العزم
رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔اللہ پاک سے
بلاواسطہ ہم کلام ہونے کی سعادت پانے کےسبب کلیمُ اللہ کے لقب سے یاد کیے جاتے
ہیں۔
نام و لقب: آپ علیہ السلام
کا مبارک نام موسیٰ، لقب کلیمُ اللہ،صفیُّ اللہ ہے۔نبیِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:حضرت
موسیٰ بن عمران علیہ السلام صفیُّ اللہ یعنی اللہ پاک کے چُنے ہوئے بندے ہیں۔
نسب نامہ:حضرت موسیٰ علیہ
السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور نسب نامہ یہ ہے: موسیٰ
بن عمران بن قاہث بن عازر بن لاوی بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم۔آپ علیہ السلام کی
ولادت مبارکہ حضرت یوسف علیہ السلام کی وفات سے چار سو برس اور حضرت ابراہیم علیہ
السلام سے سات سو برس بعد ہوئی۔آپ علیہ السلام نے ایک سو بیس برس عمر پائی۔
قرآنِ کریم سے اوصافِ مبارکہ:
اللہ پاک نے پہلے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر دس صحیفے نازل فرمائے۔پھر آپ علیہ
السلام کو کتابِ الٰہی تورات عطا کی اور آپ کے
واسطے سے حضرت ہارون علیہ السلام کو عطا ہوئی:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَۚ(۱۱۷)(پ23،الصّٰفّٰت:117)
ترجمہ:اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی۔مزید ارشاد فرماتا ہے:ثُمَّ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَى الَّذِیْۤ
اَحْسَنَ وَ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ
بِلِقَآءِ رَبِّهِمْ یُؤْمِنُوْنَ۠(۱۵۴)(پ8،الانعام: 154) ترجمہ:پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی
پورا احسان کرنے کو اس پر جو نکو کار ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت
کہ کہیں وہ اپنے رب سے ملنے پر ایمان لائیں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ پاک کے چُنے ہوئے
برگزیدہ بندے اور نبی رسول تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ
مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱)(پ16،مریم:51)
ترجمہ:اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو،بےشک وہ چُنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول
تھا۔
آپ علیہ السلام اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام والے اور مستجابُ
الدعوات تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ كَانَ
عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹)(پ22، الاحزاب:69) ترجمہ:اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت
والا ہے۔
آپ علیہ السلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں
اور بارگاہِ الٰہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ
کے بھائی ہارون علیہ السلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا:قرآنِ پاک میں ہے:وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ
نَجِیًّا(۵۲)وَ وَهَبْنَا
لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16،مریم:53، 52)ترجمہ:اور
اسے ہم نے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کے لیے مقرب
بنایا اور ہم نے اپنی رحمت سےاسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔
آپ علیہ السلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ
السلام اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندے تھے:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّهُمَا مِنْ
عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲)(پ22،الصّٰفّٰت:122)ترجمہ:بے
شک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں۔
اللہ پاک نے آپ علیہ السلام سے بلا واسطہ کلام فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرمایا:وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) (پ6، النسآء:164)ترجمہ:اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔
اللہ پاک نے حضرت ہارون علیہ السلام کی صورت میں آپ کو وزیر اور مددگار عطا
فرمایا۔اللہ پاک فرماتا ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗ
مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)(پ16،مریم:53)ترجمہ:اور
ہم نے اپنی رحمت سےاسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔
آپ علیہ السلام کو فرقان عطا کیا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ
تَهْتَدُوْنَ(۵۳)(پ1،البقرۃ:53)ترجمہ:اور
یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت
پا جاؤ۔
فرقان کے کئی معانی کیے گئے ہیں:(1)فرقان سے مراد بھی تورات ہی ہے۔(2)کنز الایمان میں فرق کرنے والے معجزات
جیسے عصا اور یدِ بیضاء وغیرہ۔(3)حلال و حرام
میں فرق کرنے والی شریعت مراد ہے۔
آپ علیہ السلام کو روشن غلبہ و تسلط عطا فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) (پ6،النسآء:153) ترجمہ:اور
ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔
جب آپ علیہ السلام کی عمر شریف تیس سال سے زیادہ ہوگئی تو اللہ پاک نے آپ علیہ
السلام کو علم وحکمت سے نوازا:قرآنِ مجید میں ہے:وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ اسْتَوٰۤى اٰتَیْنٰهُ
حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(۱۴)(پ20،القصص:14)ترجمہ:اور جب موسیٰ اپنی جوانی کو پہنچے اور
بھرپور ہوگئے تو ہم نےاسے حکمت اور علم عطا فرمایا اور ہم نیکوں کو ایسا ہی صلہ
دیتے ہیں۔