وصف کی جمع اوصاف
ہے جس کے معنی خوبیوں اور خصائص کے ہیں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام انبیائے کرام علیہم
السلام میں سے ہیں جنہیں اللہ پاک نے ان کی قوم کی طرف ڈر سنانے والا بنا کر
بھیجا۔
چند
اوصافِ موسیٰ درج ذیل ہیں:
قومِ
موسیٰ: آپ
کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا:وَ
اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا
تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ(۲)
(پ15،بنی اسرائیل:2)ترجمہ:ہم
نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرئیل کے لئے ہدایت بنا دیا کہ تم میرے سوا کسی
کو اپنا کارساز نہ بنانا۔
پانی
کے چشمے پھوٹ پڑے: آپ کی قوم نے جب آپ سے پانی کی درخواست کی تو آپ نے
اپنی لاٹھی پتھر پر ماری اور پانی کے چشمے پھوٹ پڑے:چنانچہ ارشادِ باری ہے:وَ اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ
بِّعَصَاكَ الْحَجَرَؕ-فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًاؕ-قَدْ
عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْؕ-كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ
وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(۶۰)(پ1،البقرۃ:60)ترجمہ:اور جب موسیٰ ( علیہ
السلام )نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی پتھر پر مارو، جس
سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروہ نے اپنا چشمہ پہچان لیا،(اور ہم نے کہہ دیا کہ
)اللہ پاک کا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔
جادوگروں
کو شکست:آپ
علیہ السلام نے اپنے زمانے کے بڑے بڑے جادوگروں کو مات دی۔آپ کا عصا مبارک اژدھے
میں بدل کر جادوگروں کے جادو کے ذریعے رسیوں سے بنے سانپوں کو نگل گیا،جس کا ذکر
قرآنِ کریم میں اس طرح آیا ہے:وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَلْقِ
عَصَاكَۚ-فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚ(۱۱۷) (پ9،الاعراف:117)ترجمہ: اور ہم نے
موسیٰ کو وحی فرمائی کہ اپنا عصا ڈال تو ناگاہ وہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے لگا۔
قرآنِ
کریم میں کثرت سے ذکر: آپ کا ذکر قرآنِ مجید میں کثرت کے ساتھ کیا گیا ہے
اور تقریباً 126 مقامات پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام پکارا گیا۔
9
معجزے: آپ
علیہ السلام کو 9 معجزے عطا کیے گئے جو قرآن سے ثابت ہیں:وَ
لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰت فَسْــٴَـلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِذْ جَآءَهُمْ فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ
اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰمُوْسٰى مَسْحُوْرًا(۱۰۱)(پ15،بنی
اسرائیل:101)ترجمہ:ہم نے موسیٰ کو نو معجزے بالکل
صاف صاف عطا فرمائے، تو خود ہی بنی اسرائیل سے پوچھ لے کہ جب وہ ان کے پاس پہنچے
تو فرعون بولا کہ اے موسیٰ! میرے خیال میں تو تجھ پر جادو کر دیا گیا ہے۔
کلیمُ
اللہ:آپ
کو کلیمُ اللہ کہا جاتا ہے۔کیونکہ آپ نے اللہ پاک سے کوہِ طور پر کلام فرمایا:وَ رُسُلًا قَدْ
قَصَصْنٰهُمْ عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَیْكَؕ-وَ
كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)(پ6، النسآء:164)ترجمہ:اور آپ سے پہلے کے بہت سے
رسولوں کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کئے ہیں اور بہت سے رسولوں کے نہیں بھی کئے اور
موسیٰ سے اللہ نے صاف طور پر کلام کیا۔
تورات
کا نزول: اللہ
پاک نے آپ پر تورات نازل فرمائی جو آسمانی کتاب ہے:وَ
اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ (پ15،بنی
اسرآءیل:2)ترجمہ: بیشک ہم
نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کی ہدایت کا ذریعہ بنایا۔
آپ
کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام: اللہ پاک نے آپ کو آپ کے بھائی حضرت ہارون
علیہ السلام سے نوازا:وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى
الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ(۳۵) (پ19،الفرقان:35) ترجمہ:اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو کتاب
دی اور ان کے ہمراہ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا۔
فرعون
کی ہلاکت: آپ
نے اپنے عصا کے ذریعے سمندر کو دو حصوں میں تقسیم کیا اور اپنی قوم کے ساتھ پار
کیا جبکہ فرعون اس کوشش میں غرق ہو گیا۔آپ کی رسالت کا انکار کرنے اور اللہ پاک پر
ایمان نہ لانے کی وجہ سے آپ اور آپ کی قوم کے سامنے فرعون کو غرق کیا گیا اور عبرت
بنا دیا گیا:وَ جٰوَزْنَا بِبَنِیْۤ
اِسْرَآءِیْلَ الْبَحْرَ فَاَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَ جُنُوْدُهٗ بَغْیًا وَّ
عَدْوًاؕ-حَتّٰۤى اِذَاۤ اَدْرَكَهُ الْغَرَقُۙ-قَالَ اٰمَنْتُ اَنَّهٗ لَاۤ
اِلٰهَ اِلَّا الَّذِیْۤ اٰمَنَتْ بِهٖ بَنُوْۤا اِسْرَآءِیْلَ وَ اَنَا مِنَ
الْمُسْلِمِیْنَ(۹۰) (پ11،یونس:90)ترجمہ: اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کر دیا
پھر ان کے پیچھے پیچھے فرعون اپنے لشکر کے ساتھ ظلم اور زیادتی کے ارادہ سے چلا
یہاں تک کہ جب ڈوبنے لگا تو کہنے لگا میں ایمان لاتا ہوں کہ جس پر بنی اسرائیل
ایمان لائے ہیں اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔