محمد طلحہ عطّاری (درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان
ابو عطار کراچی، پاکستان)
آپ علیہ السّلام نبوت و سلطنت کے جامع پیغمبر تھے ۔ خوفِ
خدا، تقوی و درج ، عاجزی و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالا مال تھے۔
درج ذیل میں آپ کا تعارف اور آپ کے اوصاف بیان کیا جائے گا۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کا تعارف : نام و نسب: آپ علیہ
السّلام کا مبارک نام داؤد “ اور نسب نامہ یہ ہے : داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر
بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن
حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام (البدایہ والنھایہ ، قصۃ داؤد علیہ السّلام
و ما کان فی ایامہ…الخ ، 1 / 455)
حضرت داؤد علیہ السّلام کی صفات:
حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے ، چنانچہ آپ کا مبارک حلیہ بیان کرتے ہوئے
حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت داؤد علیہ السّلام سرخ چہرے، نرم و ملائم
بالوں، سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔( روح المعانی)
آواز کی خوبصورتی اور تلاوت زبور: جسمانی خوبصورتی کے ساتھ آپ کی آواز بھی بہت دل کش تھی۔
چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کو ایسی بے مثل اور عمدہ آواز عطا فرمائی جو کسی اور کو نہ دی۔ جب آپ علیہ
السّلام ترنم کے ساتھ زبور شریف کی تلاوت کرتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر کر آپ کی
آواز کے ساتھ آواز نکالتے اور آپ کی تسبیح کے ساتھ تسبیح کرتے ، اسی طرح پہاڑ بھی
صبح و شام آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے تھے۔(قصص الانیبا لابن کثیر الباب
السادس عشر قصہ داؤد الاول ماکان فی ایامہ ۔۔۔الخ ص593)
خوفِ خدا: حضرت داؤد علیہ السّلام بہت زیادہ خوفِ خدا رکھتے
تھے ۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ حضرت داؤد علیہ
السّلام کو بیمار سمجھتے ہوئے ان کی عیادت کرتے تھے حالانکہ انہیں کوئی مرض نہیں
تھا بلکہ وہ خشیت الہی میں مبتلا تھے ۔( تاریخ ابن عساکر محمد بن احمد بن ابی جحوش
۔۔۔۔۔الخ، 23/51،حدیث 10716)
اللہ اکبر ! حضرت
داؤد علیہ السّلام اللہ پاک کے خاص خلیفہ اور نبوت جیسے عظیم ترین منصب پر سر فرار
تھے، آپ علیہ السّلام کے نامہ اعمال میں ذرہ برابر بھی کوئی گناہ نہ تھا، آپ علیہ
السّلام بخشے ہوئے اور یقینی و قطعی طور پر نہ صرف جنتی بلکہ اس کے اعلیٰ مراتب پر
فائز ہیں۔ ان تمام اعزازات کے باوجود آپ علیہ السّلام کے دل میں اللہ پاک کا اس
قدر خوف ہے تو ہم گناہگار مسلمانوں کو کس قدر اللہ پاک سے ڈرنا چاہئے۔
عاجزی و انکساری: عاجزی و انکساری آپ علیہ السّلام کی سیرت پاک کا ایک خاص حصہ تھی۔ حضرت ابو
سلیل رحمۃُ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام جب مسجد میں داخل ہوتے
تو بنی اسرائیل کے مفلوک الحال لوگوں کا حلقہ دیکھتے اور (ان کے ساتھ تشریف فرما
ہونے کے بعد ) فرماتے : مسکین مسکینوں کے درمیان ہے۔ (الزھدلاحمد کتاب الزھد زھد داؤد
علیہ السّلام ص108،حدیث: 379)
قراٰنِ پاک میں آپ کے اوصاف: قراٰنِ پاک میں بھی حضرت داؤد علیہ السّلام کے کچھ اوصاف
بیان ہوئے ہیں کہ وہ عبادت پر بہت قوت والے ،آپ اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے
تھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ قَالُوْا رَبَّنَا عَجِّلْ
لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ یَوْمِ الْحِسَابِ(۱۶)اِصْبِرْ عَلٰى مَا یَقُوْلُوْنَ وَ
اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور بولے اے ہمارے رب ہمارا حصہ ہمیں جلد
دے دے حساب کے دن سے پہلے۔ تم ان کی باتوں پر صبر کرو اور ہمارے بندے داود نعمتوں والے
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رُجوع کرنے والا ہے۔ (پ23،صٓ: 17 ،16)حضرت عبداللہ بن عباس
رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں : ’’ ذَا الْاَیْدِ‘‘سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے۔(
خازن،4/32، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، مدارک،ص1016، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، ملتقطاً)
حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کا حال: حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ
بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے
پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے
تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ
آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے ،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔( بخاری،
کتاب احادیث الانبیاء، باب احبّ الصلاۃ الی اللّٰہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2/ 448، حدیث: 3420)حضرت داؤد علیہ
اسلام پر کے گیے انعامات الٰہی کا ذکر قراٰنِ پاک میں : اللہ پاک نے اپنے پیارے
نبی حضرت داؤد علیہ السّلام پر بہت سے انعامات فرمائے، ان میں سے 13 انعامات یہ
ہیں :
(1تا3) اللہ پاک
نے آپ علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت (یعنی نبوت ) دونوں عطا فرما دیئے اور آپ کو
جو چاہا سکھا دیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَهَزَمُوْهُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ ﳜ
وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ
عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ-وَ لَوْ لَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ
بِبَعْضٍۙ-لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(۲۵۱)
﴾ترجمۂ کنزالایمان: تو انہوں نے ان کو بھگا دیا اللہ کے حکم
سے، اور قتل کیا داؤد نے جالوت کو اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور
اسے جو چاہا سکھایا اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے تو ضرور زمین
تباہ ہوجائے مگر اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے۔(پ2،البقرۃ:251)
(4تا 6) آپ علیہ
السّلام کو سلطنت مضبوط کرنے کے اسباب و ذرائع مہیا کئے، حکمت سے نوازا اور حق و
باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فر مایا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے
اس کی سلطنت کو مضبوط کیااور اسے حکمت اور قولِ فیصل دیا۔(پ23،صٓ:20)
(7) زمین میں آپ علیہ
السّلام کو اپنا خلیفہ بنایا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا
جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ فَاحْكُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَ لَا
تَتَّبِـعِ الْهَوٰى فَیُضِلَّكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ
یَضِلُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌۢ بِمَا نَسُوْا یَوْمَ
الْحِسَابِ۠(۲۶)﴾ ترجمۂ کنزالایمان:
اے داؤد بے شک ہم نے تجھے زمین میں نائب کیا تو لوگوں میں سچا حکم کر اور خواہش کے
پیچھے نہ جانا کہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکادے گی بے شک وہ جو اللہ کی راہ سے بہکتے
ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس پر کہ وہ حساب کے دن کو بھول بیٹھے۔( پ23،صٓ:26)
(8) آپ علیہ
السّلام کو کثیر علم عطا فرمایا گیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ-وَ قَالَا الْحَمْدُ
لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا
علم عطا فرمایا اور دونوں نے کہا سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان
والے بندوں پر فضیلت بخشی۔ (پ19،النمل:15)
(9) اللہ پاک نے
پہاڑوں کو آپ علیہ السّلام کے تابع کر دیا کہ جب شام اور سورج کے چمکتے وقت حضرت داؤد
علیہ السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑ بھی آپ علیہ السّلام کے ساتھ مل کر تسبیح کرتے۔
یو نہی پرندوں کو بھی آپ علیہ السّلام کا فرمانبردار بنا دیا۔ فرمان باری تعالیٰ
ہے: ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ
الْاِشْرَاقِۙ(۱۸) وَ الطَّیْرَ مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو
تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں اور جمع کئے ہوئے پرندے
،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19،18)
(10تا13) اللہ پاک
نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو صاحبِ فضل بنایا۔ پہاڑوں اور پرندوں کو ان کے ساتھ
تسبیح کرنے کا حکم دیا ۔ لوہے کو آپ علیہ السّلام کے ہاتھوں میں نرم کیا اور زرہیں
بنانا سکھا دیا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ
الْحَدِیْدَۙ(۱۰) اَنِ اعْمَلْ سٰبِغٰتٍ وَّ قَدِّرْ فِی السَّرْدِ وَ اعْمَلُوْا
صَالِحًاؕ-اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۱۱)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنا بڑا فضل دیا اے پہاڑو اس کے
ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرو اور اے پرندو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کیا۔ کہ وسیع
زر ہیں بنا اور بنانے میں اندازے کا لحاظ رکھ اور تم سب نیکی کرو بے شک میں تمہارے
کام دیکھ رہا ہوں ۔(پ22،سبا: 11،10)
اور ارشاد فرمایا : ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ
لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ
شٰكِرُوْنَ(۸۰)﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک خاص لباس کی صنعت سکھا دی
تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے تو کیا تم شکر ادا کروگے؟(پ17،الانبیآء:80)