محمد فرحان علی(درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن وجمال
مصطفیٰ کورنگی کراچی)
آپ علیہ السّلام کا مبارک نام "داؤد" اور نسب
نامہ یہ ہے: داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن
حصرون بن فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام
۔ (البدایہ والنھایہ ، قصۃ داؤد علیہ السّلام و ما کان فی ایامہ…الخ ، 1 / 455)
آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے۔ جسمانی خوبصورتی کے ساتھ
ساتھ آپ کی آواز بھی بہت دلکش تھی۔ آپ علیہ السّلام خوفِ خدا ، ورع وتقویٰ ، عاجزی
و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالا مال تھے ۔حضرت داؤد علیہ السّلام کے
کئی اوصاف قراٰنِ کریم میں بھی بیان ہوئے ہیں جن میں سے پانچ درج ذیل ہیں:
(1)زبور شریف: زبور شریف وہ آسمانی کتاب ہے جو اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو عطا
فرمائی ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
اس مقدس کتاب میں 150 سورتیں تھیں ، سب میں دعا ، اللہ پاک کی ثناء اور اس کی
تحمید و تمجید کا بیان ہے نہ اس میں حلال و حرام کا بیان ہے نہ فرائض اور نہ ہی
حدود و احکام کا ۔( تفسیر خازن ، ج 4 ، بنی اسرائیل ، تحت الآىۃ 55)
(2)عبادت
پر قوت: آپ علیہ السّلام عبادت پر قوت اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع
کرنے والے تھے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا
دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبداللہ بن عباس رضی
اللہ عنہما فرماتے ہیں "ذَا الاَیْدِ" سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔
( تفسیر مدارک ، ص ، تحت الآیۃ 17)
(3)سلطنت
و حکمت: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو حکومت و حکمت دونوں عطا
فرما دئیے اور آپ کو جو چاہا سکھا دیا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)
(4)لوہا
نرم ہوجاتا: اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے ہاتھوں میں لوہے کو نرم
فرما دیا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان :اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم
کردیا۔(پ22، سبا: 10) اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو زرہیں بنانا سکھائیں اور پھر
اپنی رحمت سے لوہے کو آپ کے لیے بالکل نرم کردیا ۔ سب
سے پہلے زرہیں آپ علیہ السّلام نے ہی بنائیں۔ ( تفسیر ابن کثیر ، سبا ، تحت الآیۃ
:10) بعض مؤلفین نے لکھا ہے کہ زرہیں پہلے بھی بنتی تھیں مگر کڑے والی زرہیں آپ
علیہ السلام نے ہی بنائیں۔
(5)اللہ
پاک کے نائب: اللہ پاک نے زمین میں آپ علیہ السّلام کو اپنا خلیفہ مقرر
فرمایا ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ
خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
اس آیت مبارکہ کی
تفسیر میں ہے : خلافت کا معنی ہے نیابت کرنا اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جس کو
خلیفہ بنایا گیا ہے اس کو ان لوگوں پر عزت و شرف عطا کرنا کہ جن پر اس کو خلیفہ
بنایا گیا ہے تو اللہ پاک نے جن لوگوں کو زمین میں اپنا خلیفہ بنایا ہے وہ ان کو
دیگر لوگوں پر عزت و شرف عطا فرمانے کے لیے ہے ۔
محترم قارئین! ہمیں
بھی چاہیے کہ ہم انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرتِ مبارکہ کا مطالعہ کریں اور
آپ علیہم السّلام کی عظمت و شان کو ملاحظہ کریں ۔