اللہ کریم نے لوگوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے ہر قوم کی طرف انبیائے کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا جنہوں نے آکر اللہ پاک کے احکامات کو لوگوں تک پہنچایا ۔ اور ان انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے کچھ کو اللہ پاک نے رسول بنایا۔ رسول وہ جو نئی شریعت یعنی اسلامی قانون اور خدائی احکام لے کر آئے۔ (سیرت الانبیاء، ص 29) ان رسولوں میں سے ایک رسول حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں جنہیں شریعت اور کتاب دی گئی ۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ(۱۶۳)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ 6 ، النسآء : 163) قراٰنِ پاک میں آپ کی صفات کا کثرت سے ذکر آیا ہے ان صفات میں سے کچھ ملاحظہ کیجئے :

تسبیح کرنے والے : حضرت داؤد علیہ السّلام اللہ پاک کی خوب تسبیح بیان کرتے آپ کی شان تو یہ ہے کہ اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو آپ کے ساتھ تسبیح کرنے کا حکم فرمایا۔ چنانچہ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں ارشاد فرمایا : ﴿وَّ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دئیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے۔ (پ : 17 ،الانبیآء: 79 )

علم و حکمت والے : -﴿وَ كُلًّا اٰتَیْنَا حُكْمًا وَّ عِلْمًا٘ ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور دونوں کو حکومت اور علم عطا کیا۔(پ : 17 ، انبیآ: 79 ) تفسیر خازن میں ہے کہ یہاں حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السّلام دونوں پر کیے جانے والے انعام کو ذکر کیا گیا کہ اللہ پاک نے ان دونوں کو حکومت اور اجتہاد و احکام کے طریقوں وغیرہ کا علم عطا کیا۔ (خازن الانبیآء : 79)

ایک اور مقام پر اللہ پاک نے آپ کی اس صفت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15) خزائن العرفان میں ہے: یعنی علم قضا و سیاست اور حضرت داؤد کو پہاڑوں اور پرندوں کی تسبیح کا علم دیا ۔ ( خزائن العرفان ، ص : 700 مکتبہ المدینہ کراچی)

لوہے کو نرم کرنے والے : اللہ پاک نے آپ کو ایک صفت خصوصیت کے ساتھ عطا فرمائی وہ یہ کہ جب آپ اپنے دست مبارک میں لوہے کو لیتے وہ نرم ہو جاتا: ﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کیا۔(پ22،سبا: 10) تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام کے لیے اللہ پاک نے لوہا نرم فرما دیا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دست مبارک میں آتا تو موم یا گُندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہو جاتا اور آپ علیہ السّلام اس سے جو چاہتے بغیر آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے۔( صراط الجنان ،8/12، سبا : 10 ، مکتبۃ المدینہ کراچی)

بڑے فضل والے : قراٰنِ پاک میں جو آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی صفات ہیں ان میں سے یہ بھی ہے کہ آپ کو اللہ نے اپنا بڑا فصل عطا فر مایا : ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10) بڑے فضل سے مراد نبوت اور کتاب ہے اور کہا گیا ہے کہ ملک اور ایک قول یہ بھی ہے کہ حسنِ صوت(یعنی اچھی آواز )وغیرہ تمام وہ چیزیں جو آپ کو خصوصیت کے ساتھ عطا فرمائی گئیں۔ ( خزائن العرفان سبا : 10 ،ص 794 مکتبہ المدینہ کراچی)

ہم اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے محبوب انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السّلام کے صدقے ہماری، ہمارے والدین اور پیرو مرشد کی مغفرت فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم