ابوالتبسم
نصر اللہ عطّاری (درجہ دورۂ حدیث جامعۃُ
المدینہ فیضان مہر اسلام آباد پاکستان)
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ رب العزت نے حضرت محمد مصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مقدس ہستی کو تمام بنی نوع انسان کے لیے رحمۃُ
للعالمین بناکر بھیجا آپ کی مقدس شخصیت نہ صرف اللہ کے بندوں کو اللہ سے ملانے
اور بزمِ جہاں میں شمعِ ہدایت بن کر آئی بلکہ آپ تمام بشری کمالات و محاسن کا
مجموعہ اور سراپا حسن و جمال بن کر تشریف لائے۔ پیکر دلربا بن کے آئے، روح ارض و
سما بن کے آئے، آپ حبیب خدا بن کے آئے۔ آپ کو رب کائنات نے چونکہ انسانوں کی
ہدایت و رہنمائی کے لیے بھیجا اس لیے اللہ پاک نے آپ کو نہایت احسن تقویم کا
شاہکار بناکر بھیجا ۔ آئیے دس اوصافِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے ۔
( 1)سراپا مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا بیان: قراٰن حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
وجود مسعود کو سراپا نور قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ
نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ(۱۵) ترجمۂ کنز
الایمان: بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔
(پ6،المآئدۃ : 15) اکثر مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ یہاں نور سے مراد ذات مصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے۔
(2) حسن سراپا مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو سراج
منیر قرار دینا۔ وَّ دَاعِیًا اِلَى
اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(۴۶) ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکا دینے والا آفتاب ۔(پ22،احزاب :46)
(3) اللہ پاک نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زندگی
کی قسم کھائی ہے ۔ قراٰن مجید میں اللہ رب
العزت نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پوری زندگی کی قسم کھائی ہے۔
ارشاد باری ہے: لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ
لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ(۷۲) ترجمۂ کنز
الایمان: اے محبوب تمہاری جان کی قسم بےشک
وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں۔(پ14، الحجر : 82)
(4) چہرۂ انور اور گیسوئے عنبریں کی قسم: قراٰن مجید کے صفحات
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جسد اطہر کے اعضاء مبارک یعنی چہرہ انور
گیسوئے مبارک اور چشمان مقدس کے ذکر تک سے معمور ہیں۔جیسے کہ ارشادِ باری ہے : وَ الضُّحٰىۙ(۱) وَ
الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲) مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَ مَا قَلٰىؕ(۳) ترجمہ کنزالایمان: چاشت کی قسم اور
رات کی جب پردہ ڈالے کہ تمہیں تمہارے رب نے نہ چھوڑا اور نہ مکروہ جانا ۔( پ30،الضحی :1تا3)
( 5) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چشمان مقدس کا
بیان:قراٰن مجید میں اللہ پاک نے آقا دو جہاں کی مبارک آنکھوں کا بھی ذکر کیا
ہے: جیسے کہ ارشادِ باری ہے : مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغٰى(۱۷) ترجمۂ کنز الایمان : آنکھ نہ کسی
طرف پھری نہ حد سے بڑھی۔(پ27، النجم : 17)
(6) حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سینے مبارک کا بیان:قراٰن مجید نے حضور پاک صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی سینے مبارک کا بھی ذکر کیا ہے: جیسا کہ ارشادِ باری ہے: اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ(۱)ترجمۂ کنز الایمان : کیا ہم نے
تمھارے لیے سینہ کشادہ نہ کیا ۔(پ30،الشرح : 1)
(7) گفتار مصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر: قراٰن مجید حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کی بول چال، گفتگو اور ذہن مبارک کا ذکر بھی کرتا ہے۔ جیسا کہ ارشادِ باری ہے :اِنَّهٗ لَقَوْلُ
رَسُوْلٍ كَرِیْمٍۚۙ(۴۰)ترجمہ کنز الایمان : بے شک یہ قرآن ایک کرم والے رسول سے باتیں ہیں۔
( پ29،الحاقة : 40)
(8) فعلِ مصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فعلِ خدا ہے: جس طرح حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کی ہر بات از روئے قراٰن اور وحی الٰہی ہوتی ہے اسی طرح حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے فعل کو بھی فعل خداوندی قرار دیا جاتا ہے۔ جیسے ارشاد ہوتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَكَ
اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰهَؕ-یَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَیْدِیْهِمْۚ ترجمۂ کنز الایمان : وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں وہ تو اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں
پر اللہ کا ہاتھ ہے ۔ (پ26، الفتح : 10)
( 9) قلبِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور قراٰن: اسی طرح قراٰن آپ کے قلبِ انور کا ذکر بھی
کرتا ہے۔ ارشاد باری ہے: مَا
كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى(۱۱) ترجمۂ کنز
الایمان : دل نے جھوٹ نہ کہا جو دیکھا۔ (پ27،النجم
: 11)
(10) حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دست اقدس کا بیان: قراٰن مجید میں اللہ نے اپنے حبیب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہاتھوں کا ذکر اس شان سے کیا ہے کہ دستِ مصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اپنا دست اقدس قرار دے دیا: یَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَیْدِیْهِمْۚ ترجمۂ کنزالایمان :ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے۔ (پ26،الفتح: 10)