محمد شبیر رضا(درجہ سابعہ بغدادی مرکزی جامعۃُ المدینہ
فیضانِ مدینہ فیصل آباد پاکستان)
آقائے بے مثال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جن کے اوصاف
تَناہی سے وافر، جن کے کماحقہ بیان سے جنّ وانس قاصر ،سخن ور معذور اور قلم کار
قلم توڑنے پر مجبور نظر آتے ہیں کیوں نہ ہوں کہ خود صاحبِ قراٰن آپ کا مادِح بلکہ
مدّاح ہے۔ جس کے قراٰن میں نظّارے عشاق کی آنکھوں کو ٹھنڈک اور دلوں کو مسرت بخشتے ہیں۔
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اوصاف شمار میں لانا
محال ہے کہ خود قراٰن میں بالتاکید فرمایا گیا: اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے محبوب! بیشک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں ۔(پ30،الکوثر:1)
مگر دلی مسرت و شادمانی کا سامان کرتے ہوئے بآیات قراٰنی
صرف 10 اوصاف ذکر کیے جاتے ہیں۔
(1) خاتَمُ النَّبِیِّیْن : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ
لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ ترجمۂ کنزُالعِرفان: محمد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں ۔(پ22،الاحزاب:40)(2) ہر گھڑی پچھلی سے بہتر : وَ لَلْاٰخِرَةُ
خَیْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰىؕ(۴) ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور بیشک تمہارے لئے ہر پچھلی گھڑی پہلی سے بہتر ہے۔(پ30،الضحیٰ:4)(3) تمام جہانوں کیلئے رحمت : وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ
اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہیں تمام
جہانوں کیلئے رحمت بنا کر ہی بھیجا۔(پ17،الانبیاء:107)(4) اعلی اخلاقِ کریمہ : وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو
۔ ( پ 29، القلم:4 )(5)آپ کے
سبب امت کی عذاب سے حفاظت : وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْؕ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ انہیں عذاب دے جب تک اے حبیب! تم ان میں تشریف فرما ہو ۔(پ9،الانفال:33)
(6 ) مُزَکّی(تزکیہ کرنے والے) و معلِّم کتاب و حکمت : هُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا
مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ
الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَۗ ترجمۂ کنزالعرفان: وہی (اللہ)ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا
جو ان کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں
کتاب اور حکمت کا علم عطا فرماتاہے ۔ (پ28،الجمعۃ:2)(7) شاہد،مبشر،نذیر،داعی الی الله اور سراجِ منیر : یٰۤاَیُّهَا
النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۴۵) وَّ
دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(۴۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے نبی!بیشک ہم نے
تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر
سنانے والا۔ اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والااو ر چمکادینے والا ا ٓ فتاب
بنا کر بھیجا۔ ( پ22، الاحزاب:45،46 )
(8) امتیوں پر شفیق و مہربان : لَقَدْ جَآءَكُمْ
رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ
بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) ترجمۂ
کنزُالعِرفان: بیشک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لے آئے جن پر تمہارا
مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے، وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے،
مسلمانوں پر بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں۔ ( پ11، التوبۃ:128 ) (9) ماقبل کتب کے مصدِّق : ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ ترجمۂ کنزُالعِرفان: پھر تمہارے پاس وہ عظمت والارسول
تشریف لائے گا جو تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہو گا۔(پ3،آلِ عمرٰن:81)(10) مقامِ محمود پر فائز : عَسٰۤى اَنْ
یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو ایسے مقام پر فائز فرمائے
گا کہ جہاں سب تمہاری حمد کریں ۔(پ15، بنی اسرآءیل:79)
الله پاک ہمیں ان ارفع و اعلٰی اوصاف سے متصف بالا و اعلٰی
ذات سے ہمیشہ والہانہ محبت و عقیدت رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس سے پہلے کہ
ہم ان سے پِھریں ایمان پر موت عطا فرمائے کیونکہ
مومن اُن کا کیا ہوا اللہ اس
کا ہو گیا
کافر اُن سے کیا پِھرا اللہ
ہی سے پھر گیا