محبت  دل کی قلبی میلان کو کہتے ہیں اور اس قلبی میلان کی وجہ وہ خوبیاں ہیں جو محبوب کے اندر پائی جاتی ہے اور جس کے اندر جتنی خوبیاں زیادہ ہوں دل اس کی طرف مائل ہوتا ہے اور وہ ذات جن کی وجہ سے رب نے پوری کائنات بنائی ، جن کو اپنا محبوب بنایا ان کی صفات کا اندازہ کون کر سکتا ہے اور وہ ذات کوئی اور نہیں بلکہ تمام نبیوں کے سر ور حبیب اکبر محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذات ہے۔

آئیے اب ہم قراٰنِ کریم آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دس صفات کو سن کر اپنے دلوں میں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے عشق کی شمع کو روشن کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

(1) تمام مخلوقات کے رسول : تمام انبیا علیہمُ السّلام مخصوص قوموں کی طرف مبعوث کیے گئے اور ہمارے نبی مصطفیٰ جانِ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تمام مخلوقات کے رسول ہیں ۔

اللہ پاک پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے فرماتا ہے : مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(۲۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے خوشخبری دیتا اور ڈر سناتالیکن بہت لوگ نہیں جانتے ۔ (پ 22،سبا : 28)

(2)سراپا معجزہ بن کر تشریف لائے : ہر نبی کچھ نہ کچھ معجزات لے کر آیا ، کوئی کم کوئی زیادہ مگر حضور سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی باری آئی تو رب کریم نے یہ نہیں فرمایا کہ یہ معجزہ یا یہ معجزات لے کر آئے بلکہ فرمایا : یٰاٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمْ بُرْهَانٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے لوگو بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی۔( پ 6، النساء :174)

(3) چہرہ مبارک چاشت : اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الضُّحٰىۙ(۱) وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: چاشت کی قسم اور رات کی جب پردہ ڈالے ۔(پ 30 ، الضحی : 1،2)بعض مفسرین فرمایا کہ چاشت سے اشارہ ہے۔ نورِ جمال مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف اور شب کنایہ ہے آپ کے گیسوئے کی عنبرین سے ۔ ( خزائن العرفان ، تحت الآیۃ مذکورہ )

(4) سب سے اولیٰ و اعلیٰ : اللہ پاک نے ارشاد فرماتا ہے : وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے۔( پ 17 ، الانبیاء:107)

امام فخر الدین رازی رحمۃُ اللہ علیہ اس آیۃ کے تحت لکھا کہ جب حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تمام عالم کے لیے رحمت ہیں واجب ہوا کہ تمام ماسوا اللہ سے افضل ہوں ۔

(5) تیرے شہر و کلام و بقا کی قسم : اللہ پاک اپنے حبیب سے فرماتا ہے : لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ(۷۲)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے محبوب تمہاری جان کی قسم بےشک وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں۔( پ 14، الحجر : 72)

لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱) وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو ۔( پ 30، البلد: 1،2)

اللہ ارشاد فرماتا ہے : وَ قِیْلِهٖ یٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ لَّا یُؤْمِنُوْنَۘ(۸۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: مجھے رسول کے اس کہنے کی قسم کہ اے میرے رب یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔( پ 25، الزخرف :88)

بریلی کے امام نے لکھا :

وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا

کہ کلام مجید نے کھائی شاہ تیرے شہر و کلام و بقا کی قسم

سب سے آخری نبی : آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اللہ پاک نے سب سے آخری نبی بنا کر بھیجا ، اس کو ماننا ضروری ہے اگر نہ مانے تو بندہ اسلام سے ہاتھ دھو بیٹھے گا ۔

قراٰن پاک میں آیا ہے : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)ترجَمۂ کنزُالایمان:محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے ۔اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔(پ 22،الاحزاب: 40)

اعلیٰ اخلاق والا : جس طرح آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذات بابرکت تمام انسانوں سے افضل و اعلیٰ ہیں اسی طرح آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اخلاق بھی سب سے بلند و با لا ہیں ۔ جس کی گواہی خود ذات باری نے دی ہے ، ارشاد ہوتا ہے : وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بیشک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے۔( پ 29، القلم : 4)

نور والے مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ کا نور ہیں اور تمام مخلوق حضور کے نور سے ہے ۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔( پ 6 ، المائدۃ: 15)

غیب دان نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :اللہ پاک اپنے پسندیدہ بندوں کو غیب پر مطلع فرماتا ہے اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اللہ پاک کے وہ پسندیدہ و محبوب ہیں کہ جن کی خاطر اللہ پاک نے کائنات بنائی، اللہ پاک نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بھی غیب عطا فرمایا ہے ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُؕ-وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكَ عَظِیْمًا ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے ۔( پ5، النساء: 113)

حاضر و ناظر نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے جسم اقدس کے ساتھ روضۂ انور میں تشریف فرما ہیں اور تمام کائنات آپ کے سامنے حاضر ہے آپ ملاحظہ فرما رہے ہیں آپ جب چاہیں جہاں چاہیں تشریف لے جا سکتے ہیں ۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا ترجَمۂ کنزُالایمان: اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا۔(پ22، الاحزاب: 46)