محمد زبیر (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان عبد اللہ
شاہ غازی کراچی پاکستان)
ہمارے آقا و مولا حضرت محمد
مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اللہ پاک نے کئی صفات سے نوازا ہے۔ ان صفاتِ عظیمہ میں سے فقیر دس کو ذکر کرنے،
اللہ پاک کے نزدیک ثواب پانے کی امید کرتا ہوں ۔اللہ رب العالمین حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو رحمۃ العالمین کی صفت عطا کرتے ہوئے فرماتا ہے:
(1)وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ
اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے تمہیں نہ
بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے۔( پ17،الانبیا ء : 107)
(2) اللہ پاک حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کو مقامِ محمود کی نعمت عطا فرماتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے :عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ
مَقَامًا مَّحْمُوْدًا ترجَمۂ کنزُالایمان: قریب ہے کہ
تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں۔(پ 15، بنی اسرائیل : 79)
(3) اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ
مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک وہ جو تمہیں حجروں کے باہر سے
پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں۔( پ 26 ، الحجرات : 4)
(4) اللہ رب العزت فرماتا ہے : وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُكُمْ مِّنْ
كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ
لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ-قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى
ذٰلِكُمْ اِصْرِیْؕ-قَالُوْۤا اَقْرَرْنَاؕ-قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ اَنَا مَعَكُمْ
مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ(۸۱) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتاب
اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے
تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا فرمایا کیوں تم نے
اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایا تو
ایک دوسرے پر گواہ ہو جاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔( پ 3،آل عمران :
81)
(5) اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدٰى۪(۷) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تمہیں اپنی محبّت میں خود رفتہ پایا تو اپنی طرف
راہ دی۔( پ 30،الضحی : 7)
(6) اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کوئی وہ
ہے جسے سب پر درجوں بلند کیا۔(پ 3 ، البقرۃ:
253) تفسیر جلالین میں ہے کہ بعض سے مراد حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں ۔
(7) وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا
مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ
ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَلَهُمُ
الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس
لیے کہ اللہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں
تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی
شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔(پ5، النساء :
64)
(8)اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : اَعْطَیْنٰكَ
الْكَوْثَرَؕ(۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: اے محبوب بے
شک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔(پ 30، الکوثر : 2)
(9) اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸)
ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک ہم نے
تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر
سناتا۔ (پ 26 ، الفتح : 8)
(10) اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَكَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰهَؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں وہ تو اللہ ہی سے بیعت
کرتے ہیں۔(پ 26 ، الفتح : 10)