اللہ کریم نے اپنے
محبوبِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جو خوبیاں اور شانیں عطا فرمائیں ، ان کا احا طہ طا قت بشری سے ماورا ہے ، حسن و جما ل ہو با رعب و جلا ل ، خلق عظیم
ہو یا با علمی کمال ، عادات و افعال ہوں
یا پھر با طنی خصال، الغرض ہر وصف بے غایت عطا فرمایا ۔
حضرات صحابۂ کرام جو دن رات ، سفر و حضر میں جمالِ نبوت کی
تجلیاں دیکھتے رہے انہوں نے محبوبِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جمالِ بے
مثال کے فضل و کمال کی جو مصوری کی ہے اس
کو مان کر کہنا پڑتا ہے کہ
لم یخلق الرحمٰن مثل محمد ابد و علمی انہ لا
یخلق
ترجمہ : اللہ پاک
نے حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مثل پیدا فرمایا ہی نہیں اور میں بھی جانتا ہوں کہ وہ کبھی نہ پیدا کرے
گا۔ ( سرتِ مصطفیٰ ص 561۔ مکتبۃ المدینہ )
صفت عام ہے کہ کسی شخص کی خوبی کو صفت کہتے ہیں جبکہ خصوصیت وہ خوبی ہے جو کسی فردِ واحد
کے ساتھ خاص ہو ، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خصوصیات بھی عقل و علمِ انسانی سے خارج ہیں کہ ان کی بھی کوئی حد نہیں ۔
قراٰنِ کریم سے چند صفات مصطفی ٰ ذکر کی جاتی
ہیں :۔
(1)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تمام عالَم کے لئے رحمت
ہیں ۔ ارشاد فرمایا: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ
اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے۔ (پ17، الانبیاء :107)امام فخر الدین رازی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جب حضورِ انور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تمام عالمین کے لئے رحمت ہیں تو واجب ہوا کہ وہ ( اللہ
تعالی ٰ کے سوا ) تمام سے افضل ہوں۔ ( صراط الجنان 16)
(2) رحمت و رافت کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد ہوتا ہے : بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ ترجَمۂ کنزُالایمان: مسلمانوں پر کمال مہربان
مہربان۔( پ11،التوبۃ : 128) آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دنیا و آخرت دونوں میں رحیم ہیں ۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں
:۔
مؤمن ہوں ،مؤمن پہ رؤف ہو
سا ئل ہوں ، سائلوں کو خوشی
لا نہر کی ہے
(3، 4، 5) ارشاد فرمایا : اِنَّاۤ
اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر
سناتا۔ (پ27،الفتح :8)
تفسیر خازن کے حوالے سے ہے کہ بےشک ہم نے آپ کو اپنی امت کے
اعمال اور احوال کا مشاہدہ فرمانے والا بنا کر بھیجا تاکہ آپ قیامت کے دن ان کی گواہی دیں اور دنیا میں
ایمان والوں اور اطاعت گزاروں کو جنت کی خوشخبری دینے والا اور کافروں کو ،
نافرمانوں کو جہنم کے عذاب کا ڈر سنا نے والا بنا کر بھیجا ہے ۔ ( صراط الجنان، 9)
(6، 7) ارشاد ہوا : وَّ دَاعِیًا
اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(۴۶)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکا دینے والا
آفتاب۔ (پ22،احزاب :46) آپ خدا کے حکم سے لوگوں خدا کی طرف بلانے والا بنا کر بھیجا
گیا ہے۔ ( روح البیان 7/196) حقیقت میں آپ
کا وجود مبارک ایسا آفتاب عالم تاب ہے جس
نے ہزارہا آفتاب بنادئیے ، اسی لیے اس کی صفت میں منیر ارشا د
فرمایا گیا۔ ( خزائن العرفان، ص184)
(8، 9، 10)سورہ قلم آیت 4 میں آپ کے عظیم ترین خلق کو یا د فرمایا
تو سورۃ النسا ء آیت 113 میں بے حد اور وسیع علم کا ذکر فرمایا ۔
سورہ احزاب آیت 40 میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کو ختم نبوت کا اعلان فرمایا ۔