اللہ پاک نے
اپنے محبوب کریم ﷺ کو اپنی صفات کا مظہر بنایا جیسے اس کی صفتِ تکوین ہے۔ اللہ پاک
نے پیارے آقا ﷺ کو بہت ساری صفات سے نوازا ہے، جس کا آسان مفہوم یہ ہے کہ اللہ پاک
کا حکم پاتے ہی کسی چیز کا معرضِ وجود میں آجانا۔ چنانچہ بحکمِ قرآنی وہ ربّ کریم
حرفِ کُن
ارشاد فرماتا ہے وہ چیز ہوجاتی ہے۔ تو وہ ذات جسے اللہ پاک نے اپنا محبوب بنایا،
اسے اپنی صفتِ تکوین کا مظہر بھی بنایا یعنی اللہ کی عطا سے محبوب کی بھی یہ شانیں
ہیں، کہ جب کبھی جو کچھ فرماتے ہیں ویسا ہی ہوجاتا ہے۔ جیسے مدینے پاک میں آپ ﷺ کی
دعا سے مسلسل بارش کا برسنا۔
قرآن پاک نبیِ
کریم ﷺ کی نعت و صفات کی آیاتِ بینات اسی طرح جگمگارہی ہیں جیسے سارا آسمان ستاروں
سے روشن ہے۔ ان میں سے چند آیاتِ مبارکہ ملاحظہ کریں:
(1) مُحَمَّدٌ
رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ- (پ26، الفتح: 29) ترجمہ: محمد اللہ کے رسول ہیں۔
(2)
وَ لٰكِنْ
رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ- (پ22،
الاحزاب:40) ترجمہ: ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے۔
وضاحت:
ہمارے
پیارے آقا ﷺ سب سے آخری نبی ہیں، آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، آپ ﷺ پر نبوت
کا سلسلہ ختم ہوگیا۔
(3)
ہمارے
آقا ﷺ کا نام احمد ہے۔
اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ (پ28،
الصف: 6) ترجمہ: ان کا نام احمد ہے۔
(4)
ہمارے
آقا ﷺ سراجِ منیر اور داعی ہیں۔
وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ
بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(۴۶) (پ22، الاحزاب: 46) ترجمہ: اور
اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکادینے والا آفتاب۔
(5)
ہمارے
آقا ﷺ گواہ ہیں۔
وَ
یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًاؕ- (پ2، البقرۃ: 143) ترجمہ: اور یہ رسول تمہارے نگہبان و گواہ ہیں۔
(6)
ہمارے
آقا ﷺ تمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں۔
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا
رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (الانبیاء:107)
ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے تمہیں تمام جہانوں کے
لیے رحمت ہی بنا کر بھیجا۔
(7)
ہمارے
آقا ﷺ کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ
رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (پ21،
الاحزاب: 21) ترجمہ: بےشک تمہیں رسول اللہ کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔
(8)
ہمارے
آقا ﷺ شاہد (حاضرو ناظر) اور مبشر و نذیر ہیں۔
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۴۵)
(پ22، الاحزاب: 45) ترجمہ: اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) ! بےشک ہم نے تمہیں
بھیجا حاضر و ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈرسناتا۔
(9)
اللہ
پاک نے آقا ﷺ کو زمین و آسمان میں قدرت و اختیارات عطا فرمائے، جس کے لئے جو چاہیں
حلال فرمائیں جو چاہیں حرام۔
یُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ
عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓىٕثَ (پ9، الاعراف:
157) ترجمہ: اور ستھری چیزیں ان کے لئے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں ان پر حرام
کرے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کو اللہ پاک کی طرف سے اختیار دیا گیا، آپ شارع
یعنی صاحبِ شریعت اور مالکِ شریعت ہیں۔