محدث ابو نعیم
نے دلائل النبوۃ میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما کی روایت سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جس ر
ات حضور کا نورِ نبوت حضرت عبد اللہ رضی اللہُ عنہ کی پشتِ اقدس سے حضرت آمنہ رضی اللہُ عنہا کے
بطنِ مقدس میں منتقل ہوا، روئے زمین کے تمام چوپایوں خصوصاً قریش کے جانوروں کو
اللہ پاک نے گویائی عطا فرمائی اور انہوں نے بزبانِ فصیح اعلان کیا کہ آج اللہ پاک
کا وہ مقدس رسول شکمِ مادر میں جلوہ گرہوگیا، جس کے سر پر تمام دنیا کی امامت کا
تاج ہے، جو سارے عالم کو روشن کرنے والا چراغ ہے۔
حضرت بی بی آمنہ رضی اللہُ عنہ نے
فرمایا: جب حضورِ اقدس ﷺ پیدا ہوئے تو میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑی بدلی آئی، اس
کے بعد وہ بادل چھٹ گیا، پھر میں نے دیکھا کہ آپ ریشم کے سبز کپڑے میں لپٹے ہوئے
ہیں۔ اب میں نے چہرۂ انور دیکھا تو چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہا تھا اور بدن
سے پاکیزہ مشک کی خوشبو آرہی تھی۔
ولادتِ
باسعادت: حضورِ
اکرم ﷺ کی ولاادتِ باسعادت اصحابِ فیل سے پچپن دن کے بعد 12 ربیع الاول مطابق 20
اپریل 571ء کو ہوئی۔
وہ
نبیوں میں رحمت لقب پانے والا مرادیں
غریبوں کی بر لانے والا
مصیبت
میں غیروں کے کام آنے والا وہ
اپنے پرائے کا غم کھانے والا
فقیروں
کا ماویٰ، ضعیفوں کا ملجا یتیموں
کا والی، غلاموں کا مولیٰ
حضور ِ اکرم ﷺ
کے اوصاف کی تو کیا ہی بات ہے، چند اوصاف کا ذکر پیشِ خدمت ہے:
(1)
حضرت
حلیمہ رضی اللہُ
عنہا کا بیان ہے کہ آپ کا گہوارہ یعنی جھولا فرشتوں کے ہلانے سے ہلتا تھا
اور آپ بچپن میں چاند کی طرف انگلی اٹھا کر اشارہ فرماتے تھے تو چاند آپ کی انگلی
کے اشاروں پر حرکت کرتا تھا۔
(2)جب
نبیِ کریم ﷺ کی زبان کھلی تو سب سے اول کلام جو آپ ﷺ کی زبانِ مبارک سے نکلا وہ یہ
تھا: اللہ اکبر اللہ اکبر، الحمد للّٰہ رب العالمین و سبحان اللہ بکرۃ و
اصیلا
(3)
حضرت
ابو طالب کا بیان ہے کہ میں نے کبھی بھی نہیں دیکھا کہ حضورِ اقدس ﷺ کسی وقت بھی
کوئی جھوٹ بولے ہوں یا کبھی کسی کو دھوکا دیا ہو، یا کبھی کسی کو ایذا پہنچائی ہو،
یا کبھی کوئی خلافِ تہذیب بات کی ہو۔ ہمیشہ انتہائی خوش اخلاق، نیک اطوار، نرم
گفتار، بلند کردار اور اعلیٰ درجے کے پارسا اور پرہیز گار رہے۔
(4)
کم
بولنا، فضول باتوں سے نفرت کرنا، خندہ پیشانی اور خوش روئی کے ساتھ دوستوں اور
دشمنوں سے ملنا، ہر معاملے میں سادگی اور صفائی کے ساتھ بات کرنا حضورِ اکرم ﷺ کا
خاص شیوہ تھا۔
(5)
حضرت
عبد اللہ بن عمر رضی اللہُ
عنہما فرمایا کرتے تھے: حضورِ اکرم ﷺ سے زیادہ بہادر اور طاقتور، سخی اور
پسندیدہ میری آنکھوں نے کبھی کسی کو نہیں دیکھا۔
(6)
نبیِ
کریم ﷺ تمام انسانوں سے زیادہ بڑھ کر سخی تھے۔
(7)حضرت
جابر بن عبد اللہ رضی اللہُ
عنہ فرماتے ہیں کہ حضورِ اکرم ﷺ نے کسی سائل کے جواب میں خواہ کتنی ہی بڑی
چیز کا سوال کیوں نہ کرے، آپ ﷺ نے کبھی نہیں کا لفظ نہیں فرمایا۔ (الشفاء، 1/65)
(8)
آپ
ﷺ کا مقدس نام عرش اور جنت کی پیشانیوں پر تحریر کیا گیا۔
(9)
نبیِ
پاک ﷺ کو معراج کاشرف عطا کیا گیا اور آپ کی سواری کے لئے براق پیدا کیا گیا۔
(10
)آپ
ﷺ کے منبر اور قبرِ انور کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔
ہم
غریبوں کے آقا پہ بے حد درود ہم
فقیروں کی ثروت پہ لاکھوں سلام
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی نبیِ پاک ﷺ کے اوصافِ کریمہ سے حصہ عطا فرمائے اور
ہمیں نبیِ پاک ﷺ کی سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔